Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Maarif-ul-Quran - Al-Waaqia : 1
اِذَا وَقَعَتِ الْوَاقِعَةُۙ
اِذَا وَقَعَتِ
: جب واقع ہوجائے گی
الْوَاقِعَةُ
: واقع ہونے والی (قیامت)
جب واقع ہونے والی واقع ہوجائے
اخبار وقوع قیامت وتقسیم انسان درگروہ ثلثہ : قال اللہ تعالیٰ (آیت ) ” اذا وقعت الواقعۃ ...... الی ...... ثلۃ من الاولین وثلۃ من الاخرین “۔ (ربط) سورة الرحمن میں ابتدا حق تعالیٰ نے اپنی قدرت و عظمت کی نشانیاں بیان فرمائیں پھر عالم کے فنا اور قیامت کے برپا ہونے کا ذکر فرمایا اسکے بعد منکرین کی بدحالی اور انکی سزاؤں کا سلسلہ بیان شروع فرمایا پھر اس کے بالمقابل اہل ایمان وتقوی کی جزاؤں اور ان پر اللہ کی طرف سے عطا کردہ انعام واکرام کی تفصیل فرمائی گئی اب اس کے بعد اس سورة واقعہ میں احوال قیامت کی تفصیل بیان کی جارہی ہے کہ قیامت ایک ایسی حقیقت ہے کہ اسکو کوئی جھٹلا نہیں سکتا اور اس کے آنے پر دنیا کے انسانوں کے سامنے انکی زندگی کا انجام معلوم ہوجائے گا اور کس طرح وہاں کوئی عزیز وسربلند ہوگا اور کوئی ذلیل وسرنگوں اور جو مقربین بارگاہ خداوندی ہوں گے ان پر کیسے کیسے انعامات ہوں گے ارشاد فرمایا۔ یاد کرو جب واقع ہونے والی چیز واقع ہوجائے گی یعنی قیامت تو اس کے وقوع کو کوئی جھٹلانے والا نہ ہوگا اس وقت ہر ایک منکر اور کافر کے سامنے بھی حقیقت کھل جائے گی کی جو بات اللہ کے پیغمبر نے کہی تھی وہ بالکل حق تھی اور جب وہ واقع ہوجائے گی تو اس کو کوئی ٹلانے والا نہ ہوگا کہ کسی تدبیر اور حیلہ سے ٹلا دے وہ کسی کو پست کرنے والی ہوگی اور کسی کو بلند کرنے والی ہوگی بڑے بڑے متکبر جو دنیا میں بڑے ہی سربلند تھے وہ اس وقت پست اور ذلیل ہورہے ہوں گے اور دنیا میں حقیر اور پست سمجھے جانے والے مومنین سربلند ہوں گے یہ قیامت ایسی صورت سے برپا ہوگی کہ اس وقت زمین لرزنے لگے گی بڑے ہی شدید جھٹکوں کے ساتھ اور بالکل ہی ریزہ ریزہ کردیئے جائیں گے پہاڑ پھر وہ ہوجائیں گے پراگندہ غبار اور روئی کے اڑتے ہوئے گالوں کی طرح اور اس وقت اے انسانو ! تم ہوجاؤگے تین قسم کے گروہ جنتی جہنمی اور مقربین، سوداہنے والے یعنی جن کے نامہ اعمال داہنے ہاتھ میں دیئے جائیں گے اور وہ نجات پانے والے ہیں کیا ہی خوب ہیں داہنے والے اور بائیں والے جن کے نامہ اعمال بائیں ہاتھ میں دیئے جائیں گے وہ ہلاک ہونے والے ہیں کیا ہی بدنصیب ہیں بائیں والے اور تیسرا۔ 1 حاشیہ (اصحاب الیمین کی تفسیر میں یہ بھی منقول ہے کہ عرش الہی کی دائیں طرف ان اہل ایمان کو جگہ عنایت کی جائے گئی یہ دائیں ہاتھ والے وہی ہوں گے جن کو عہد الست اور راخذ میثاق کے وقت آدم (علیہ السلام) کے دائیں جانب سے نکالا گیا تھا اور یہ وہی ہوں گے جن پر القاء نور کے وقت نور پہنچا تھا اور انہوں نے پھر اپنی دنیوی زندی میں یہ نور ہدایت حاصل کیا اور پھر یہی نور ان کا ساتھی قبر میں رہا اور صراط پر بھی رہا لقول اللہ عزوجل (آیت ) ” نورھم یسعی بین ایدیھم “۔ تو اسی نسبت سے فرشتے بھی انکو دائیں طرف لیں گے اور اصحاب یمین ہونے کا یمن اور برکت یہ ہوگی کہ انکے نامہائے اعمال دائیں ہاتھ میں دیئے جائیں گے جس پر ان کو بڑی ہی فرحت ومسرت ہوگی اور فرط مسرت سے یہ لوگ پکار پکار کر کہتے ہوں گے (آیت ) ” ھآؤم اقرء ؤا کتابیہ “۔ اور یہی وہ ہیں جن کو شب معراج میں آنحضرت نے حضرت آدم (علیہ السلام) کی دائیں جانب دیکھا تھا اور آدم (علیہ السلام) اپنی اولاد میں سے جب ان بیٹوں کو دیکھتے تو خوش ہوتے اور اہنستے اور ان کے بالمقابل اصحاب الشمال اور بائیں بازو والے وہ بدنصیب ہیں جو ہر جگہ محرومی اور بدنصیبی ہی کا شکار رہے تو جب آدم (علیہ السلام) کی نظر اپنی اس بدنصیب اولاد پر پڑتی تو غمزدہ ہو کر روتے تو یہی وہ بدنصیب ہیں جن کے نامہائے اعمال باتیں ہاتھ میں دیئے جائیں گے اور اس وقت یہ اپنی بدنصیبی پر غم کریں گے اور حسرت ہوگی کہ کاش ہم ہدایت قبول کرکے اصحاب الیمین دائیں بازو والوں میں شامل ہوجائے 12۔ ) گروہ وہ آگے بڑھنے والوں کا ہے سو وہ تو سبقت ہی لیجانے والے ہیں وہی تو مقربین ہیں بارگاہ خداوندی میں جو آسائش و آرام کی باغوں میں ہوں گے اور مقربین کا ایک بڑا گروہ اولین میں سے ہوگا اور کچھ تھوڑے لوگ ہوں گے پچھلوں میں سے اور بعد میں آنے والوں میں سے یہ لوگ ایسی مسندوں اور تختوں پر ہوں گے جو سونے کے تاروں سے جڑے ہوں گے جن پر تکیہ لگائے آمنے سامنے بیٹھنے والے ہوں گے اس طرح اطمینان و سکون اور سرور حاصل ہوگا اور ہر ایک دوسرے کی طرف رخ اور توجہ کرنے والا ہوگا اور سب برابر رتبہ کے نظر آتے ہوں گے یہ نہیں کہ کچھ صف اول کے ہوں اور کچھ صف ثانی کے انکے سامنے گشت کرتے ہوں گے ایسے خدمت گار لڑکے جو ہمیشہ اسی طرح معصومیت ولطافت کی شان کے ساتھ رہیں گے جو لیئے پھرتے ہوں گے آبخورے اور آفتابے اور جام ایسی شراب طہور کے جو صاف و شفاف چشمے سے بہتے ہوئے پانی کی طرح ہو جس کے پینے سے نہ انکو درد سر ہوگا اور نہ عقل میں کوئی فتور ہوگا برخلاف اسکے کہ دنیا کی شرابیں درد سر کا باعث ہوتی ہیں اور عقل وہوش میں فتور ڈال کر انسان کو پاگل کی طرح مدہوش کردیتی ہیں۔ اور نیز ایسے پھل اور میوے جن کو یہ لوگ پسند کریں اور چاہیں اور پرندوں کا وہ گوشت جس کی یہ لوگ خواہش کریں اور وہ حورعین (گوری رنگت کی بڑی بڑی آنکھوں والی عورتیں) جو سیپ میں محفوظ رکھے ہوئے چمکدار موتیوں کی طرح ہوں ایسی نعمتیں، راحتیں اور لذتیں اہل جنت کو حق تعالیٰ کی طرف سے اس صبر و قناعت وتقوی کے بالمقابل عطا کی جائیں گی جو ایمان والوں نے صرف اللہ کی خوشنودی کے لیے دنیا میں ان تمام لذتوں سے پرہیز کیا تھا تو یہ سب کچھ بدلہ ہے ان اعمال کا جو یہ لوگ دنیا میں کرتے تھے ان جملہ راحتوں، نعمتوں اور لذتوں کے علاوہ یہ بھی انکا اکرام اور اعزاز ہوگا کہ کوئی ناگوار طبع اور ناگوار خاطر چیز بھی ان کے لئے نہ ہوگی چناچہ نہ سنیں گے اس میں کوئی بےہودہ بات اور نہ کوئی فسق وفجور کی چیز اور فحش بات بس ہر طرف سے یہی ایک آواز ہوگی۔ سلاما، سلاما جو سنائی دے گی ظاہر ہے کہ دار السلام میں سلام سلام کی آوازوں کے علاوہ اور کیا سنا جاسکتا ہے وہاں نہ بک بک کی آوازیں سنیں گے اور نہ شوروشغب اور بےہودہ گفتگو ہوگی، کیونکہ شور وشغب یا فسق وفجور کی باتیں اور بےہودہ کلام باطن کی گندگی کے آثار وثمرات ہیں اور جنت دارالطیبین ہے (آیت ) ” لا یدخلھا الا الطیبون “۔ اس وجہ سے یہ ممکن ہی نہیں کہ اس عالم میں اہل جنت کے سامنے کوئی بھی بات خبث وگندگی کی ظاہر ہو۔ اور داہنی طرف والے ؟ سبحان اللہ کیا ہی خوب ہیں داہنی طرف والے انکی سعادت اور ان پر انعامات کا یہ عالم ہوگا کہ وہ لوگ ایسے باغوں میں ہوں گے جن میں بیریاں ہوں گی بغیرکانٹوں کے اور ایسے درخت کے بیر نہایت ہی عمدہ اور لذیذ ہوں گے جنت کا کوئی پھل اور درخت محض تفہیم اور تعارف کے طور دنیا کے درختوں اور پھلوں کے نام سے تعبیر کیا جاتا ہے یہ نہیں کہ ان درختوں اور پھلوں کو دنیا کے درخت اور پھل کے مشابہ اور ہمرتبہ سمجھا جائے وہاں کی تو ہر نعمت پرداز فکر اور حد قیاس سے بالادبرتر ہے اور ان باغوں میں تہہ بہ تہہ کیلے ہوں گے اور ایسا سایہ جو پھیلا ہوا ہوگا اور وہ پانی جو جاری اور بہتا ہوگا اور وہ پھل جو بڑی ہی کثرت سے ہوں گے نہ کبھی منقطع ہونے والے ہوں گے، فصل ختم ہوجانے کی وجہ سے اور نہ انکو روکا گیا ہوگا، کہ کسی طرح کی پابندی عائد ہو بلکہ ہر پھل بلاروک ٹوک نہایت کثرت کے ساتھ ہر وقت ان اہل یمین کے پاس پہنچتا ہوگا اور بچھونے ہوں گے نہایت ہی بلند جو حسی بلندی کے ساتھ معنوی عظمت وبلندی بھی رکھتے ہوں گے وہاں کی عورتیں ایسی ہیں کہ ہم نے ان کو بنایا ہے ایک خاص طور سے بنانا پھر ہم نے ان کو بنایا باکرہ خاوندوں کی محبوبہ برابر عمروں والی داہنے ہاتھ والوں کے لیے تاکہ یہ اہل جنت دیگر نعمتوں اور راحتوں کے ساتھ رفیق حیات کی مرافقت اور اس مرافقت سے کامل راحت و سکون حاصل کرلیں اور انسانی طبائع کے لئے جس قسم کی بھی راحت ولذت کا طبعا تصور ہوسکتا ہے ان سب کی جنت میں تکمیل کردی جائے ان اصحاب یمین کا ایک بہت بڑا گروہ پہلے لوگوں میں سے ہوگا اور ایک بہت بڑا گروہ پچھلے لوگوں میں سے ہوگا اس طرح اصحاب الیمین اولین اور آخرین دونوں طبقوں میں بڑی تعداد میں ہوں گے۔ اہل ایمان وتقوی کا ہر دور میں بکثرت ہونا امت محمد یہ ﷺ پر خصوصی انعام : اللہ رب العزت کا امت محمد یہ ﷺ پر خصوصی انعام ہے کہ انمیں اہل ایمان وتقوی ہر دور اور قرن میں بکثرت ہوں گے کوئی دور اور قرن مومنین اور مخلصین سے خالی نہیں رہ سکتا یہاں تک کہ ایس طرح قیامت قائم ہوجائے گی یہی وجہ ہے کہ اس امت کے ناجی تعداد میں اکثر ہوں گے بخلاف دوسری امتوں کے کہ ان میں تباہ وبرباد ہونے والوں کا عددزیادہ ہوگا یہی وہ چیز تھی جس کا ذکر حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا، شب معراج میں جب کہ آنحضرت ﷺ کا گذر حضرت موسیٰ (علیہ السلام) پر سے ہوا تو موسیٰ (علیہ السلام) رونے لگے پوچھا گیا اے موسیٰ (علیہ السلام) کیوں رو رہے ہو عرض کیا اے پروردگار یہ نو عمر بنی ہیں جو میرے بعد مبعوث ہوئے لیکن انکی امت میری امت سے زیادہ جنت میں داخل ہوگی تو حضرت موسیٰ (علیہ السلام) اپنی امت پر حسرت کرتے ہوئے گریہ فرمانے لگے امت کا تعلق فطری ہے اور ظاہر ہے کسی پیغمبر کے لئے اس سے بڑھ کر اور کیا صدمہ ہوسکتا ہے کہ اس کی امت کی زائد تعداد جہنم کا ایندھن بنے اور نجات پانے والے کم ہوں تو یہ اعزاز اللہ رب العزت نے آنحضرت ﷺ کو عطا فرمایا اور آپ ﷺ کی امت کو یہ شرف بخشا کہ (آیت ) ” ثلۃ من الاولین وثلۃ من الاخرین “۔ امام بخاری (رح) نے حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ آنحضرت ﷺ نے ارشاد فرمایا اے لوگو ! کیا تم اس پر راضی ہو کہ جنت میں تم چوتھائی ہوجاؤ لوگوں نے عرض کیا ضرور ہم اس پر راضی ہیں پھر آپ ﷺ نے فرمایا تو کیا اس پر راضی ہو کہ تم تہائی اہل جنت ہو اس پر بھی عرض کیا بیشک یا رسول اللہ آپ ﷺ نے گویا قصدا تعداد کی اس نسبت پر ہم سے رضا مندی کی وضاحت لے لی تو پھر فرمایا اور ایسی بشارت دی کہ وہ توقع بلکہ تصور سے بھی بڑھ کر تھی فرمایا۔ والذی نفسی بیدی انی لارجو ان تکونوا نصف اھل الجنۃ وما انتم الا کا لشعرۃ البیضاء فی جلدالثور الاسود اوکالشعرۃ السوداء فی جلد الثور الابیض : (رواہ مسلم ) قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری زندگی ہے میں تو امید کرتا ہوں کہ تم نصف جلتی ہوگے حالاں کہ تمہاری نسبت تمام امتوں کے مقابلہ میں بس ایسی ہی ہے جیسے چند سفید بال سیاہ بچھڑے کی کھال میں یا چند سیاہ بال سفید بچھڑے کی کھال میں۔ بلکہ جامع ترمذی کی ایک حدیث سے تو عددی تناسب اس سے بھی زائد معلوم ہوا حضرت بریدہ ؓ کی روایت ” اھل الجنۃ ماءۃ وعشرون صفا۔ ثمانون منھا من ھذہ الامۃ واربعون من سائر الامم “۔ کہ اہل جنت کی ایک سو بیس صفیں ہونگی جن میں سے اسی (80) صفیں اس امت کی ہونگی اور چالیس صفیں باقی تمام امتوں کی ہوں گی پہلے اس سورت میں (آیت ) ” ثلۃ من الاولین وقلیل من الاخرین “۔ فرمایا پھر دوبارہ (آیت ) ” ثلۃ من الاولین وثلۃ من الاخرین “۔ فرمایا بعض مفسرین نے بعض روایات وآثار کے پیش نظریہ رائے قائم کی کہ اولین سے مراد پہلی قومیں ہیں اور آخرین سے مراد آنحضرت ﷺ کی امت ہے اور آپ ﷺ کی بعثت سے لے کر قیامت تک آنے والی مخلوق ہے ابن جریر ؓ نے اس تفسیر کو اختیار کیا حافظ ابن کثیر ؓ نے اس کے لیے بطور قرینہ حضرت جابر ؓ کی اس روایت کا ذکر کیا جس کا مضمون یہ ہے کہ جب پہلی آیت (آیت ) ” ثلثۃ من الاولین وقلیل من الاخرین “۔ نازل ہوئی تو حضرت عمر فاروق ؓ کو تعجب ہوا اور فرمانے لگے یا رسول اللہ ﷺ کی پہلی امتوں میں سابق زیادہ ہوں گے اور ہم میں کم تو اسکے کچھ عرصہ یا ایک سال بعد یہ دوسری آیت نازل ہوئی (آیت ) ” ثلثۃ من الاولین وثلۃ من الاخرین “ تو آنحضرت ﷺ نے فرمایا اے عمر ؓ سن لو جو کچھ اللہ نے نازل فرمایا دیا ہے (آیت ) ” ثلثۃ من الاولین وثلۃ من الاخرین وان من ادم الی ثلۃ و امتی ثلۃ “۔ کہ آدم (علیہ السلام) سے مجھ تک ایک ثلہ ہے اور میری امت دوسرا ثلہ (گروہ) ہے۔ لیکن علامہ آلوسی (رح)، امام قرطبی (رح)، اور حافظ ابن کثیر (رح)، نے اس کے بالمقابل یہ تفسیر کی ہے کہ یہ دونوں طبقے اسی امت کے مراد ہیں اولین امت اور آخرین امت اولین امت خیرالقرون قرنی ثم الذین یلونھم ثم الذین یلونھم “۔ کے پیش صحابہ صحابہ تابعین اور تبع تابعین ہیں اور آخرین انکے بعد ہیں حضرت جابر ؓ کی وہ حدیث مرفوع جس باعث اولین سے مراد قبل از آنحضرت ﷺ امتیں ہیں محدثین کے اصول سے اس کی اسناد صیح نہیں ابن کثیر (رح) نے یہ فرمایا ہے فی اسنادہ نظر۔ روح المعانی میں علامہ آلوسی (رح) نے اس کی تائید میں ابوبکر ؓ کی ایک روایت ذکر کی ہے جس میں حضور ﷺ کا یہ ارشاد واضح موجود ہے کہ آپ نے (آیت ) ” ثلثۃ من الاولین وثلۃ من الاخرین “ کی تفسیر میں فرمایا، ھما من امتی، کہ یہ دونوں گروہ میری امت میں سے ہیں حضرت عبداللہ بن عباس ؓ سے بعض سندوں سے یہی تفسیر منقول ہے۔ اور خود اس جگہ الفاظ قرآن اور آیات کا سیاق بھی اس معنی کو متعین کررہا ہے کیونکہ ارشاد فرمایا (آیت ) ” وکنتم ازواجا ثلثۃ “ اور یہ خطاب ظاہر ہے کہ صحابہ کو ہے جس سے یہی مفہوم ہوسکتا ہے کہ یہ تین گروہ امت ہی کے ذکر فرمائے جارہے ہیں ایک گروہ اصحاب المیمنہ دوسرا اصحابالمشئمہ تیسرا السابقون السابقون یعنی مقربین بارگاہ تو پہلی آیت (آیت ) ” ثلثۃ من الاولین وقلیل من الاخرین “ سابقون کو ذکر کیا جارہا ہے کہ مقربین وسابقین اولین امت میں تو ایک گروہ کثیر ہوگا اور یہ سابقین ومقربین آخرین امت میں قلیل ہوں گے لیکن دوسری دفعہ (آیت ) ” ثلثۃ من الاولین وثلۃ من الاخرین “ میں اولین وآخرین میں گروہ کثیر ہونا اصحاب الیمین کا بیان فرمایا جارہا ہے اور اصحاب الیمین وہ مطلق جملہ اہل ایمان ہیں جو نجات کے مستحق ہوں گے اور جنت کی وہ نعمتیں ان کو عطا ہوں گی جن کا ذکر کیا گیا تو ایسے اہل ایمان وتقوی جو خواص مقربین سے کم درجے کے ہوں گے ان کے گروہ کثرت سے اولین امت میں ہوں گے اور ان کے گروہ کثرت سے آخرامت میں بھی ہوں گے الغرض امت محمدیہ کے تین گروہ کی تفصیل فرمادی گئی جس کا ابتداء ذکر (آیت ) ” وکنتم ازواجا ثلثۃ “ میں ہوا تھا۔ (واللہ اعلم بالصواب )
Top