Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Kashf-ur-Rahman - Al-Baqara : 259
اَوْ كَالَّذِیْ مَرَّ عَلٰى قَرْیَةٍ وَّ هِیَ خَاوِیَةٌ عَلٰى عُرُوْشِهَا١ۚ قَالَ اَنّٰى یُحْیٖ هٰذِهِ اللّٰهُ بَعْدَ مَوْتِهَا١ۚ فَاَمَاتَهُ اللّٰهُ مِائَةَ عَامٍ ثُمَّ بَعَثَهٗ١ؕ قَالَ كَمْ لَبِثْتَ١ؕ قَالَ لَبِثْتُ یَوْمًا اَوْ بَعْضَ یَوْمٍ١ؕ قَالَ بَلْ لَّبِثْتَ مِائَةَ عَامٍ فَانْظُرْ اِلٰى طَعَامِكَ وَ شَرَابِكَ لَمْ یَتَسَنَّهْ١ۚ وَ انْظُرْ اِلٰى حِمَارِكَ وَ لِنَجْعَلَكَ اٰیَةً لِّلنَّاسِ وَ انْظُرْ اِلَى الْعِظَامِ كَیْفَ نُنْشِزُهَا ثُمَّ نَكْسُوْهَا لَحْمًا١ؕ فَلَمَّا تَبَیَّنَ لَهٗ١ۙ قَالَ اَعْلَمُ اَنَّ اللّٰهَ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ
اَوْ
: یا
كَالَّذِيْ
: اس شخص کے مانند جو
مَرَّ
: گزرا
عَلٰي
: پر سے
قَرْيَةٍ
: ایک بستی
وَّهِيَ
: اور وہ
خَاوِيَةٌ
: گر پڑی تھی
عَلٰي عُرُوْشِهَا
: اپنی چھتوں پر
قَالَ
: اس نے کہا
اَنّٰى
: کیونکر
يُحْيٖ
: زندہ کریگا
ھٰذِهِ
: اس
اللّٰهُ
: اللہ
بَعْدَ
: بعد
مَوْتِهَا
: اس کا مرنا
فَاَمَاتَهُ
: تو اس کو مردہ رکھا
اللّٰهُ
: اللہ
مِائَةَ
: ایک سو
عَامٍ
: سال
ثُمَّ
: پھر
بَعَثَهٗ
: اسے اٹھایا
قَالَ
: اس نے پوچھا
كَمْ لَبِثْتَ
: کتنی دیر رہا
قَالَ
: اس نے کہا
لَبِثْتُ
: میں رہا
يَوْمًا
: ایک دن
اَوْ
: یا
بَعْضَ يَوْمٍ
: دن سے کچھ کم
قَالَ
: اس نے کہا
بَلْ
: بلکہ
لَّبِثْتَ
: تو رہا
مِائَةَ عَامٍ
: ایک سو سال
فَانْظُرْ
: پس تو دیکھ
اِلٰى
: طرف
طَعَامِكَ
: اپنا کھانا
وَشَرَابِكَ
: اور اپنا پینا
لَمْ يَتَسَنَّهْ
: وہ نہیں سڑ گیا
وَانْظُرْ
: اور دیکھ
اِلٰى
: طرف
حِمَارِكَ
: اپنا گدھا
وَلِنَجْعَلَكَ
: اور ہم تجھے بنائیں گے
اٰيَةً
: ایک نشانی
لِّلنَّاسِ
: لوگوں کے لیے
وَانْظُرْ
: اور دیکھ
اِلَى
: طرف
الْعِظَامِ
: ہڈیاں
کَيْفَ
: کس طرح
نُنْشِزُھَا
: ہم انہیں جوڑتے ہیں
ثُمَّ
: پھر
نَكْسُوْھَا
: ہم اسے پہناتے ہیں
لَحْمًا
: گوشت
فَلَمَّا
: پھر جب
تَبَيَّنَ
: واضح ہوگیا
لَهٗ
: اس پر
قَالَ
: اس نے کہا
اَعْلَمُ
: میں جان گیا
اَنَّ
: کہ
اللّٰهَ
: اللہ
عَلٰي
: پر
كُلِّ شَيْءٍ
: ہر چیز
قَدِيْرٌ
: قدرت والا
یا اسی طرح آپ نے اس شخص کا واقعہ ملاحظہ نہیں کیا جو ایک بستی پر ایسی حالت میں گزارا کہ وہ بستی اپنی چھتوں پر گری پڑی تھی اس شخص نے یہ کہا کہ اللہ تعالیٰ اس بستی کو اس کے مرے پیچھے کیونکر زندہ کرے گا اس پر اللہ تعالیٰ نے اس شخص کو سو سال تک مردہ رکھا پھر اس کو زندہ کر اٹھایا اور اس سے پوچھا تو کتنی مت اس حالت میں رہا اس نے جواب دیا میں ایک دن رہا ہوں گا یا ایک دن سے بھی کچھ کم اللہ تعالیٰ نے فرمایا نہیں بلکہ تو اس حالت میں سو سال رہا ہے اب تو اپنے کھانے پینے کی چیزوں کو دیکھ لے کہ ان میں ذرا تغیر نہیں ہوا اور اپنے گدھے کو بھی دیکھ اور اس تمام کارڈ وائی سے ہمارا مقصد یہ ہے کہ ہم تجھ کو اس زمانے کے لوگوں کے لئے ایک نشانی بنائیں اور تو اپنے گدھے کی ہڈیوں کی طرف دیکھ کر ہم ان کو کس طرح جوڑتے ہیں پھر ان پر گوشت کس طرح چڑھاتے ہیں پھر جب اس پر یہ تمام امور ظاہر ہوگئے تو وہ کہنے لگا میں خوب جانتا ہوں کہ بیشک اللہ تعالیٰ ہر شی پر پوری طرح قادر ہے
1
1
۔ یا آپ نے اسی طرح اس واقعہ کو ملاحظہ نہیں کیا جو اس شخص کو پیش آیا جس کا ایک بستی پر ایسی حالت میں گزر ہوا کہ وہ بستی اپنی چھتوں پر گری پڑی تھی یعنی برباد اور ویران ہوچکی تھی پہلے مکانات کی چھتیں گریں پھر چھتوں پر دیواریں گرپڑیں اس بستی کے رہنے والے سب مرگئے اور وہ بالکل برباد ہوگئی اس شخص نے بستی کو اس حالت میں دیکھ کر کہا اللہ تعالیٰ اس بستی کی موت اور اس کی ویرانی کے بعد اس کو کس کیفیت سے زندہ کرے گا ۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے اس شخص کو پورے سو برس مردہ رکھا اور سو سال کے بعد پھر اس کو زندہ کر کے اٹھا کھڑا کیا اور اس سے دریافت کیا بھلا تو اس حالت میں کتنے دن رہا ہوگا اور تجھ پر کتنی مدت گزری ہوگی اس نے جواب دیا کہ میں اس حالت میں ایک دن یا ایک دن سے بھی کچھ کم رہا ہوں گا۔ تب اللہ تعالیٰ نے فرمایا نہیں بلکہ تو اس حال میں سو سال رہا ہے سو اب تو اپنے کھانے پینے کے سامان کو دیکھ لے کہ اس میں کوئی تغیر نہیں ہوا اور وہ جوں کا توں رکھا ہے اور ذرا نہیں سڑا گلا اور اپنے گدھے کو بھی دیکھ کر اس کی کیا حالت ہوگئی اور ہم نے یہ کام اس لئے کیا ہے تا کہ تجھ کو لوگوں کے لئے اپنی قدرت کی ایک نشانی اور نظیر بنائیں اور تو اب اپنے گدھے کی ہڈیوں کی طرف بھی دیکھ کہ ہم ان ہڈیوں کو کس طرح جوڑتے ہیں اور ابھار کر ترکیب دیتے ہیں ۔ پھر ان ہڈیوں پر کس طرح گوشت پہناتے اور چڑھاتے ہیں پھر جب اس پر یہ تمام امور ظاہر ہوگئے یعنی اپنا زندہ ہونا اور سو برس تک کھانے اور پینے کی اشیاء کا باقی رہنا اور گدھے کا گل سڑ کردو بارہ زندہ ہونا تو اس شخص نے کہا کہ میں یقین رکھتا ہوں اور خوب جانتا ہوں کہ بیشک اللہ تعالیٰ ہر چیز پر پوری طرح قادر ہے۔ حضرات مفسرین نے او کالذی کی مختلف ترکیبیں کی ہیں اور پہلی آیت کی طرح اس کا مطلب بھی یہی ہے کہ اے نبی کیا آپ کو اس جیسے آدمی کا حال معلوم نہیں ہوا جو ایک بستی پر گزرا تھا۔ یہاں تخصیص کی غرض سے حرف تشبیہ بڑھا دیا ہے کیونکہ دوبارہ زندہ کرنے کی کیفیت سے بیشمار لوگ بیخبر بلکہ دوبارہ زندہ ہونے کے منکر ہیں اور ہوسکتا ہے کہ کاف تشبیہ زائد ہو اور مطلب یہ ہو۔ اے نبی کیا آپ نے اس شخص کو یا اس شخص کے واقعہ کو نہیں دیکھا اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ بجائے الفاظ کے معنی پر عطف ہو اور عطف یہ ہو کہ اے نبی ! آپ نے اس جیسے آدمی کا حال معلوم نہیں کیا جس نے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) سے جھگڑا کیا یا اس جیسے آدمی کا حال کا آپ کو علم نہیں ہوا جو ایک بستی پر گزرا۔ حضرت علی ؓ ، ابن عباس ؓ ، حسن ؓ قتادہ وغیرہم کا قول ہے کہ یہ صاحب حضرت عزیر ؓ بن شرخیا تھے اس قول کو ابن کثیر نے مشہور کہا ہے۔ بعض لوگوں نے کہا ہے کہ یہ حضرت خضر (علیہ السلام) ہیں۔ بستی سے مراد یا تو بیت المقدس ہے یا وہ بستی ہے جس کا ذکر ابھی ہوچکا ہے یعنی جس سے ہزاروں آدمی موت کے خوف سے نکل گئے تھے یا کوئی اور گائوں ہو ۔ بہر حال حضرت عزیر (علیہ السلام) اثناء سفر میں جب اس ویران شدہ بستی پر گزرے تو اس کو اس حالت میں دیکھا کہ لوگ بھاگ گئے سب مرکھپ گئے سارے مکانوں کی چھتیں گرگئیں اور چھتوں پر دیواریں آپڑیں اس ویران اور تباہ شدہ بستی کو دیکھ کر یہ خیال آیا کہ اس ویران آبادی کو اللہ تعالیٰ دوبارہ کس طرح زندہ کرے گا یہ زندگی یا تو قیامت کی زندگی مراد ہوگی یا یہ مطلب بھی ہوسکتا ہے کہ یہ بستی پھر کس طرح آباد ہوگی اور یہ بات نہیں کہ ان کو قیامت کی زندگی پر یقین نہیں تھا بلکہ ان کا مطلب یہ تھا کہ زندہ ہونے کی بہت سی صورتیں ہوسکتی ہیں نہ معلوم حضرت حق تعالیٰ کون سی صورت اختیار کریں گے کیونکہ وہ ایک کام کو کئی طرح کرسکتے ہیں اور اگر بیت المقدس کی آبادی مراد ہو تب بھی یہ ایک عجیب امر تھا کہ ایک بستی بالکل ویران اور تباہ ہوچکی لوگ سب مرچکے عمارتیں سب منہدم ہو چکیں اب اللہ تعالیٰ دوبارہ اس کو آباد کرنے کا کیا طریقہ اختیار فرمائیں گے اور یہ بستی اجڑے پیچھے دوبارہ کیوں کر آباد ہوگی اس تقدیر پر بستی کے لوگوں کی زندگی کا سوال نہیں ہوگا بلکہ خود بستی کے دوبارہ تعمیر ہونے کا سوال ہوگا۔ چونکہ علماء نے دو قول نقل کئے ہیں اور دونوں ہی باتوں کی گنجائش ہے ۔ ہوسکتا ہے کہ بستی کے مرنے والے باشندوں کی زندگی کا سوال ہو اور قیامت میں ان کے زندہ ہونے کی کیفیت معلوم کرنا چاہتے ہوں اور ہوسکتا ہے کہ خود بستی کی ویرانی پر تعجب ہوا ہو اور اس کے دوبارہ آمادہ ہونے کی کیفیت معلوم کرنا چاہتے ہوں۔ بہر حال جب حضرت عزیر (علیہ السلام) اس ویران شدہ بستی پر سفر کرتے ہوئے گزرے تو یہ ایک گدھے پر سوار تھے کچھ کھانے اور پینے کا سامان ان کے ساتھ تھا ، بستی کو دیکھ کر یہ خیال ہوا کہ دشمنوں نے اس بستی کو بالکل تخت و تاراج کردیا ۔ اب یہ کس طرح آباد ہوگی۔ اس فرمانے کے بعد وہاں انہوں نے قیام کیا ، نیند آگئی سونے کی حالت میں اللہ تعالیٰ نے ان کی جان قبض کرلی جس وقت وہ سوئے اس وقت چاشت کا وقت تھا ۔ اللہ تعالیٰ نے جب ان کو زندہ کیا اس وقت کچھ دن باقی تھا۔ وہ یہ سمجھے کہ اگر کل سویا تھا تو آج ایک دن بعد آنکھ کھلی اور اگر آج ہی سویا تھا تو ایک دن سے کم ہی وقت گزراحالان کہ سو برس کے بعد زندہ کئے گئے تھے زندہ کرنے کے بعد اللہ تعالیٰ نے بواسطہ جبرئیل یا براہ راست ان سے سوال کیا کہ تم کتنی دیر یہاں رہے انہوں نے اپنے خیال کے موافق عرض کردیا کہ ایک دن یا ایک دن سے کم رہا۔ اس پر ارشاد ہوا تم اس حالت میں سو برس تک رہے اب قدرت کا کرشمہ دیکھو کہ تمہارا جسم صحیح سلامت رہا ۔ کھانے پینے کی چیزیں انجیر ، انگور ، انگور کا شربت وغیرہ بھی ویسا کا ویسا ہی رکھا رہا ، چونکہ کھانے پینے کی چیزوں کو جسم کے عناصر سے ایک خاص مناسبت ہے بلکہ یہی کھانا پانی ہے جو معدے میں تحلیل ہو کر جسم بن جاتا ہے یہ سب سلامت رہانہ سڑا نہ گلا نہ کسی قسم کی بدبو اور کھٹاس پیدا ہوئی اور اسی کے ساتھ اپنی سواری کے گدھے کو بھی دیکھو کہ وہ گل سڑ کر ریزہ ریزہ ہوگیا ۔ یہ کاروائی اس لئے کی گئی تا کہ ہم تجھ کو لوگوں کے لئے ایک نظیر اور ایک قدرت کا نمونہ اور نشان بنائیں اور لوگ اس امر کا یقین کریں کہ اللہ تعالیٰ ہر قسم کے انقلاب کا مالک ہے۔ مارنا ، جلانا ، ویران کرنا اور آباد کرنا اور تمام عالم کو ویران کردینے کے بعد مخلوق کو از سر نو پیدا کردینا یہ سب اس کی قدرت اور اختیار میں ہے چناچہ ان کے گدھے کو ان کے سامنے زندہ کردیا گیا ۔ آہستہ آہستہ ہر چیز سمٹ سمٹ کر اپنی جگہ آگئی ہڈیاں ابھر کر جمع ہوگئیں ۔ ڈھانچہ بن گیا ۔ گوشت پوست پیداہو گیا قدرت کے یہ عجائبات دیکھ کر انہوں نے بےساختہ کہا کہ میں یہ خوب جانتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔ یعنی پہلے جو میں نے انی یحییٰ کہا تھا وہ محض احیاء کی کیفیت اور صورت معلوم کرنے کی غرض سے کہا تھا یہ نہیں کہ اللہ تعالیٰ کی قدرت پر ہم کو کوئی شبہ تھا۔ اب آنکھ کھول کر دیکھا تو وہ بستی بھی خوب آباد تھی ، نئے نئے مکان بن چکے تھے اور جو لوگ بھاگ گئے تھے وہ پھر آ کر آباد ہوگئے تھے۔ حملہ آور بادشاہ مرچکا تھا اور اس کی فوج اور سلطنت ختم ہوچکی تھی اب حکومت دوسری تھی ۔ حضرت عزیر نے زندہ ہو کر بچوں کو بڈھا دیکھا ، لوگوں سے کہا میں عزیر ہوں لوگوں نے کہام عزیر تو کہیں مرکھپ گیا ۔ تم جھوٹ بولتے ہو مدتوں سے عزیر کا تو کہیں پتہ ہی نہیں چونکہ حضرت عزیر کو تو ریت حفظ تھی ۔ لوگوں نے مطالبہ کیا کہ اگر آپ عزیر ہیں تو ہم کو توریت لکھوا دو کیونکہ ہماری توریت کو حملہ آور بادشاہ تباہ کر گیا ہے اور توریت کے قاریوں کو اس نے قتل کر ڈالا ہے اور اب ہمارے پاس توریت کا کوئی مکمل نسخہ نہیں۔ چنانچہ حضرت عزیر نے توریت کا مکمل نسخہ اپنے حافظہ سے قلم بند کرا دیا۔ تب لوگوں کو یقین آیا کہ یہ واقعی حضرت عزیر (علیہ السلام) ہیں جن کو اللہ تعالیٰ نے سو برس کے بعد زندہ کیا اور ان کے جسم کو اور ان کے کھانے پینے کو محفوظ رکھا اور ان کی سواری کے گدھے کو ان کے سامنے زندہ کیا اور جس بستی کو ویران و برباددیکھا تھا اس کو زندہ ہو کر پھر آباد اور پہلے سے زیادہ پر رونق دیکھا۔ ہو سکتا ہے کہ یہ واقعہ بیت المقدس کی ویرانی اور بخت نصر کے حملہ سے متعلق ہو۔ بہر حال ! اس واقعہ میں تقریباً وہ تمام امور نمایاں ہوگئے جو قیامت کے دن کی زندگی کے ساتھ تعلق رکھتے ہیں۔ مثلاً مرنے کے بعد زندہ کرنا اور ایک طویل مدت کے بعد زندہ کرنا دوبارہ زندہ کرنے تک روح کا باقی رہنا بعض اجسام کا جوں کا توں رہنا اور بعض کا گل سڑ کر خاک ہوجانا ۔ خاک شدہ اجسام کو خاص کیفیت سے جمع کرنا اور اجزائے جسمیہ کو جمع کرنے اور ترتیب دینے کے بعد زندہ کردینا ۔ مرنے اور دوبارہ زندہ ہونے کی درمیانی مدت کا صحیح علم نہ ہونا ہم اوپرعرض کرچکے ہیں کہ یہ واقعہ قیامت کی زندگی کے لئے بھی نشان ہوسکتا ہے اور انقلابی واقعات کے لئے بھی دلیل بن سکتا ہے اور یہی دو تفسیریں ہیں جن کی طرف مفسرین گئے ہیں۔ حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں یہ شخص حضرت عزیر پیغمبر تھے۔ بخت نصر ایک بادشاہ تھا کا فربنی اسرائیل پر غالب ہوا۔ شہربیت المقدس کو ویران کیا ۔ تمام لوگ بندی میں پکڑے گئے ۔ تب حضرت عزیر اس شہر پر گزرے۔ تعجب کیا کہ یہ شہر پھر کیونکر آباد ہو اسی جگہ ان کی روح قبض ہوئی سو برس کے بعد زندہ ہوئے ان کا کھانا اور پینا پاس دھرا تھا اسی طرح اور سواری کا گدھا مرکر ہڈیاں اسی شکل سے دھری تھیں وہ ان کے روبرو زندہ ہوام ۔ اس سو برس میں بنی اسرائیل قید سے خلاص اور شہر پھر آباد ہوا انہوں نے زندہ ہو کر آباد ہی دیکھا۔ ( موضح القرآن) حضرت شاہ صاحب (رح) کا منشاء بھی یہ معلوم ہوتا ہے کہ بستی کی آبادی کا دیکھنا مطلوب تھا قیامت میں مردوں کے زندہ ہونے کی کیفیت مطلوب نہ تھی ۔ لیکن جیسا کہ ہم نے عرض کیا تھا کہ دونوں باتوں کی گنجائش ہے ۔ اس لئے ہم نے تسہیل میں دونوں امر ظاہر کردیئے ۔ عرش مستف چیز کو کہتے ہیں ۔ بیل چڑھانے کی ٹیٹوں کو عرشیہ کہتے ہیں ۔ عروج جمع ہے یہاں چھتیں مراد ہیں ۔ نشتنر زمین کے ابھرے ہوئے حصے کو کہتے ہیں ۔ نشوز اٹھنا کھڑنے ہوجانا ، نافرمان عورت جو اپنے خاوند سے بغض رکھے اس کی مخالفت کرے اس کو ناشزہ کہتے ہیں ۔ یہاں گدھے کی ہڈیوں کو ابھارنا اور جمع کرنا مراد ہے یعنی ان میں روح حیات پیدا کردیتے ہیں جس سے وہ ابھرتی اور سمٹتی معلوم ہوں گی۔ لم یتسنہ کا مطلب یہ ہے کہ برسہا برس گزرنے کے باوجود کھانے پینے کی چیزیں متغیر نہیں ہوئیں اور اپنی حالت پر قائم رہیں ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ان پر اتنی مدت اور اتنے برس نہیں گزرے۔ لم یتسنہ سنۃ یا سنھۃ سے مشتق ہے ۔ اب آگے اسی قسم کا ایک واقعہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کا مذکور ہے تا کہ احیاء موتی کا مسئلہ اور صاف ہوجائے۔ ( تسہیل)
Top