Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Kashf-ur-Rahman - Al-Baqara : 258
اَلَمْ تَرَ اِلَى الَّذِیْ حَآجَّ اِبْرٰهٖمَ فِیْ رَبِّهٖۤ اَنْ اٰتٰىهُ اللّٰهُ الْمُلْكَ١ۘ اِذْ قَالَ اِبْرٰهٖمُ رَبِّیَ الَّذِیْ یُحْیٖ وَ یُمِیْتُ١ۙ قَالَ اَنَا اُحْیٖ وَ اُمِیْتُ١ؕ قَالَ اِبْرٰهٖمُ فَاِنَّ اللّٰهَ یَاْتِیْ بِالشَّمْسِ مِنَ الْمَشْرِقِ فَاْتِ بِهَا مِنَ الْمَغْرِبِ فَبُهِتَ الَّذِیْ كَفَرَ١ؕ وَ اللّٰهُ لَا یَهْدِی الْقَوْمَ الظّٰلِمِیْنَۚ
اَلَمْ تَرَ
: کیا نہیں دیکھا آپ نے
اِلَى
: طرف
الَّذِيْ
: وہ شخص جو
حَآجَّ
: جھگڑا کیا
اِبْرٰھٖمَ
: ابراہیم
فِيْ
: بارہ (میں)
رَبِّهٖٓ
: اس کا رب
اَنْ
: کہ
اٰتٰىهُ
: اسے دی
اللّٰهُ
: اللہ
الْمُلْكَ
: بادشاہت
اِذْ
: جب
قَالَ
: کہا
اِبْرٰھٖمُ
: ابراہیم
رَبِّيَ
: میرا رب
الَّذِيْ
: جو کہ
يُحْيٖ
: زندہ کرتا ہے
وَيُمِيْتُ
: اور مارتا ہے
قَالَ
: اس نے کہا
اَنَا
: میں
اُحْيٖ
: زندہ کرتا ہوں
وَاُمِيْتُ
: اور میں مارتا ہوں
قَالَ
: کہا
اِبْرٰھٖمُ
:ابراہیم
فَاِنَّ
: بیشک
اللّٰهَ
: اللہ
يَاْتِيْ
: لاتا ہے
بِالشَّمْسِ
: سورج کو
مِنَ
: سے
الْمَشْرِقِ
: مشرق
فَاْتِ بِهَا
: پس تو اسے لے آ
مِنَ
: سے
الْمَغْرِبِ
: مغرب
فَبُهِتَ
: تو وہ حیران رہ گیا
الَّذِيْ كَفَرَ
: جس نے کفر کیا (کافر)
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
لَا يَهْدِي
: نہیں ہدایت دیتا
الْقَوْمَ الظّٰلِمِيْنَ
: ناانصاف لوگ
اے پیغمبر کیا آپ نے اس شخص کا قصہ ملاحظہ نہیں کیا جس نے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) سے ان کے رب کے بارے میں اس وجہ سے جھگڑا کیا تھا کہ اللہ تعالیٰ نے اس شخص کو حکومت دے رکھی تھی جب ابراہیم (علیہ السلام) نے کہا میرا رب وہ ہے جو جلاتا اور مارتا ہے اس شخص نے کہا میں بھی جلاتا اور مارتا ہوں۔ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے فرمایا اچھا اللہ تعالیٰ تو آفتاب کو مشرق سے نکالا کرتا ہے پھر تو اس کو مغرب سے نکال لایہ سن کر وہ کافر حیران رہ گیا اور اللہ تعالیٰ ایسے ظالموں کی راہبری نہیں فرماتا
1
1
اے نبی کیا آپ کو اس نا سپاس شخص کا واقعہ معلوم نہیں ہوا اور آپ نے اس کا قصہ ملاحظہ نہیں فرمایا جس نے اس بناء پر کہ اللہ تعالیٰ نے اس کو حکومت اور سلطنت عطا فرمائی تھی ۔ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) سے ان کے رب کے بارے میں جھگڑا اور مجادلہ کیا تھا یہ جھگڑا اس وقت پیش آیا جبکہ وجود باری کے سلسلے میں اس کا سوال کا جواب دیتے ہوئے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے فرمایا کہ میرا پروردگار ایسا ہے جو جلاتا اور مارتا ہے اس پر نہ ناسپاس شخص بولا بھی جلاتا اور مارتا ہو۔ یہ سن کر حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے اس بیوقوف اور موٹی عقل کے انسان سے فرمایا اچھا اللہ تعالیٰ آفتاب کو روزہ مشرق سے نکالا کرتا ہے تو کسی دن مغرب سے نکال کرلے آ۔ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی یہ بات سن کر وہ کافر وناسپاس مبہوت و متحیر رہ گیا اور اللہ تعالیٰ کا یہ دستور ہے کہ وہ ایسے ناانصاف اور بےجا روش اختیار کرنے والوں کی کسی طرح رہنمائی نہیں فرماتا۔ ( تیسیر) کہا جاتا ہے کہ یہ بادشاہ نمرود بن کنعان بن سام بن نوح تھا جس کی سلطنت بابل اور اطراف بابل میں پھیلی ہوئی تھی یہ بادشاہ بڑا متکبر تھا اور اپنی خدائی کا مدعی تھا اللہ تعالیٰ نے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کو اسی بادشاہ کے عہد میں مبعوث فرمایا تھا۔ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی بت شکنی کے بعد یا کسی اور موقعہ پر اس بادشاہ سے م کاملہ ہوگیا کہتے ہیں انہوں نے اس کو سجدہ نہ کیا جب اس نے اعتراض کیا تو انہوں نے فرمایا کہ میں تو صرف اپنے رب ہی کو سجدہ کرتا ہوں ۔ اس پر گفتگو بڑھ گئی اس نالائق نے اس بناء پر کہ اللہ تعالیٰ نے اسکو سلطنت عطا کی تھی بجائے شکر اور احسان ماننے کے معاندانہ روش اختیار کی اور حضرت ابراہیم (علیہ السلام) سے حق تعالیٰ کے وجود کی دلیل طلب کی۔ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے فرمایا کہ میرا رب جلاتا اور مارتا ہے یعنی استدلال کا وہ طریقہ اختیار کیا جس کو خواص الشی علی وجو وہ کہتے ہیں۔ مطلب یہ تھا کہ اجسام و اجساد کو زندگی عطا کرنا اور ان کی حیات کو سلب کرنا میرے پروردگار کی صفات کے خواص میں سے ہے اور جب تابع ثابت ہے تو متبوع بھی ثابت ہے ، ورنہ لازم آئے گا کہ شی موجود نہ ہو اور اس کی صفت کے خواص موجود ہوجائیں نمرود نے اس استدلال پر ایک احمقانہ نقص وارد کردیا اور کہا میں بھی جلاتا اور مارتاہوں ، یعنی ان خواص کو اپنے لئے ثابت کیا اس پر حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے جب یہ دیکھا کہ یہ بیوقوف جلانے اور مارنے کے معنی ہی نہیں سمجھاجلانے کے یہ معنی نہیں کہ کسی زندہ کو زندہ چھوڑ دے اور کسی زندہ کو قتل کر دے اور اس کی جان نکل جائے جیسا کہ اس احمق نے یہ فعل کر کے بھی دکھایا کہ دو شخصوں کو بلایا ایک واجب القتل کو معاف کردیا اور ایک بےگناہ کو قتل کردیا ، حالانکہ زندگی عطا کرنے اور مارنے کا مطلب یہ ہے کہ کسی بےجان کو جان عطا فرمائے اور کسی جاندار کی جان اپنے اختیار سے نکالے یہ نہیں کہ ا س کی گردن جدا کر دے اور وہ مرجائے اور گردن جدا کرنے کے بعد اس کو زندہ بھی رکھناچا ہے تو زندہ نہ رکھ سکے۔ غرض حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے یہ دیکھ کر جلانے اور مارنے کی حقیقت کو تو یہ سمجھ نہیں سکتا ایک اور جواب دیا کہ اچھا اللہ تعالیٰ آفتاب کو مشرق سے طلوع کرتا ہے تو اس کو مغرب سے نکال کر دکھا اس پر وہ کافر پھونچکا ہو کر رہ گیا ۔ آخر میں فرمایا کہ اللہ تعالیٰ اس قسم کے ظالموں اور نا انصافوں کو ہدایت نہیں دیا کرتا ، ہم نے اس موقع پر مختصر خلاصہ کردیا ہے ورنہ اس موقع پر مفسرین نے جو مباحث کئے ہیں وہ بہت طویل اور عجیب و غریب ہیں اگر کسی صاحب کو ان تمام مباحث کے ملاحظہ کرنے کا شوق ہو تو وہ تفسیر کبیر اور روح المعانی کا مطالعہ کریں۔ انبیاء علیہم الصلوٰۃ والسلام کے دلائل سیدھے سادھے اور عام موشگافیوں سے بالا تر ہوتے ہیں ۔ ہوسکتا ہے کہ ربی الذی یحییٰ ویمیت دلیل ہو جیسا کہ ہم نے اشارہ کیا ہے اور ہوسکتا ہے کہ مثال ہو جیسا کہ بیضاوی نے اختیار کیا ہے اور یہ بھی ممکن ہے کہ نمرود اس امر کا مدعی ہو کہ میں وہ سب کچھ کرسکتا ہوں جو خدا کرسکتا ہے ۔ اس پر حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے نقض کے طورپر یہ واجب دیا ہو اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ نمرود خدا کا منکر نہ ہو بلکہ مشرک اور کواکب پرست ہو ، اگر یہ صورت ہو تو اب ساری بحث کا رخ دوسرا ہوگا ۔ اور یہ زیادہ قرین قیاس ہے کہ وہ فلک الافلاک کی حرکت کو فاعل مختار سمجھتا ہو اور اس پر حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے اس کے سامنے آفتاب کا ذکر ہو ۔ اور یہ بھی ممکن ہے کہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کا استدلال سے منشا یہ ہو کہ کارخانہ حیات و ممات کا تمام نظم میرے پروردگار کے اختیار میں ہے ۔ احیا اور امانت صرف اسی کے قبضہ میں ہے اس بیوقوف نے استدلال کے صغری پر نقض پیش کردیا۔ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے اس نقض پر منع وارد کیا کہ اگر تو ایسا کرسکتا ہے تو اچھا ۔ آفتاب روز شام کو مرتا اور صبح کو زندہ ہوتا ہے ۔ آفتاب کے غروب کو مرنا اور طلوع کو زندہ ہونا محاور ہے۔ حدیث میں الشمس حیۃ آتا ہے لہٰذا دلیل سے عدول نہ ہوا بلکہ زندہ کرنے کا ایک اور مطالبہ پیش کردیا کہ اچھا اگر تیرا یہ دعویٰ صحیح ہے کہ تو بھی احیا اور امانت کا مالک ہے تو آفتاب کو مرتے ہی زندہ کر دے جس وقت آفتاب مر رہاہو اور مغرب کے افق میں دفن ہو رہا ہو تو اسی وقت اس کو زندہ کر کے واپس لے آ اس پر وہ مبہوت ہوگیا میں نے شاید اپنی دوسری تقریر سیرت میں اس پر مفصل تبرہ کیا ہے۔ بہر حال اوپر کی آیت میں مومنوں کا ولی اللہ تعالیٰ نے اپنی ذات کو فرمایا تھا اور کافروں کا ولی مجازاً طاعوت کو فرما دیا تھا۔ دونوں کا نتیجہ ظاہرہو گیا۔ اللہ تعالیٰ کی سرپرسی اور اعانت چوں کہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کو حاصل تھی ۔ وہ کامیاب ہوئے اور طاغوت کے ہمدرد اور پیرو رسوا اور ذلیل ہوئے اور نمرود ایسا مبہوت ہوا کہ اس کے منہ سے یہ بھی نہ نکلا کہ ابراہیم تم پہ کام اللہ تعالیٰ سے کرا دو کہ وہ آفتاب کو مغرب سے طلوع کر دے اس کے دل میں غالباً یہ ڈر بیٹھ گیا کہ اگر میں نے ایسا کہا تو یہ پیغمبر ہے کہیں ایسا نہ ہو کہ یہ بات ہوجائے اور اگر کہیں آفتاب مغرب سے نکل آیا تو ابھی تو صرف سمجھدار اور پڑھے لکھے لوگوں میں بےعزتی ہوئی ہے ۔ پھر عوام میں بھی میری ہوا کر کر ہوجائے گی۔ شاید واللہ لا یھدی القوم الظلمین میں اسی جانب اشارہ ہو کہ اس قسم کے لوگوں کو ہدایت نصیب نہیں ہوا کرتی ۔ یہ ہدایت خواہ استدلال کی ہو یا یہ ہدایت اسلام کی ہو یا یہ ہدایت نجات کے طریقہ کی ہو یا قیامت میں جنت کی راہ مراد ہو تمام احتمالات ہیں۔ اس لئے ہم نے تیسیر میں عرض کیا ہے کہ کسی طرح رہنمائی نہیں فرماتا کیونکہ یہ وہ بدقسمت ہیں جو حجت قائم ہوجانے اور دلیل ظاہر ہوجانے بلکہ لا جواب ہوجانے کے بعد بھی قبول حق کا ارادہ نہیں کرتے اور حضر ت حق کا دستور یہ ہے کہ جب کوئی بندہ قبول حق کا ارادہ کرتا ہے تو ہو ہدایت کو پیدا کردیتے ہیں۔ بعض حضرات نے ربہ کی ضمیر نمرود کی طرف لوٹائی ہے لیکن اکثر مفسرین نے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) ہی کو ضمیر کا مرجع قرار دیا ہے۔ حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں ، ایک بادشاہ تھا وہ اپنے تئیں سجدہ کرواتا تھا۔ سلطنت کے غرور سے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے اس کو سجدہ نہ کیا ۔ اس نے پوچھا، انہوں نے کہا کہ میں اپنے رب ہی کو سجدہ کرتا ہوں ۔ اس نے کہا رب تو میں ہوں ۔ انہوں نے کہا میں رب حاکم کو نہیں کہتا رب وہ ہے جو جلادے اور مارے اس نے دو قیدی منگائے جس کو جلانا پہنچتا تھا قتل کر ڈالا اور جس کو مارنا پہنچنا تھا چھوڑ دیا ۔ تب انہوں نے آفتاب کی دلیل سے لا جواب کیا ۔ ( موضح القرآن) حضرت شاہ صاحب (رح) کا رجحات بھی یہی معلوم ہوتا ہے کہ یہ بات دلیل کے طور پر فرمائی تھی لیکن جب وہ نہ سمجھا اور یہ معلوم ہوگیا کہ یہ بہت موٹی عقل کا انسان ہے تو انہوں نے دوسرا جواب دے کر اس کو لا جواب کردیا اور حضرت حق تعالیٰ کے وجود یا ا س کی وحدانیت کو ثابت کردیا گیا جو اصل مدعا اور مطلوب تھا۔ یہ جو حدیث میں آتا ہے کہ قیامت کے قریب آفتاب مغر ب سے طلوع ہوگا اس کی وجہ شاید یہ بھی ہو کہ خلیل (علیہ السلام) کے محاجہ میں اس کا تذکرہ آیا تھا اور حضرت خلیل نے نمرود سے فرمایا تھا کہ تو آفتاب کو مغرب سے نکال کردکھا۔ ( واللہ اعلم) اب آگے ایک اور شخص کا ذکر فرماتے ہیں جس کے ذکر سے قیامت کے دن قبروں سے مردوں کا زندہ ہونا اور بعث بعد الموت کا مسئلہ واضح ہوتا ہے اور توحید و رسالت کے ساتھ اس مسئلے کو خصوصی تعلق ہے اور اعتقادی مسائل میں نہایت اہم مسئلہ ہے۔ جس میں تمام دنیا کے کافر ایک طرف ہیں اور انبیاء علیہم الصلوٰۃ والسلام اور ان کے متبعین ایک طرف ہیں۔ ( تسہیل)
Top