Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Kashf-ur-Rahman - Al-Baqara : 255
اَللّٰهُ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ١ۚ اَلْحَیُّ الْقَیُّوْمُ١ۚ۬ لَا تَاْخُذُهٗ سِنَةٌ وَّ لَا نَوْمٌ١ؕ لَهٗ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِی الْاَرْضِ١ؕ مَنْ ذَا الَّذِیْ یَشْفَعُ عِنْدَهٗۤ اِلَّا بِاِذْنِهٖ١ؕ یَعْلَمُ مَا بَیْنَ اَیْدِیْهِمْ وَ مَا خَلْفَهُمْ١ۚ وَ لَا یُحِیْطُوْنَ بِشَیْءٍ مِّنْ عِلْمِهٖۤ اِلَّا بِمَا شَآءَ١ۚ وَسِعَ كُرْسِیُّهُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ١ۚ وَ لَا یَئُوْدُهٗ حِفْظُهُمَا١ۚ وَ هُوَ الْعَلِیُّ الْعَظِیْمُ
اَللّٰهُ
: اللہ
لَآ اِلٰهَ
: نہیں معبود
اِلَّا ھُوَ
: سوائے اس کے
اَلْحَيُّ
: زندہ
الْقَيُّوْمُ
: تھامنے والا
لَا تَاْخُذُهٗ
: نہ اسے آتی ہے
سِنَةٌ
: اونگھ
وَّلَا
: اور نہ
نَوْمٌ
: نیند
لَهٗ
: اسی کا ہے
مَا
: جو
فِي السَّمٰوٰتِ
: آسمانوں میں
وَمَا
: اور جو
فِي الْاَرْضِ
: زمین میں
مَنْ ذَا
: کون جو
الَّذِيْ
: وہ جو
يَشْفَعُ
: سفارش کرے
عِنْدَهٗٓ
: اس کے پاس
اِلَّا
: مگر (بغیر)
بِاِذْنِهٖ
: اس کی اجازت سے
يَعْلَمُ
: وہ جانتا ہے
مَا
: جو
بَيْنَ اَيْدِيْهِمْ
: ان کے سامنے
وَمَا
: اور جو
خَلْفَھُمْ
: ان کے پیچھے
وَلَا
: اور نہیں
يُحِيْطُوْنَ
: وہ احاطہ کرتے ہیں
بِشَيْءٍ
: کس چیز کا
مِّنْ
: سے
عِلْمِهٖٓ
: اس کا علم
اِلَّا
: مگر
بِمَا شَآءَ
: جتنا وہ چاہے
وَسِعَ
: سما لیا
كُرْسِيُّهُ
: اس کی کرسی
السَّمٰوٰتِ
: آسمان (جمع)
وَ
: اور
الْاَرْضَ
: زمین
وَلَا
: اور نہیں
يَئُوْدُهٗ
: تھکاتی اس کو
حِفْظُهُمَا
: ان کی حفاظت
وَھُوَ
: اور وہ
الْعَلِيُّ
: بلند مرتبہ
الْعَظِيْمُ
: عظمت والا
اللہ تعالیٰ ایسا ہے کہ اس کے سوا کوئی عبادت کے قابل نہیں وہ زندہ ہے ہمیشہ قائم رہنے والا ہے اس پر نہ اونگھ طاری ہوتی ہے نہ نیند جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے سب اسی کی ملک ہے ایسا کون ہے جو اس کی اجازت کے بغیر اس کی جناب میں کسی کی سفارش کرسکے ، جو کچھ لوگوں کے روبرو ہو رہا ہے اور جو کچھ ان کے بعد ہونے والا ہے وہ سب کو جانتا ہے اور وہ سب اس کی معلومات میں سے کسی شئی کا بھی احاطہ نہیں کرسکتے مگر ہاں جس قدر وہ خود چاہے اس کا تخت حکومت سب آسمانوں اور زمین پر چھاپا ہوا ہے اور اللہ تعالیٰ پر آسمان و زمین کی حفاظت کچھ گراں نہیں گزرتی اور وہی سب سے برتر اور بزرگ تر ہے
1
1
۔ اللہ تعالیٰ ایسا ہے کہ اس کے سوا کوئی دوسرا عبادت اور بندگی کے قابل نہیں وہ زندہ ہے جس کو کبھی موت نہیں آئے گی وہ خود قائم رہنے والا اور دوسروں کو قائم رکھنے والا ہے ۔ اس پر نہ اونگھ طاری ہوسکتی ہے اور نہ اس کو نیند دبا سکتی ہے ۔ جو موجودات آسمانوں میں سے اور جو مخلوقات زمین میں ہے سب اسی کی ملک ہے اور اسی کی مملوک ہے ایسا کون ہے جو اسکی بارگاہ میں اسکی اجازت کے بغیر کسی کی سفارش کرسکے جو کچھ لوگوں کے روبرو ہو رہا ہے وہ اس کو بھی جانتا ہے اور جو ان کے بعد ہونے والا ہے اس کو بھی جانتا ہے اور وہ تمام مخلوقات و موجودات اس کی معلومات میں سے کسی شے کو بھی اپنے احاطہ علمی میں نہیں لاسکتے۔ مگر ہاں جس قدر وہ کسی کو علم دینا چاہے اور اس کی کرسی نے سب آسمانوں اور زمین کو اپنے اندر لے رکھا ہے اور اس کی کرسی سب کو محیط اور سب پرچھائی ہوئی ہے اور آسمانوں اور زمین دونوں کی حفاظت اس اس کو کچھ شاق اور گراں نہیں گزرتی اور وہ سب سے بلندوبالاتر اور عظیم الشان ہے۔ ( تیسیر) حضرت حق جل مجدہٗ کی حیات کا یہ مطلب ہے کہ وہ حیات ازلی اور ابدی کے ساتھ متصف ہے اور اس پر کبھی موت نہیں آئے گی۔ قیوم ہمیشہ قائم رہنے والا اور ہر شے کی تدبیر کرنے والا اور تمام عالم کو سنبھالنے والا ، خود قائم رہنے والا اور دوسروں کو قائم رکھنے والا ، سنۃ اونگھ جس سے مزاج کو فتور پیش آجائے یہ وہ حالت ہے جو سونے سے ذرا پہلے پیش آتی ہے۔ ابتدائی حالت کو سنۃ کہتے ہیں اس سے زیادہ کو نعاس اور اس سے زیادہ کو نوم کہا جاتا ہے بعض لوگوں نے سنۃ کا تعلق دماغ سے اور نعاس کا تعلق آنکھوں سے او نوم کا تعلق دل سے بتایا ہے بعض نے نعاس اور سنۃ کو ایک ہی چیز کہا ہے ۔ بہر حال دماغی اعصاب کو جو استر خاء نیند کی حالت میں ہوتا ہے وہ سنۃ اور نعاس کی حالت میں نہیں ہوتا ۔ کرسی کے معنی مشہور ہیں جو لکڑی یا اور کسی چیز کے مختلف اجزاء کو جوڑا کر بنائی جاتی ہے اور بیٹھنے کے کام آتی ہے لیکن یہاں یا تو محض اللہ تعالیٰ کی عظمت اور اس کے جلال کی وسعت کو ظاہر کرنا ہے یا اس کے علم کی وسعت مراد ہے یا اس کی سلطنت کی وسعت اور پھیلائو کا اظہار مراد ہے یا اس کی وسعت قدرت مراد ہے اور عام علماء سلف کا قول یہ ہے کہ وہ ایک جسم ہے ، تمام آسمانوں اور زمین سے بڑا عرش الٰہی سے چھوٹا جیسا کہ دار قطنی اور خطیب نے ابن عباس ؓ سے نقل کیا ہے کہ کرسی اتنی بڑی ہے کہ اس کا اندازہ سوائے اللہ تعالیٰ کے کوئی نہیں کرسکتا اور ابن جریر اور ابو الشیخ اور ابن مردویہ اور بیہقی نے حضرت ابو ذر غفاری ؓ سے مرفوعا ً نقل کیا ہے کہ نبی کریم ﷺ سے کرسی کو دریافت کیا گیا تو آپ نے فرمایا قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے کہ ساتویں آسمان و زمین کرسی کے مقابلہ میں ایسے ہیں جیسے ایک بہت بڑے میدان اور صحرائے عظیم میں ایک چھلا اور حلقہ پڑا ہوا ہو اور عرش کی وسعت کا یہ حال ہے کہ عرش کی کوئی حد ہی نہیں عرش کے مقابلے میں کرسی کی یہی حالت ہے کہ جیسے ایک بڑے جنگل میں کوئی چھوٹا سا چھلا یا حلقہ پڑا ہوا ہو ( واللہ اعلم) ادو کے معنی اصل تو کسی چیز کا بوجھ پڑنے سے ٹیڑھے ہوجانے کے ہیں۔ یہاں مراد یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ پر زمین و آسمان کی حفاظت کچھ ثقیل نہیں بلند وبالا تر کا مطلب یہ کہ ہر قسم کے عیب و نقص سے بالا تر ہے اور عظیم الشان کا مطلب یہ ہے کہ وہ جملہ صفات کمالیہ سے متصف ہے یا یہ کہ اس کی ذات سب کی عقل و فہم سے بالا تر ہے اور وہ سب سے بزرگ اور عظمت میں بڑھا ہے سب اس کے آگے حقیر ہیں ۔ یعلم ما بین ایدیھم وماخلفھم کے کئی معنی ہوسکتے ہیں یعنی امور دنیا کو بھی جانتا ہے اور امور آخرت کو بھی جانتا ہے اور تمام مخلوقات کے حائر و غائب حالات کو جانتا ہے ۔ غرض جو کچھ مخلوق کے آگے آئے گا اور جو ان کے پیچھے گزر چکا وہ سب سے واقف اور با خبر ہے۔ ہم نے ترجمہ اور تیسر میں ایک معنی اختیار کر لئے ہیں ورنہ اس جملہ کی بہت سی صورتیں ہوسکتی ہیں۔ الا بما شاء کا مطلب یہ ہے کہ حضرت حق کو معلومات کا کوئی احاطہ تو کر ہی نہیں سکتا مگر ہاں جس قدر وہ کسی کو علم دنیا چاہیں اس قدردے دیتے ہیں ۔ یہی حالت شفاعت اور سفارش کی ہے کہ ان کی جناب میں کسی کی مجال نہیں کہ لب کشائی کرسکے مگر ہاں جس کو وہ اجازت دے دیں اور جس شخص کے حق میں سفارش کی اجازت دے دیں تو بیشک وہ اس کی سفارش کرسکتا ہے۔ خلاصہ یہ ہے کہ اس آیت میں حضرت حق کی توحید اور اس کی صفات کی عظمت کا اظہار کیا گیا ہے وہ ہمیشہ سے موجود ہے۔ وہی تمام مخلوقات کا موجد ہے۔ ہر قسم کے نقصان اور تغیر و تبدل سے پاک اور بری ہے سب چیزوں کا مالک اور تمام کائنات اس کی مملوک ہے۔ ہر چیز کا علم رکھتا ہے اور ہر چیز پر اس کو کامل قدرت و عظمت حال ہے نہ اس کی اجازت کے بغیر کسی کو کسی کی سفارش کا حق حاصل ہے اور نہ کوئی کام اس پر گراں اور دشوار ہے اور نہ اس کو کوئی کام مغلوب کرسکتا ہے ، نہ وہ کسی کام سے تھکتا ہے اس کے مقابلہ میں سب حقیر اور سب اس کے بندے ہیں اس کا علم سب کو محیط ہے اور اس کی معلومات پر کسی کو احاطہ میسر نہیں قرآن کی اس آیت کا نام آیت الکری ہے۔ نبی کریم ﷺ نے حضرت ابی بن کعب سے دریافت کیا ۔ اے کعب ! کتاب اللہ میں کون سی آیت افضل ہے انہوں نے پہلے تو تامل کیا ۔ حضور ﷺ نے پھر دریافت کیا تو انہوں نے عرض کیا ۔ آیت الکری آپ نے فرمایا ۔ اے ابو منذر تجھ کو علم مبارک ہو ۔ اس آیت کی ایک زبان اور دو ہونٹ ہیں ، یہ عرش کے قریب اللہ تعالیٰ کی تقدیس کرتی ہے۔ مطلب یہ ہے کہ عالم مثال میں اللہ تعالیٰ نے اس کو شکل و صورت عنایت کی ہے اور یہ آیت خدائی پاکی بیان کرنے میں مشغول ہے۔ حضرت انس ؓ کی ایک روایت میں آیت الکری کو ربع قرآن فرمایا ہے یعنی اس کے پڑھنے کا ایسا ثواب ہوتا ہے جیسے کسی نے چوتھائی قرآن پڑھا یا یہ مطلب کہ تمام قرآنی مضامین کے ایک چوتھائی مضامین کو صرف یہ ایک آیت شامل ہے۔ نسائی کی ایک روایت میں ہے جس شخص نے آیت الکری کو پڑھا تو اللہ تعالیٰ اس کے لئے ایک فرشتے کو مقرر کرتا ہے جو اس وقت سے لے کر دوسرے دن تک اس کی نیکیاں لکھتا اور اس کے گناہ مٹاتا رہتا ہے۔ حضرت علی ؓ سے ایک روایت میں ہے کہ میں نے ممبر پر نبی کریم ﷺ کو فرماتے سنا ہے کہ جو شخص ہر نماز مفروضہ کے بعد آیت الکرسی پڑھتا ہے تو اس شخص کو جنت میں داخل ہونے سے سوائے موت کے اور کوئی چیز روکنے والی نہیں ۔ یعنی موت آجائے تو چلاجائے ۔ صرف موت بیچ میں مانع ہے ورنہ یہ شخص جنتی تو ہوچکا اور آپ نے یہ بھی فرمایا کہ آیت الکرسی پر کوئی شخص مواظبت اور دوام اختیار نہیں کرتا۔ مگر صدیق یا عابد یعنی ہر نماز مفروضہ کے بعد آیت الکرسی پڑھنا یا عام طور سے آیت الکرسی کی قرأت کا اہتمام کرنا یہ صدیق اور عابد کا کام ہے ہر شخص اس کو اختیار نہیں کرسکتا اور جو شخص اپنی خواب گاہ میں سوتے وقت آیۃ الکرسی پڑھ لیا کرتا ہے تو وہ خود بھی مامون رہتا ہے اور اس کا پڑوسی اور پڑوسی کا پڑوسی اور آس پاس کے اور چند گھر بھی مامون رہتے ہیں۔ حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی ایک اور روایت میں ہے فرمایا نبی کریم ﷺ نے کوئی گھر ایسا نہیں ہے کہ اس میں آیت الکرسی پڑھی جائے ، مگر یہ کہ تیس دن تک اس گھر سے شیاطین الگ رہتے ہیں اور چالیس رات تک اس گھر میں کوئی جادوگر دنی یا جادوگر داخل نہیں ہوسکتا یعنی وہ گھرجادو کے اثر سے محفوظ رہتا ہے۔ اے علی ! تم خود بھی آیت الکرسی کو سیکھ لو اور اپنے اہل و عیال کو بھی سکھائو اور اپنے پڑوسیوں کو بھی سکھائو۔ اللہ تعالیٰ نے اس سے بڑی کوئی آیت نازل نہیں فرمائی ۔ ابو دائود اور ترمذی نے حضرت اسماء بن یزید بن السکین سے روایت کی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ان دو آیتوں میں اللہ تعالیٰ کا اسم اعظم ہے ایک اللہ لا الہ الا ھو الحی القیوم اور دوسری الم اللہ لا الہ الا ھو الحی القیوم علماء سند سے اس بارے میں بکثرت اقوال منقول ہیں کہ الحی القیوم کے ساتھ جو دعا مانگی جائے وہ قبول ہوتی ہے کیونکہ یہ اسم اعظم ہے۔ اسم اعظم کی مزید تفصیل میں نے اپنی کتاب مشکل کشا میں بیان کی ہے احادیث میں کئی واقعات ایسے آئے ہیں کہ جنات صحابہ کی کھجوریں اور غلے چرا لیتے تھے جب انہوں نے ان جنات کو پکڑ لیا تو انہوں نے کہا تم ہم کو چھوڑ دو ہم تم کو ایسی چیز بتائیں گے جس کی وجہ سے تم اور تمہارا مال جنات سے بالکل محفو ظ رہے گا ۔ اس پر ان جنات نے صحابہ کرام ؓ کو آیت الکرسی بتائی۔ جب حضور ﷺ سے اس واقعہ کا ذکر کیا گیا تو آپ نے فرمایا نے اس نے سچ کہا اگرچہ وہ جھوٹاے ایک روایت میں ہے اس خبیث نے سچ کہا ۔ احادیث میں یہ واقعات کئی طرح منقول ہیں ۔ ایک واقعہ ابی بن کعب ؓ کا ہے کہ ان کی کھجوریں گم ہوجاتی تھیں ایک رات کو وہ جاگتے رہے تو انہوں نے ایک شخص کو پکڑ لیا جس کے ہاتھ کتے کے ہاتھوں جیسے تھے اور ان پر بال تھے بالآخر اس نے آیت الکری بتا کر اپنا پیچھا چڑایا۔ دوسرا واقعہ ابو ایوب (علیہ السلام) کا ہے ان کا غلہ ایک جن چرا لیا کرتا تھا انہوں نے دو دفعہ تو اس کا چھوڑ دیا مگر تیسری مرتبہ چھوڑنے سے انکارکر دیا تو اس نے ان سے کہا اگر آپ مجھے چھوڑیں تو میں ایک ایس چیز تم کو بتائوں جس کی وجہ سے کوئی جن اور شیطان تمہارے غلہ کو ہاتھ نہ لگا سکے ۔ پھر اس نے آیت الکرسی بتائی۔ ایک واقعہ ابوہریرہ ؓ کا ہے جس کو بخاری نے فضائل القرآن میں نقل کیا ہے۔ وہ بھی اسی قسم کا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ان کو صدقہ فطر کا نگہبان مقرر کیا ۔ ان کا کھانا ایک شیطان اس میں سے لے جاتا تھا تیسری بار ان سے بھی اس شیطان نے یہ کہا کہ اگر آپ سونے وقت آیۃ الکرسی پڑھا لیا کریں تو تمہاری ایک فرشتہ حفاظت کرے گا اور صبح تک کوئی شیطان تمہارے پاس نہ آسکے گا۔ حضور ﷺ نے اس واقعہ کو سن کر فرمایا۔ وہ ہے تو جھوٹا مگر یہ بات اس نے سچ کہی ۔ ابن مردویہ نے حضور ﷺ کے یہ الفاظ نقل کئے۔ اما علمت ان ذلک کذالک یعنی ابوہریرہ ؓ کیا تو نہیں جانتا کہ یہ بات اسی طرح سے ہے ، یعنی آیت الکرسی ایسی ہی چیز ہے۔ ایک چوتھا قصہ ابن مسعود سے منقول ہے اس میں ایک شخص کا ایک جن سے کشتی لڑنے اور جن کو پچھاڑ دینے کا واقعہ ہے اس نے بھی دو تین مرتبہ بچھڑنے کے بعد یہ کہا کہ تم آیت الکرسی پڑھا کرو تمہارے پاس کوئی جن نہ آسکے گا ۔ بہر حال آیت الکرسی کی احادیث میں بڑی فضلیت آئی ہے۔ توحید الٰہی اور انبیاء کی رسالت جن میں نبی آخر الزمان ﷺ کی رسالت بھی شامل ہے۔ متصلا بیان کرنے کے بعد دین کے متعلق جبر واکراہ کی نفی فرماتے ہیں، چناچہ ارشاد ہوتا ہے۔ ( تسہیل)
Top