Dure-Mansoor - Al-Baqara : 274
اَلَّذِیْنَ یُنْفِقُوْنَ اَمْوَالَهُمْ بِالَّیْلِ وَ النَّهَارِ سِرًّا وَّ عَلَانِیَةً فَلَهُمْ اَجْرُهُمْ عِنْدَ رَبِّهِمْ١ۚ وَ لَا خَوْفٌ عَلَیْهِمْ وَ لَا هُمْ یَحْزَنُوْنَؔ
اَلَّذِيْنَ : جو لوگ يُنْفِقُوْنَ : خرچ کرتے ہیں اَمْوَالَھُمْ : اپنے مال بِالَّيْلِ : رات میں وَالنَّهَارِ : اور دن سِرًّا : پوشیدہ وَّعَلَانِيَةً : اور ظاہر فَلَھُمْ : پس ان کے لیے اَجْرُھُمْ : ان کا اجر عِنْدَ : پاس رَبِّهِمْ : ان کا رب وَلَا : اور نہ خَوْفٌ : کوئی خوف عَلَيْهِمْ : ان پر وَلَا : اور نہ ھُمْ : وہ يَحْزَنُوْنَ : غمگین ہوں گے
جو لوگ خرچ کرتے ہیں اپنے مالوں کو رات میں اور دن میں پوشیدہ طور پر اور علانیہ طریقہ پر سو ان کے لیے ان کا اجر ہے ان کے رب کے پاس، اور ان پر کوئی خوف نہیں، اور نہ وہ رنجیدہ ہوں گے۔
(1) ائمہ ابن سعد نے طبقات میں، ابوبکر احمد بن ابی عاصم نے جہاد میں، ابن المنذر، ابن ابی حاتم، ابن عدی، طبرانی، ابو شیخ نے العظمہ میں اور واحدی نے یزید بن عبداللہ بن عریب المکی سے اور وہ اپنے باپ دادا سے روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا یہ آیت لفظ آیت ” الذین ینفقون اموالہم بالیل والنھار سرا وعلانیۃ فلہم اجرہم عند ربہم ولا خوف علیہم ولا ہم یحزنون “ گھوڑوں والوں کے بارے میں نازل ہوئی۔ (2) ابن عساکر نے ابو امامہ باہلی ؓ سے روایت کیا کہ یہ آیت ” الذین ینفقون اموالہم بالیل والنھار سرا وعلانیۃ “ گھوڑے والوں کے بارے میں نازل ہوئی ان لوگوں کے بارے میں جو اظہار تکبر اور شرط کے لیے نہیں باندھتے۔ (بلکہ صرف جہاد کے لیے باندھتے ہیں) ۔ عمدہ مال خرچ کرنے کی فضیلت (3) ابن جریر نے ابو الدرداء ؓ سے روایت کیا کہ وہ ان گھوڑوں کو دیکھتے تھے جو ترکی گھوڑوں اور سفید اونٹوں کے درمیان بندھے ہوئے تھے اور فرماتے تھے کہ ان گھوڑوں والے میں سے ہیں (جو اس آیت میں فرمایا گیا) لفظ آیت ” الذین ینفقون اموالہم بالیل والنھار سرا وعلانیۃ فلہم اجرہم عند ربہم ولا خوف علیہم ولا ہم یحزنون “۔ (4) ابن المنذر ابن ابی حاتم اور واحدی نے ابو امامہ باہلی ؓ سے روایت کیا جس شخص نے اللہ کے راستے کے لیے گھوڑا باندھا اور اس نے ریا کاری اور شہرت کے لیے نہیں باندھا تو وہ ان لوگوں میں سے ہے جن کا ذکر اس آیت میں ہے لفظ آیت ” الذین ینفقون اموالہم بالیل والنھار سرا وعلانیۃ فلہم اجرہم عند ربہم “ میں نے یہ فرماتے ہوئے سنا کہ یہ وہ لوگ ہیں جو اللہ کے راستہ والے گھوڑوں کو چارہ ڈالتے ہیں۔ (5) عبد بن حمید، ابن المنذر، ابن ابی حاتم اور واحدی نے حسن الصنعانی کے طریق سے حنش صنعانی (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے حضرت ابن عباس کو اس آیت ” الذین ینفقون اموالہم بالیل والنھار سرا وعلانیۃ “ کے بارے میں یہ فرماتے ہوئے سنا کہ یہ وہ لوگ جو اللہ کے راستے والے گھوڑوں کو چارہ ڈالتے ہیں۔ (6) بخاری نے اپنی تاریخ میں اور حاکم نے (اس کو صحیح کہا) ابو کبشہ ؓ سے روایت کیا کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا گھوڑوں کی پیشانیوں میں خیر باندھی ہوئی ہے اور گھوڑوں پر خرچ کرنے والا ایسا ہے جیسے اپنے ہاتھوں کو صدقہ کے ساتھ پھیلانے والا۔ (7) عبد الرزاق، عبد بن حمید، ابن جریر، ابن المنذر، ابن ابی حاتم، طبرانی اور ابن عساکر نے عبد الوہاب بن مجاہد کے طریق سے اور انہوں نے اپنے والد سے روایت کیا حضرت ابن عباس ؓ سے لفظ آیت ” الذین ینفقون اموالہم بالیل والنھار سرا وعلانیۃ “ کے بارے میں روایت کیا ہے کہ یہ آیت حضرت علی بن ابی طالب ؓ کے بارے میں نازل ہوئی ان کے پاس چار درہم تھے ایک درہم رات کو خرچ کیا، ایک دن کو خرچ کیا، ایک چھپا کر خرچ کیا، اور ایک اعلانیہ خرچ کیا۔ (8) ابن ابی حاتم نے مسعر کے طریق سے عون (رح) سے روایت کیا کہ ایک آدمی نے یہ آیت پڑھی لفظ آیت ” الذین ینفقون اموالہم بالیل والنھار سرا وعلانیۃ “ اور کہا کہ اس کے پاس چار درہم تھے اس نے ایک درہم رات کو خرچ کیا ایک درہم دن کو ایک درہم چھپا کر اور ایک درہم اعلانیہ طور پر خرچ کیا۔ (9) ابن المنذر نے ابن اسحاق (رح) سے روایت کیا کہ حضرت ابوبکر صدیق ؓ وفات پاگئے اور حضرت عمر ؓ خلیفہ بنا دئیے گئے تو لوگوں کو خطبہ دیتے ہوئے اللہ تعالیٰ کی حمد اور اس کی تعریف بیان کی جو اس ذات کے لائق ہے پھر فرمایا اے لوگو ! بلاشبہ بعض لالچ فقر ہوتا ہے اور بعض نا امیدی مالداری ہوتی ہے اور تم جمع کرتے ہو ان چیزوں کو جن کو تم نہیں کھاتے ہو اور تم امیدیں باندھتے ہو ایسی چیزوں کی جن کو تم نہیں پاتے ہو اور تم جان لو کہ بعض بخل نفاق کے حصہ میں سے ہے سو تم خرچ کرتے رہو کہ تمہاری جانوں کے لیے بہتر ہے اس آیت ” الذین ینفقون اموالہم بالیل والنھار سرا وعلانیۃ فلہم اجرہم عند ربہم ولا خوف علیہم ولا ہم یحزنون “ والے کہاں ہیں۔ (10) عبد بن حمید، ابن جریر، ابن المنذر نے قتادہ (رح) سے اس آیت کے بارے میں روایت کیا اس سے وہ قوم مراد ہے جنہوں نے اللہ کے راستہ میں خرچ کیا جو ان پر فرض کیا گیا تھا بغیر اسراف کے بغیر مفلسی کے بغیر فضول خرچی کے اور بغیر فساد کے۔ (11) ابن المنذر نے ابن المسیب (رح) سے روایت کیا ہے کہ یہ آیت ” الذین ینفقون اموالہم بالیل والنھار سرا وعلانیۃ فلہم اجرہم عند ربہم ولا خوف علیہم ولا ہم یحزنون “ ساری کی ساری عبدالرحمن بن عوف اور عثمان بن عفان ؓ کے بارے میں نازل ہوئی جنہوں نے جنگ تبوک کی تیاری میں مال پیش کیا تھا۔ (12) ابن ابی حاتم نے ضحاک (رح) سے اس آیت کے بارے میں روایت کیا ہے کہ یہ حکم زکوٰۃ کے فرض ہونے سے پہلے کا ہے۔ (13) ابن جریر نے عوف کے طریق سے حضرت ابن عباس ؓ سے اس آیت کے بارے میں روایت کیا ہے کہ سورة براۃ کے نازل ہونے سے پہلے اس پر عمل کیا جاتا تھا جب سورة براۃ صدقات کے فرائض اور اس کی تفصیل کے ساتھ نازل ہوئی تو یہ صدقات ختم ہوگئے۔
Top