Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Jalalain - Al-Baqara : 274
اَلَّذِیْنَ یُنْفِقُوْنَ اَمْوَالَهُمْ بِالَّیْلِ وَ النَّهَارِ سِرًّا وَّ عَلَانِیَةً فَلَهُمْ اَجْرُهُمْ عِنْدَ رَبِّهِمْ١ۚ وَ لَا خَوْفٌ عَلَیْهِمْ وَ لَا هُمْ یَحْزَنُوْنَؔ
اَلَّذِيْنَ
: جو لوگ
يُنْفِقُوْنَ
: خرچ کرتے ہیں
اَمْوَالَھُمْ
: اپنے مال
بِالَّيْلِ
: رات میں
وَالنَّهَارِ
: اور دن
سِرًّا
: پوشیدہ
وَّعَلَانِيَةً
: اور ظاہر
فَلَھُمْ
: پس ان کے لیے
اَجْرُھُمْ
: ان کا اجر
عِنْدَ
: پاس
رَبِّهِمْ
: ان کا رب
وَلَا
: اور نہ
خَوْفٌ
: کوئی خوف
عَلَيْهِمْ
: ان پر
وَلَا
: اور نہ
ھُمْ
: وہ
يَحْزَنُوْنَ
: غمگین ہوں گے
جو لوگ اپنا مال رات اور دن اور پوشیدہ اور ظاہر راہ خدا میں خرچ کرتے رہتے ہیں ان کا صلہ پروردگار کے پاس ہے اور ان کو (قیامت کی دن) نہ کسی طرح کا خوف ہوگا اور نہ غم
آیت نمبر 274 تا 281 ترجمہ : جو لوگ اپنا مال رات اور دن، پوشیدہ اور آشکار اخرچ کرتے رہتے ہیں سو ان لوگوں کے لیے ان کے پروردگار کے پاس اجر ہے نہ ان کے لیے کوئی خوف ہے اور نہ وہ غمگین ہوں گے اور جو لوگ سود کھاتے ہیں یعنی سود لیتے ہیں اور وہ معاملات میں نقود کی زیادتی اور ماکولات میں مقدار یا مدت میں زیادتی ہے، وہ لوگ قبروں سے نہ کھڑے ہو سکیں گے مگر اس شخص کے مانند جس کو شیطان لپٹ کر خبطی بنا دیتا ہے (یعنی) جس کو شیطان پچھاڑ دیتا ہے، ان کو جنون ہونے کی وجہ سے (مِنَ المَسِّ ) یقومون کے متعلق ہے۔ ان کی یہ حالت اس وجہ سے ہوگی کہ انہوں نے کہا تھا کہ بیع تو جواز میں سود کے مانند ہے اور یہ مبالغہ کے لیے الٹی تشبیہ ہے، ان کا جواب دیتے ہوئے اللہ تعالیٰ نے فرمایا : اللہ نے بیع کو حلال اور سود کو حرام کیا ہے، پھر جس کے پاس اس کے پروردگار کی نصیحت پہنچ گئی اور وہ سود خوری سے باز آگیا تو ممانعت سے پہلے جو کچھ ہوچکا ہے وہ اس کا ہے (یعنی) اس سے واپس نہ لیا جائے گا، اور اس کے معاف کرنے کا معاملہ اللہ کے حوالہ ہے اور جو شخص سودخوری کی طرف لوٹے سود کو حلت میں بیع کے مشابہ قرار دیتے ہوئے تو یہی لوگ دوزخی ہیں، سو اس میں یہ لوگ ہمیشہ پڑے رہیں گے، اور اللہ تعالیٰ سود کو مٹاتا ہے یعنی اس کو کم کرتا ہے اور اس کی برکت ختم کردیتا ہے اور صدقات میں اضافہ کرتا ہے (یعنی) اس کو نشو و نما دیتا ہے اور اس کا اجر دوگنا کردیتا ہے، اور اللہ سود کو حلال قرار دے کر کسی کفر کرنے والے اور سود خوری کرکے گنہگار (فاجر) کو پسند نہیں کرتا۔ بیشک جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک عمل کئے اور نماز کی پابندی کی اور زکوٰۃ دی ان کا اجر ان کے پروردگار کے پاس ہے نہ ان پر کوئی خوف ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے اے ایمان والو اللہ سے ڈرو اور جو کچھ سود کا بقایا ہے اسے چھوڑ دو اگر تم مومن ہو (یعنی) اگر تم اپنے ایمان میں سچے ہو، اس لیے کہ مومن کی شان اللہ کا حکم بجالانا ہے، (آئندہ) آیت اس وقت نازل ہوئی جب بعض صحابہ نے سود کی ممانعت کے بعد سابقہ سود کا مطالبہ کیا، اگر تم نے ایسا نہ کیا تو آگاہ ہوجاؤ کہ اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے تمہارے ساتھ اعلان جنگ ہے، اس میں ان کے لیے شدید دھمکی ہے اور جب یہ آیت نازل ہوئی تو (صحابہ) نے کہا ہم میں اس کے ساتھ جنگ کی طاقت نہیں، اور اگر تم توبہ کرلو یعنی اس سے باز آجاؤ تو (رأس المال) اصل سرمایہ کا تم کو حق ہے نہ تم زیادتی کرکے ظلم کرو۔ اور نہ کمی کرکے تم پر ظلم کیا جائے اور اگر مقروض تنگ دست ہو تو تمہارے اوپر اس کی کشادہ دستی تک اس کے لیے مہلت ہے، (یعنی وصول یابی کو مؤخر کرنا ہے) (مَیْسَرَۃ) سین کے فتحہ اور ضمہ کے ساتھ، یعنی اس کی خوشحالی تک اور اگر تم معاف کردو (تَصَّدَّقُوْا) تشدید کے ساتھ تاء کو صاد میں ادغام کرکے اور تخفیف کے ساتھ تاء کو حذف کرکے، یعنی تنگ دست سے قرض معاف کرکے بری کردو۔ تو تمہارے لیے بہتر ہے اگر تم سمجھو کہ یہ بہتر ہے تو ایسا کرلو، حدیث میں ہے کہ جس نے تنگ دست کو مہلت دی یا اس سے اپنا قرض معاف کردیا تو اللہ اس کو اپنے سایہ میں رکھیں گے جس دن کہ اس کے سایہ کے علاوہ کوئی سایہ نہ ہوگا، (رواہ مسلم) اور اس دن سے ڈرو جس دن تم کو اللہ کی طرف لوٹا یا جائے گا مجہول کے صیغہ کے ساتھ۔ معنی لوٹائے جاؤ گے، اور معروف کے صیغہ کے ساتھ، یعنی تم لوٹو گے، وہ قیامت کا دن ہے پھر اس دن میں ہر شخص کو اس کے اعمال کا جو اس نے اچھے برے کئے ہوں گے، پورا پورا بدلہ دیا جائے گا۔ اور ان کے اعمال حسنہ میں کمی کرکے یا اعمال سیئہ میں اضافہ کرکے ان پر ظلم نہ کیا جائے گا۔ تحقیق و ترکیب و تسہیل و تفسیری فوائد قولہ : ای یاخذوْنَہ، اس اضافہ میں اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ اکل (کھانے) سے مراد صرف کھانا ہی نہیں ہے بلکہ مطلقا لینا ہے خواہ کھائے یا لباس بنائے یا جمع کرکے رکھے یا کسی دوسرے کام میں استعمال کرے، مگر کھانا چونکہ اہم مصارف میں سے ہے اس لیے صرف کھانے کا ذکر کیا ہے۔ قولہ : المطعومات، یہ قید مفسر علام نے امام شافعی (رح) تعالیٰ کے مذہب کے مطابق لگائی ہے اس لیے کہ ربوا کے لیے ان کے نزدیک ازقبیل مطعومات یا ثمنیات ہونا ضروری ہے، امام ابوحنیفہ (رح) تعالیٰ کے نزدیک قدروجنس میں اتحاد کافی ہے، ازقبیل مطعوم ہونا ضروری ہے۔ قولہ : فی القدر او الاجل یہ المعاملہ سے بدل ہے قدر کا تعلق ربوا فضل سے ہے اور یہ اتحاد جنس کی صورت میں ہوگا اور اَلْاَجل کا تعلق اتحاد کے ساتھ ہے، اگر جنس مختلف ہو اور قدر میں اتحاد ہو تو تفاضل جائز ہے اور ادھار ناجائز ہوگا۔ قولہ : من قبودھم مفسر علام نے مِن قبورھم کی قید لگا کر اس شبہ کا جواب دیا کہ دنیا میں ہم دیکھتے ہیں کہ کتنے ہی سود خور ہیں مگر ان کے قیام و قعود میں کسی قسم کا خبط و عدم توازن نہیں ہوتا یہ تو واقعہ کے خلاف معلوم ہوتا ہے حالانکہ کلام باری میں کذب نہیں ہوسکتا۔ جواب : قیام سے مراد روز محشر اپنی قبروں سے کھڑا ہونا ہے نہ کہ دنیا میں کھڑا ہونا اسی شبہ کے جواب کے لیے مِن قبورھم کی قید کا اضافہ کیا ہے۔ قولہ : قِیامًا۔ سوال : لفظ قیام کے اضافہ کا کیا فائدہ ؟۔ جواب : یہ ایک سوال مقدر کا جواب ہے۔ سوال : یہ ہے کہ اِلَّا کَمَا یَقُوْمُ ، میں حرف استثناء حرف (کاف) پر داخل ہے حالانکہ حرف استثناء کا حرف پر داخل ہونا صحیح نہیں ہے ” ما “ خواہ موصولہ ہو یا مصدریہ۔ جواب : مستثنیٰ محذوف ہے اور وہ قیامًا، ہے لہٰذا اب کوئی اعتراض نہیں۔ قولہ : یَتَخَبَّطُہُ (تفعَل) سے مضارع واحد مذکر غائب ” ہ “ ضمیر مفعول، اس کو پاگل بنا دیتا ہے، خَبْط کے اصل معنیٰ غیر متوازن طریقہ پر چلنا کخبط العشواء بےڈھنگے پن سے چلنے والی اونٹنی یہ اس وقت بولتے ہیں جب کوئی غیر متوازن طریقہ سے چلے۔ قولہ : من الجنون یہ اَلْمَسْ کی تفسیر ہے۔ قولہ : مِن عکسِ التشبیہ الخ عکس اس لیے ہے کہ کلام ربوا میں ہے نہ کہ بیع میں لہٰذا ربوا کو بیع کے ساتھ تشبیہ دینا چاہیے تھا نہ کہ بیع کو ربوا کے ساتھ، ایسا مبالغہ کے طور پر کیا ہے، اس لیے کہ جواز ربوا ان کے نزدیک اصل تھا اسی پر بیع کو قیاس کیا۔ قولہ : وعظ، موعظۃ، کی تفسیر وعظ سے کرکے اشارہ کردیا کہ موعظۃ مصدر میمی ہے نہ کہ ظرف۔ قولہ : عنہ، ای عن آکل الربوا۔ قولہ : الی اکلہٖ مشبھاً لہ بِالْبَیْعِ فی الحِلِّ اس عبارت سے ایک سوال کا جواب مقصود ہے۔ سوال : یہ ہے کہ آیت سے یہ مفہوم ہوتا ہے کہ اگر کوئی شخص ممانعت کے بعد اکل ربوا کا اعادہ و ارتکاب کرے گا تو وہ دائمی طور پر دوزخ میں جائے گا، جو کہ معتزلہ کا نظریہ ہے۔ جواب : کا خلاصہ یہ ہے کہ دائمی جہنم میں داخل اس صورت میں ہوگا کہ ربوا کو بیع کی مانند حلال سمجھ کر استعمال کرے۔ قولہ : یُعَاقِبہٗ یہ لَایُحبُّ کی تفسیر ہے۔ قولہ : بِحَربٍ ، حرب کی تنکیر تعظیم وشدت پر دلالت کرتی ہے، نیز اللہ اور اس کے رسول کی جانب نسبت سے اس کی شدت میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ قولہ : لا یَدَی لَنَا، ای لاطاقۃ لنا۔ قولہ : وَقَعَ غَریمٌ سے اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ کان تامّہ ہے اس کو خبر کی ضرورت نہیں ہے یعنی کانَ ، بمعنیٰ وَقَعَ ہے۔ قولہ : ای عَلَیْکُمْ تاخیرہ، فَنَظرۃ، مبتداء ہے اس کی خبر عَلَیْکُمْ تاخِیْرَہٗ محذوف ہے، خبر کے حذف کی ضرورت اس وجہ سے پیش آئی تاکہ فَنَظرۃ جملہ ہو کر جواب شرط واقع ہوجائے، تاخیرہ کا اضافہ کرکے اشارہ کردیا کہ نَظِرۃ، اِنظار سے ہے جو بمعنی مہلت ہے نہ کہ نظر سے بمعنیٰ رویت۔ قولہ : وقت یسرہ اس سے اشارہ کردیا کہ مَیْسرۃ، ظرف ہے مصدر میمی نہیں ہے۔ اللغۃ والبلاغۃ (1) اَلَذِیْنَ یَأْکُلُوْنَ الرِّبٰوا (الآیۃ) اس آیت میں تشبیہ تمثیل (تشبیہ مرکب) استعمال ہوئی ہے سود خور کی جو حالت روز محشر قبر سے نکلنے کے وقت ہوگی اس کیفیت کو مشبہ بہ اور دنیا میں جو ایک سود خور کی کیفیت ہوتی ہے اس کو مشبہ قرار دے کر تشبیہ مرکب منتزع کی گئی ہے، اسی کا نام تشبیہ تمثیلی ہے۔ دراصل اس آیت میں روز قیامت سود خوروں کے قبروں سے نکلنے کی حالت کی منظر کشی کی گئی ہے، سودخور اپنی قبروں سے نکلنے کے وقت سیدھے کھڑے تک نہ ہو سکیں گے کھڑے ہوں گے بھی تو دیوانوں، متوالوں، خبطیوں اور شرابیوں کی طرف گرتے پڑتے لڑکھڑاتے ہوئے غیر متوازن طریقہ سے کھڑے ہوں گے، جیسا کہ اس حالت کی ایک ہلکی سی جھلک سود خور میں دنیا میں بھی پائی جاتی ہے، مہاجن، ساہوکار جو روپے کے پیچھے دیوانہ باؤلا رہتا ہے واقعی ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اسے بھوت لپٹ گیا ہے اور اٹھتے بیٹھتے چلتے پھرتے سوتے جاگتے بس اس پر ایک ہی دھن سوار رہتی ہے اور وہ دھن ہوتی ہے سود کی، جس کی حرص وطمع اس قدر بڑھی ہوئی ہو لازم ہے کہ اس کا حشر بھی اسی مخبوط جنون زدہ حالت کے ساتھ ہو۔ (2) اِنَّمَا الْبَیْعُ مِثَلُ الرِّبوٰا، اس میں تشبیہ قلب جس کا عکس بھی کہتے ہیں استعمال ہوئی ہے یعنی بیع کو مشبہ اور ربوا کو مشبہ بہ قرار دیا ہے بطور مبالغہ یہ ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کہ حلت میں اصل ربوا ہے اور بیع بھی حلت میں ربوا کے مانند ہے حالانکہ حلت میں اصل بیع ہے بیع کو مشبہ بہ اور ربوا کو مشبہ ہونا چاہیے تھا۔ تفسیر و تشریح اَلَّذِیْنَ یُنْفِقُوْنَ اَمْوَالَھُمْ بِالَّیْلِ وَالنَّھَارِ (الآیۃ) اس آیت میں ان لوگوں کے اجر عظیم اور فضیلت کا بیان ہے جو اللہ کی راہ میں خرچ کرنے کے عادی ہیں، یعنی جس وقت، جس گھڑی، جب بھی ضرورت ہو خواہ دن ہو یا رات غرضیکہ ہمہ وقت فی سبیل اللہ خرچ کرنے کے لیے تیار رہتے ہیں۔ شان نزول : صاحب روح المعانی نے بحوالہ ابن عساکر نقل کیا ہے کہ حضرت صدیق اکبر ؓ نے چالیس ہزار دینار اللہ کی راہ میں اس طرح خرچ کئے کہ دس ہزار دن میں دس ہزار رات میں، دس ہزار پوشیدہ طریقہ سے اور دس ہزار علانیہ طریقہ سے، تو ان کی فضیلت بیان کرنے کے لیے مذکورہ آیت نازل ہوئی۔ عبد الرزاق اور عبد بن حمید وغیرہ نے عبد الوہاب ابن مجاہد عن ابیہ عن ابن عباس کے طریق سے اس آیت کا نزول حضرت علی کی شان میں نقل کیا ہے، کہ حضرت علی ؓ کے پاس چار درہم تھے انہوں نے ایک کو رات میں اور ایک کو دن میں اور ایک کو پوشیدہ طریقہ سے اور ایک کو علانیہ طریقہ سے خرچ کیا، اس کے علاوہ بھی اور روایتیں مذکور ہیں۔ (فتح القدیر شوکانی)
Top