Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Asrar-ut-Tanzil - Al-Baqara : 274
اَلَّذِیْنَ یُنْفِقُوْنَ اَمْوَالَهُمْ بِالَّیْلِ وَ النَّهَارِ سِرًّا وَّ عَلَانِیَةً فَلَهُمْ اَجْرُهُمْ عِنْدَ رَبِّهِمْ١ۚ وَ لَا خَوْفٌ عَلَیْهِمْ وَ لَا هُمْ یَحْزَنُوْنَؔ
اَلَّذِيْنَ
: جو لوگ
يُنْفِقُوْنَ
: خرچ کرتے ہیں
اَمْوَالَھُمْ
: اپنے مال
بِالَّيْلِ
: رات میں
وَالنَّهَارِ
: اور دن
سِرًّا
: پوشیدہ
وَّعَلَانِيَةً
: اور ظاہر
فَلَھُمْ
: پس ان کے لیے
اَجْرُھُمْ
: ان کا اجر
عِنْدَ
: پاس
رَبِّهِمْ
: ان کا رب
وَلَا
: اور نہ
خَوْفٌ
: کوئی خوف
عَلَيْهِمْ
: ان پر
وَلَا
: اور نہ
ھُمْ
: وہ
يَحْزَنُوْنَ
: غمگین ہوں گے
جو لوگ اپنا خرچ کرتے ہیں رات کو اور دن کو ، پوشیدہ اور ظاہر تو ان کے لئے ان کے پروردگار کے پاس ان کا ثواب ہے اور نہ ان پر کوئی خوف ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے
274 تا 281 اسرارو معارف الذین ینفقون…………ولاھم یحزنون۔ جو لوگ دن رات ظاہر پوشیدہ اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں یعنی جیسے ضرورت پیش آئے اسے پورا کرنے کو لپکتے ہیں۔ اعلانیہ دینا پڑے یا چھپا کر ، رات ہو یا دن کا وقت نہ تاخیر کرتے ہیں اور نہ کسی حالت کو آڑے آنے دیتے ہیں جیسے سیدنا صدیق اکبر ؓ ، کہ شاعر مشرق (رح) نے کیا خوب کہا ہے ؎ آں امن الناس بر مولائے ما آں حکیم وادی سینائے ما دولت اوکشت ملت راچوں ابر ثانی اثنین وغار وبدر وقبر یا دیگر جملہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین جن کے صدقات اور مالی جانی قربانیوں سے تاریخ عالم مزین ہے اور چشم فلک حیران۔ ایسی قوم نہ سورج نے ان سے پہلے دیکھی اور نہ ان کے بعد امید کرسکتا ہے۔ ان کے لئے ان کے پروردگار کے پاس ان کی جاں نثاریوں کا بدلہ محفوظ ہے۔ نہ انہیں اپنی حق تلفی کا یا اپنے کئے پر پشیمانی کا یا عذاب الٰہی کا خوف ہی ہوگا۔ نہ آئندہ کا غم کہ کل کیا ہوگا۔ ان کا کل ان کے آج سے بھی درخشاں ہوگا۔ والحمد للہ علی ذالک اللھم ارزقنا ابتاء عھم۔ جوشخص بھی اپنا مال اللہ کی راہ میں خرچ کرے گا ایسے ہی اعلیٰ انعامات کا امیدوار ہوگا۔ صدقہ مال کو بغیر کسی مادی نفع کی امید کے اللہ کی رضا کے لئے دینے کو کہتے ہیں۔ اس کے مقابل ربو ہے۔ اس کی حقیقت یہ ہے کہ بغیر کسی معاوضہ کے دوسرے کا مال لیا جاتا ہے۔ ارشاد ہے ، الذین یا کلون الربوا…………ھم فیھا خالدون۔ کہ جو لوگ سود لیتے ہیں اگرچہ یہاں ارشاد سود کھانا ہے مگر مراد سود کا لینا ہی ہے خواہ کھانے میں استعمال کرے یا لباس میں یا مکان وغیرہ کے بنانے میں۔ مطلقاً سود لینا ہی سود کھانا ہے کہ سود خور کو حاصل کردہ رقم پر مکمل قبضہ اور تصرف حاصل ہوتا ہے اور اس کی واپسی کی کوئی صورت نہیں۔ اس لئے سود لینے کو سود کھانے سے تعبیر کیا گیا ہے۔ یہ لوگ قیامت کو اس طرح کھڑے ہوں گے جیسے شیطان نے ان سے لپٹ کر ان کو خبطی بنادیا ہے۔ جنات و شیاطین کا اثر : اس سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ جنات و شیاطین کے اثر سے انسان بےہوش یا مجنون ہوسکتا ہے یہ بات کتاب اللہ ، احادیث مبارکہ اور متواتر مشاہدات سے بھی ثابت ہے اور اطبانے بھی اس کو تسلیم کیا ہے کہ صرع ، جنون یا بےہوشی کے مختلف اسباب میں سے ایک سبب جنات کا اثر بھی ہوسکتا ہے ۔ یہ بھی یاد رہے کہ جزا از قسم اعمال ہوا کرتی ہے۔ دنیا میں سود خوار ایسا مدہوش تھا کہ کسی کی غربت اور بےکسی کی پرواہ تھی نہ احکام الٰہی کی۔ آخرت میں اٹھا تو ایسا خبطی تھا جیسے کسی کو جنات لپٹ کر مخبوط الحواس بنادیں۔ کہ یہ دنیا میں کہتا تھا سود مثل بیع ہی تو ہے۔ کہ اشیاء کی خریدوفروخت سے مقصود دولت کو بڑھانا اور نفع کمانا ہے اور سود سے بھی دولت کی بڑھوتری ہی مراد ہے تو پھر تم لوگوں نے بیع کو کیوں حلال سمجھ رکھا ہے اور وہ یہ بات بھول جاتا ہے کہ اللہ نے بیع کو حلال قرار دیا ہے اور سود کو حرام اور اللہ مالک الملک والملکوت ہے وہ ساری مخلوق کے نفع نقصان کو خود مخلوق سے بہت ہی زیادہ جانتا ہے۔ پہلی بات یہ ہے کہ اللہ حاکم ہے جب اس نے حکم دے دیا تو بات ختم ہوگئی۔ بیع حلال اور ربو حرام ، کسی کو اس کی ذات پر اعتراض کرنے یا سوال کرنے کا حق ہی حاصل نہیں۔ دوسری بات یہ کہ سود کو حلال کہنے والے کی دلیل تو عقلی تھی اور جواب حاکمانہ ہے عرض ہے اللہ حاکم بھی ہے اور رب العالمین بھی۔ وہ مجموعہ نظام عالم کا خالق بھی اور ساری مخلوق سے اور مخلوق کے بھلے برے سے آگاہ بھی۔ جب اس نے حرام کردیا تو ظاہر ہے اس میں ضرور نقصان چھپا ہوا ہوگا اور خباثت بھی خواہ ہم اس کو کسی حد تک جان سکیں یا بالکل ہی نہ جان سکیں کہ ہم اپنے نفع ونقصان کو تو ممکن ہے کسی حد تک سمجھ سکتے ہوں مگر پورے عالم پر کیا گزرے گی یا پوری قوم پر کیا اثر ہوگا ؟ اسے وہی علیم وخبیر جانتا ہے۔ جس کے پاس اللہ کی نصیحت پہنچی اور وہ سود کو حلال کہنے کے کفریہ فعل سے باز آگیا اور سود لینا بھی چھو ڑ دیا ، تو اس سے پہلے جو کچھ وہ لے چکا ہے وہ اسی کا ہوا اور ظاہراً اس کی توبہ قبول ہوئی ، اگرچہ اس کا معاملہ اللہ کے ہاتھ میں ہے یعنی صحیح تائب ہوا ہے یا نہیں۔ یہ اللہ کے علم میں ہے اور وہی اس سے باز پرس کرے گا لیکن اگر توبہ کے بعد پھر سود لینا شروع کردیا تو یہ فعل اسے دوزخ میں لے جائے گا اور اگر حرام جان کر بھی کھائے تو بھی۔ ہاں ! حرام جاننے والا ہمیشہ دوزخ میں نہ رہے گا۔ واللہ اعلم۔ رسول اللہ ﷺ کا ارشاد وگرامی ہے کو جو گوشت حرام لقمے سے بنا اس کے لئے آگ ہی سزاوار ہے نیز یہ بہت بڑا گناہ ہے۔ ابن کثیر اور صاحب مظہری رحمہم اللہ تعالیٰ نے احادیث نقل فرمائی ہیں جن میں ارشاد ہے کہ سود کے ستر گناہ ہیں اور ادنیٰ یہ ہے کہ کوئی اپنی ماں سے زنا کرے۔ العیاذ باللہ ! یہ گناہ اسے دوزخ میں لے جائے گا اور اگر حلال جانتا ہے تو یہ کفر ہے پھر ہمیشہ دوزخ ہی میں رہے گا۔ بیع کیا ہے ؟ اور ربوٰ کسے کہا جائے گا یہ بحث تفسیر مظہری میں دیکھ لی جائے۔ یا صاحب معارف القرآن نے بہت اعلیٰ انداز میں بیان فرمایا ہے وہاں سے ملاحظہ فرمائیں۔ بحق اللہ الربو …………کفار اثیم۔ اللہ تعالیٰ سود کو مٹاتے اور صدقات کو بڑھاتے ہیں اور کسی کافر یعنی سود کو حلال جاننے والے یا بدکار یعنی سود جیسا کبیرہ گناہ کرنے والے کو پسند نہیں فرماتے بلکہ مبغوض رکھتے ہیں یاد رہے کہ سود لینے والا ، دینے والا یا سود کی دستاویز لکھنے والا سب برابر کے گنہگار ہیں نیز جس لالچ میں سود خور کام کرتا ہے وہ ہو بھی نہیں پاتا کہ اللہ سود کو مٹاتے ہیں۔ پہلی بات تو یہ ہے کہ ہمارا مشاہدہ ہے کہ سٹے کے بازاروں میں بڑے بڑے کروڑ پتی دیکھتے دیکھتے دیوالیہ ہوجاتے ہیں اور اصل بات یہ ہے کہ دولت فی نفسہ مقصود نہیں ، نہ سونا چاندی کوئی کھانے کی چیز ہے بلکہ مقصود دولت سے ان اشیاء کا حصول ہے جو جسم کو آرام پہنچادیں تو اول سود خور اپنے آرام کے لئے بھی خرچ نہیں کرتا اگر کوئی کرے بھی تو جب اللہ آرام اندر نہیں پہنچنے دیتے تو ظاہری اسباب کا کیا فائدہ۔ ان محلوں میں رہنے کا کیا سکھ جن میں نیند کی گولیوں کے بغیر رات بسر نہ ہو اور پھر آخری بات یہ ہے کہ سارا جمع شدہ مال تو دنیا میں رہ گیا لیکن ابدی زندگی کے لئے ایک بہت بڑا عذاب بن کر مسلط ہوگیا۔ صاحب تفسیر مظہری نے ایک حدیث واقعہ معراج کے بارے میں نقل فرمائی ہے کہ میں نے کچھ لوگوں کو راستے میں پڑا ہوا دیکھا جن کے پیٹ بڑی بڑی کوٹھڑیوں جتنے تھے اور ان میں سانپ بھرے ہوئے تھے جو باہر سے نظر آتے تھے پھر دور سے لوگوں کے دوڑنے کی آواز آئی تو ان لوگوں نے راستے سے ہٹنا چاہا مگر وہ پیٹ انہیں اٹھنے نہ دیتے تھے حتیٰ کہ وہ لوگ آپہنچے اور انہیں روند کر گزر گئے۔ جبرائیل امین (علیہ السلام) نے بتایا کہ یہ سود کھانے والے راستے میں پڑے ہیں اور انہیں روند کر گزرنے والے فرعونی ہیں جو صبح وشام آگ پر پیش کئے جاتے ہیں جو دوڑتے ہوئے چیخ اٹھتے ہیں کہ اللہ کبھی قیامت قائم نہ ہو۔ ایک اور حدیث میں ارشاد ہے کہ خون کی نہر میں کچھ لوگ تھے جو کنارے پر آتے تر فرشتہ منہ میں پتھر ٹھونس دیتا۔ پھر لڑھکتے ہوئے واپس چلے جاتے۔ پوچھنے پر جبرائیل (علیہ السلام) نے عرض کیا کہ یہ سود خوار ہیں۔ ایسے طرح طرح کے عذاب تو برزخ میں ہو رہے ہیں آخرت میں اس سے کہیں شدید ہوں گے۔ رہا معاملہ صدقات کا تو اللہ ایسے آدمی کے مال میں برکت دیتا ہے۔ اس کا دل مطمئن رہتا ہے وہ تنکوں پر ایسی راحت پاتا ہے جو سود خوار کو محل میں نصیب نہیں ، اور پھر آخرت میں اس کا مال ہزاروں گنا بڑھا کر اسے اجر کی صورت میں ملتا ہے یہاں تک ارشاد ہے کہ جو اللہ کی راہ پر ایک کھجور دے اللہ اس کی پرورش فرماتا ہے حتیٰ کہ وہ کھجور احد پہا ڑ کے برابر ہوجاتی ہے۔ اللہ کی راہ میں خرچ کرنے والے کبھی دیوالیہ ہوتے نہیں دیکھے بلکہ ان کے مال میں برکت ہوتی ہے ۔ زندگی پرسکون اور اخروی اجر کا اندازہ ممکن نہیں جو مقصود ہے اور حقیقی زندگی کی حقیقی راحت بھی ہے اور اس کے ساتھ اللہ کی رضا ، اس کی خوشنودی تمام نعمتوں سے بڑھ کر ہے جو سود خواروں کو نصیب نہیں۔ ان الذین امنوا……………ولاھم یحزنون۔ پھر ابدی راحت کا صحیح راستہ ارشادفرمادیا۔ جو صرف ایک ہے کہ جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کئے یعنی تکمیل ایمان یہ ہے کہ انسان کا عمل اس کے عقیدے کے تابع ہوجائے زندگی کے تمام امور ، معاملات ہوں یا اخلاقیات سب اس عقیدے کے تابع ہوں جس کا وہ مدعی ہے اور پھر عبادات کے لئے اپنی ممکن کوشش صرف کردے۔ اقام الصلوٰۃ یعنی نماز کو قائم کرے پوری محنت ، پورے خلوص کے ساتھ۔ نماز اور زکوٰۃ ارشاد فرما کر جو مقصود عبادات ہیں بدنی ہوں یا مالی ، پورے خلوص سے ادا کرے تو ایسے ہی لوگ ہیں جن کے لئے ان کے رب کے پاس انعامات اور اجر ہے جنہیں نہ کسی قسم کا ڈر ہوگا اور نہ افسوس۔ جو گزشتہ پر بھی اللہ کا شکر ادا کر رہے ہوں گے۔ اور آئندہ بھی اللہ کی نعمتوں میں روز افزوں زیادتی کے امیدوار۔ یایھا الذین امنوا تقو اللہ…………وھم لا یظلمون۔ (278- 281) اے ایمان والو ! اللہ سے ڈرو۔ اللہ کی رضامندی اور خوشنودی کو کبھی ہاتھ سے نہ جانے دو اور سود چونکہ اللہ نے تمہارے لئے حرام قرار دیا ہے جو باقی ہے سب چھوڑ دو ۔ اگر تم اپنی بات میں سچے ہو اور تم نے صدق دل سے ایمان قبول کیا ہے تو پھر اطاعت کے سوا کوئی راستہ نہیں اور اگر تم باز نہ آئے تو ظاہر ہے صرف دعویٰ ایمان ہے ورنہ سود جیسی لعنت میں مبتلا ہونے کی کیا ضرورت تھی ؟۔ اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے ساتھ لڑنے کے لئے تیار ہوجائو ! یعنی سود کو مسلمان حاکم زبردستی روک دے اور اگر سود خواروں کی جماعت ہو جن کو روکنے کے لئے لڑنا پڑے تو ان سے جہاد کیا جائے گا ۔ جب تک وہ تائب نہیں ہوجاتے۔ یہی حکم نماز ، روزہ اور زکوٰۃ کا ہے کہ انکار کرنے والا قطعی کافر ہو کر مرتد ہوگا اور واجب القتل۔ اگر کثیر جماعت ہے تو اس کے ساتھ جہاد مسلمان امیر پر فرض ہے تاوقتیکہ وہ توبہ کریں یا قتل ہوں ، اور اگر نہ انکار کرے نہ عمل کرے تو فاسق ہوگا اور حاکم اسے قید کرے تاوقتیکہ وہ تائب ہو۔ اگر بغیر توبہ کے مرجائے تو نہ جنازہ پڑھا جائے گا اور نہ ہی مسلمانوں کے قبرستان میں دفن ہوگا۔ فرمایا اگر تم توبہ کرلو تو تم اصل مال لینے کے حقدار ہو نہ تم کسی سے زیادہ لے کر ظلم کرو ، اور نہ کوئی تمہارا اصل مال روک کر تم پر زیادتی کرے۔ یہاں ثابت ہوتا ہے کہ سود خوار اگر توبہ نہ کرے تو اس کا اصل مال بھی ضبط کیا جائے گا۔ اسے نہیں مل سکے گا۔ ہاں ! اگر جس سے اصل مال واپس لینا ہے اسے تنگی میں پائو تو اسے مہلت دو صبر سے کام لو ، اس پر احسان کرو۔ تاوقتیکہ اللہ اسے فراخی دے اور وہ مال واپس کرنے کے قابل ہوجائے۔ لیکن اگر بالکل ہی بےبس ہے تو صدقہ کردو۔ اللہ کے لئے چھوڑ دو ۔ یہ تمہارے لئے بہت ہی بہتر اور بہت بڑے اجر کا سبب ہے۔ اگر تم سمجھ سکو تو یہ بہت اعلیٰ نیکی ہے۔ احادیث مبارکہ میں اس کی بہت بڑی فضیلت آئی ہے۔ بلکہ یہاں تک ارشاد ہے کہ غریبوں کو تنگی کی حالت میں ادائے قرض کی مہلت دینے والے یا اللہ کے لئے معاف کرنے والے لوگ عرش الٰہی کے سایہ میں ہوں گے جبکہ میدان حشر میں اس کے سوا کوئی سایہ ہ ہوگا۔ فرمایا کہ اس دن کا خیال کرو اور اس روز کے لئے اپنی کوئی جائے پناہ بنالو۔ جس روز تم سب اللہ کی بارگاہ میں حاضر کئے جائو گے اور پھر ہر کسی کو اس کی محنت یا کارکردگی کا پورا پورا بدلہ دیا جائے گا اور کسی سے کوئی زیادتی نہ کی جائے گی ، جو کچھ کسی نے دنیا میں عقیدہ وایمان رکھا ، اس کے مطابق اور جو کچھ اس نے کیا اس پر جو بھی اجر ملنا چاہیے عذاب یا ثواب ہر کسی کو بغیر کسی کی حق تلفی کئے دیا جائے گا۔ سبحان اللہ ! انداز بیان ایسا ہے کہ گناہ بخشش کی گنجائش ہے مگر نیکی کے زیاں کا کوئی امکان نہیں۔
Top