Anwar-ul-Bayan - Al-Baqara : 274
اَلَّذِیْنَ یُنْفِقُوْنَ اَمْوَالَهُمْ بِالَّیْلِ وَ النَّهَارِ سِرًّا وَّ عَلَانِیَةً فَلَهُمْ اَجْرُهُمْ عِنْدَ رَبِّهِمْ١ۚ وَ لَا خَوْفٌ عَلَیْهِمْ وَ لَا هُمْ یَحْزَنُوْنَؔ
اَلَّذِيْنَ : جو لوگ يُنْفِقُوْنَ : خرچ کرتے ہیں اَمْوَالَھُمْ : اپنے مال بِالَّيْلِ : رات میں وَالنَّهَارِ : اور دن سِرًّا : پوشیدہ وَّعَلَانِيَةً : اور ظاہر فَلَھُمْ : پس ان کے لیے اَجْرُھُمْ : ان کا اجر عِنْدَ : پاس رَبِّهِمْ : ان کا رب وَلَا : اور نہ خَوْفٌ : کوئی خوف عَلَيْهِمْ : ان پر وَلَا : اور نہ ھُمْ : وہ يَحْزَنُوْنَ : غمگین ہوں گے
جو لوگ خرچ کرتے ہیں اپنے مالوں کو رات میں اور دن میں پوشیدہ طور پر اور علانیہ طور پر سو ان کے لیے ان کا اجر ہے ان کے رب کے پاس، اور ان پر کوئی خوف نہیں، اور نہ وہ رنجیدہ ہوں گے۔
رات دن مال خرچ کرنے والوں کی فضیلت اور منقبت اس آیت میں رات دن اللہ کی رضا کے لیے مال خرچ کرنے کا تذکرہ ہے۔ جو پوشیدہ طور پر اللہ کی راہ میں مال خرچ کریں گے یا علانیہ طور پر قیامت کے دن ان کا خرچ کیا ہوا مال اجر وثواب کی صورت میں انہیں مل جائے گا۔ وہ وہاں غمگین نہ ہوں گے، جبکہ بہت سے لوگ بدعملی کی وجہ سے یا اپنے مالوں کو گناہوں میں خرچ کرنے کی وجہ سے غمگین ہوں گے۔ اس آیت میں مال خرچ کرنے کے بیان میں سِرًّا وَّ عَلَانِیَۃً فرمایا اس سے معلوم ہوا کہ لوگوں کے سامنے مال خرچ کرنا ریا کاری میں شامل نہیں جس سے گناہ ہو اور خرچ کرنا اکارت ہوجاتا ہو، گو خفیہ طریقہ پر خرچ کرنے کی فضیلت زیادہ ہے لیکن اگر دکھاوا مقصود نہ ہو نام و نمود پیش نظر نہ ہو اور مقصود اللہ تعالیٰ کی رضا ہی ہو تو لوگوں کے سامنے خرچ کرنے سے ریا کاری میں شمار نہ ہوگا، ریا کاری اپنے دل کے جذبہ اور ارادہ کا نام ہے، اگر کوئی شخص تنہائی میں نیک عمل کرے اور مال خرچ کرے اور پھر لوگوں کو معتقد بنانے کے لیے اپنے عمل کو ظاہر کرے یا دل میں یہ تڑپ ہو کہ میرے اعمال لوگوں پر ظاہر ہوں تاکہ میری تعریف ہو تو یہ بھی ریا میں شامل ہوجائے گا بلکہ اس میں دہرا ریا ہے کہ لوگ یوں کہیں گے کہ دیکھو کیسے مخلص ہیں تنہائیوں میں عمل کرتے ہیں۔
Top