Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-Baqara : 274
اَلَّذِیْنَ یُنْفِقُوْنَ اَمْوَالَهُمْ بِالَّیْلِ وَ النَّهَارِ سِرًّا وَّ عَلَانِیَةً فَلَهُمْ اَجْرُهُمْ عِنْدَ رَبِّهِمْ١ۚ وَ لَا خَوْفٌ عَلَیْهِمْ وَ لَا هُمْ یَحْزَنُوْنَؔ
اَلَّذِيْنَ
: جو لوگ
يُنْفِقُوْنَ
: خرچ کرتے ہیں
اَمْوَالَھُمْ
: اپنے مال
بِالَّيْلِ
: رات میں
وَالنَّهَارِ
: اور دن
سِرًّا
: پوشیدہ
وَّعَلَانِيَةً
: اور ظاہر
فَلَھُمْ
: پس ان کے لیے
اَجْرُھُمْ
: ان کا اجر
عِنْدَ
: پاس
رَبِّهِمْ
: ان کا رب
وَلَا
: اور نہ
خَوْفٌ
: کوئی خوف
عَلَيْهِمْ
: ان پر
وَلَا
: اور نہ
ھُمْ
: وہ
يَحْزَنُوْنَ
: غمگین ہوں گے
وہ لوگ جو اپنے مالوں کو خرچ کرتے ہیں رات کے وقت اور دن کے وقت پوشیدہ طور پ ر اور ظاہری طور پر ان کے لیے ان کے رب کے پاس بدلہ ہے ، اور نہ ان پر خوف ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے
صدقہ بمقابلہ سود گزشتہ کئی دروس میں صدقہ کا بیان آتا ہے اور گزشتہ درس میں صدقات سے متعلق ساتویں بات یعنی اس کے بہترین مصرف کا ذکر تھا۔ اب آج کے درس میں پہلے صدقات ہی کے ضمن میں ان کی فضلیت بیان کی گئی ہے اور پھر اس کے مقابلے میں سود کی مذمت ہے ، صدقہ و خیرات کرنے سے انسان کے اندر فیاضی کا مادہ پیدا ہوتا ہے اور بخل دور ہوتا ہے۔ اس کے سبب انسان کے اندر بنی نوع انسان کے لیے جذبہ ہمدردی پیدا ہوتا ہے ، مکارم اخلاق کی تکمیل ہوتی ہے ، اور پھر یہی خصائل انسان کی نجات کا ذریعہ بن جاتے ہیں ۔ بر خلاف اس کے سود خور میں بخل کا مادہ پیدا ہوتا ہے۔ اخلاق کا جنازہ نکلتا ہے اور لا محدودپیمانہ پر مال جمع کرنے کی حرص پیدا ہوتی ہے۔ انسانی ہمدردی اور فیاضی اٹھ جاتی ہے سود خود سنگ دل اور ظالم بن جاتا ہے۔ جسکی وجہ سے اس کا دین تباہو بربادہو جاتا ہے ۔ اس پر اللہ تعالیٰ کی لعنت برستی ہے ۔ حدیث شریف میں آتا ہے۔ لعن اللہ اکل الربو و موکلہ۔۔۔۔۔ الخ اللہ تعالیٰ نے سود لینے والے اور دینے والے پر ، اسکی دستاویز کے کاتب اور گواہان سب پر لعنت کی ہے ادھر صدقہ و خیرات کرنے والوں پر اللہ کی حمتوں کا نزول ہوتا ہے تو ان آیات میں اللہ تعالیٰ نے دونوں متضاد چیزوں کو اکٹھا بیان کیا ہے۔ صدقہ کے چار مواقع اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے خیرات کے چار مستحسن مواقع بیان کیے ہیں ۔ الذین ینفقون اموالھم بالیل والنھار وہ لوگ جو اپنے مالوں کو خرح کرتے ہیں رات اور دن سرا وعلانیۃ چھپا کر اور ظاہر کر کے یعنی اہل ایمان چارحالتوں میں خرچ کرتے ہیں ، وقت کے لحاظ سے رات ہوگی یا دن ہوگا اور حالت کے لحاظ سے پوشیدہ طور پر ہوگا یا ظاہر ہوگا ، چناچہ حضور ﷺ کے صحابہ کرام ؓ اس آیت کے مکمل مصداق تھے۔ امیر المومنین حضر ت علی ؓ کے پاس اگر چاردرہم آگئے ہیں ، تو انہوں نے ایک رات خرچ کردیا ، ایک دن کے وقت ایک پوشیدہ طور پر خیرات کردیا اور ایک کسی عام مجلس کے اندر اور اس طرح اس آیت کریمہ پر پورا پورا عمل کیا ۔ حضرت ابوبکر صدیق ؓ کے پاس چالیس ہزار درہم آئے ، انہوں نے بھی قرآن پاک کے حکم کے مطابق انہیں چار حصوں میں تقسیم کیا ۔ دس ہزاردرہم رات میں خرچ کیے ، دس ہزار دن پھر دس ہزار پوشیدہ طور پر اور دس ہزار علانیہ خرچ کیے ۔ حضرت عبد الرحمن بن عوف ؓ بہت بڑے تاجر اور مالدار تھے ۔ آپ بھی خرچ کرتے وقت چاروں مواقع کا خیال رکھتے تھے۔ یہاں سے یہ بات اخذ ہوتی ہے کہ صدقہ خیرات کے لیے کوئی خاص وقت یا کوئی خاص جگہ معین نہیں ہے ، بلکہ رات دن کے چوبیس گھنٹوں اور ظاہرا ً باطنا ً ہر حالت میں خرچ کیا جاسکتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا فلھم اجرھم عند ربھم ایسے لوگوں کے لیے ان کے رب کے ہاں اجر ہے ، وہ ضرو ر اس جر سے مستفید ہوں گے ۔ جس کا نتیجہ یہ ہے ولا خوف علیھم وہ مستقبل میں پیش آنے والے کسی خطرہ سے خوفزدہ نہیں ہوں گے۔ ولا ھم یحزنون اور نہ ہی گزری ہوئی زندگی پر انہیں کسی قسم کا افسوس اور غم ہوگا کیونکہ انہوں نے دنیا میں نیکی اور بھلائی کا کام کیا ہے ، وہ عند اللہ ماجورہوں گے۔ ایصال ثواب کے لیے تعین وقت اس آیت پاک سے واضح ہے کہ اللہ تعالیٰ نے صدقہ و خیرات کے لیے کوئی خاص وقت یا دن مقرر نہیں کیا کہ ضرو ر فلاں دن اور فلاں وقت پر ہو ، بلکہ ہر روز اور ہر وقت خیرات ہو سکتی ہے۔ مگر اکثر لوگ اس کے لیے جمعرات کا روز یا ہر ماہ کی گیارہویں تاریخ مقرر کرتے ہیں ۔ شعبان کی پندرہویں اور رمضان کی ستائیسویں تاریخ بھی بطور خاص مقرر کی جاتی ہے ، یہ چیز اصولاً غلط ہے ، اللہ تعالیٰ نے ایسی کوئی پابندی عائد نہیں کی ، البتہ جس چیز کی پابندی ہونی چاہئے وہ یہ ہے کہ جو کچھ خرچ کیا جا رہا ہے ، وہ حلال کمائی سے ہو ۔ دن رات اور تاریخ کا کوئی تعین نہیں ، غرباء مساکین کی خدمت کرنی ہے تو کسی وقت بھی کی جاسکتی ہے ، نیت درست ہونی چاہئے ۔ محض اللہ کی رضا کے لیے ہو ، مردوں کو ایصال ثواب کے لیے تیسرا دن ، ساتواں ، دسواں یا چالیسواں دن ہی کیوں ضروری ہے۔ اسی طرح مردوں کے ثواب کے لیے جمعرات کی تخصیص بھی ناقابل فہم ہے یہ محض ڈھونگ اور غلط طریقہ ہے ۔ صدقہ و خیرات کے لیے کوئی تاریخ اور کوئی وقت مقرر نہیں ہے ، یہ جو کچھ ہو رہا ہے ، خود ساختہ شریعت کے احکام ہیں ۔ سود خور کی حالت زار سود کی مذمت اور حرمت کے متعلق اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے الذین یاکلون الربوا یعنی جو لوگ سود کھاتے ہیں ، ان کی مثال ایسی ہے ، امام بیضاوی (رح) فرماتے ہیں کہ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے سود کھانے کا ذکر فرمایا ہے لیکن مراد اس سے لینا دینا ہی ہے ، صرف کھانا مراد نہیں ۔ یہاں پر کھانے کا ذکر اس لیے کیا گیا ہے کہ انسانی زندگی کھانے پینے پر منحصر ہے اور یہ انسان کی اولی ضروریات میں سے ہے۔ اس لیے جب بھی کوئی محنت مزدوری ، کام کاج کرتا ہے تو کہتے ہیں کہ پیٹ کی خاطر یہ کچھ کیا جا رہا ہے۔ آدمی کو دو وقت کی روٹی تو ضرور ملنی چاہئے ، باقی چیزیں ثانوی حیثیت رکھتی ہیں ۔ تو امام صاحب (رح) فرماتے ہیں کہ اس مقام پر کھانے کا ذکر انہی معنوں میں کیا گیا ہے۔ تا ہم سود کھانے سے مراد سود کا لینا دینا اور ہر قسم کے استعمال میں لانا ہے ۔ فرمایا جو لوگ سود کھاتے ہیں لا یقومون وہ قیامت کے دن نہیں کھڑے ہونگے اپنی قبروں سے الا کما یقوم الذین یتخبطہ الشیطن م المس مگر اس شخص کی طرح جسے شیطان نے چمٹ کر مخبوط الحواس کردیا ہو۔ جب کسی شخص پر جن اثر ڈالتا ہے ، جسے جن کا سایہ یا جن کا چمٹنا کہتے ہیں تو وہ شخص اپنے ہوش و حواس قائم نہیں رکھ سکتا ۔ اچھے طریقے سے کھڑا نہیں ہو سکتا ، طرح طرح کی حرکتیں کرتا ہے۔ تو فرمایا قیامت کے دن سود خود کی بھی یہی حالت ہوگی ، جب وہ قبروں سے اٹھیں گے ، تو ان کے پائوں لڑکھڑاتے ہوں گے اور ان پر جنون کی سی کیفیت طاری ہوگی یہ ان کے لیے سود خوری کی سزا ہوگی۔ جن کا سایہ جن کا انسان کو چمٹ جانا اکثر مشاہدہ میں آتا رہتا ہے۔ جب کوئی شخص ایسی غلط کرتا ہے ۔ جس سے شیاطین کو تکلیف پہنچتی ہے ، تو وہ لوگوں کو چمٹ کر تکلیف میں مبتلا کردیتے ہیں ۔ جنات کی مختلف قسمیں ہیں ۔ جیسا کہ سورة جن میں آتا ہے ” منا المسلمون ومنا القسطون “ جس طرح انسانوں میں مومن اور کافر فاسق وغیرہ ہوتے ہیں ، اسی طرح جنوں میں بھی ہوتے ہیں ۔ فرق یہ ہے کہ وہ انسانوں کو نظر نہیں آتے کیونکہ ان کا مادہ تخلیق زیادہ لطیف ہے۔ انسانی آبادی کی طرح یہ دنیا جنوں سے بھی بھری ہوئی ہے وہ بعض اوقات انسانوں کو چمٹ جاتے ہیں ، من المس سے یہ حقیقت واضح ہوجاتی ہے ۔ مگر یہاں پنجاب میں کچھ مصنوعی اور جعلی کاروبار بھی ہوتا ہے عامل لوگ ایسے واقعات اور بڑھا چڑھا کر بیان کرتے ہیں ۔ اکثر عورتوں کو بعض بیماریاں ہوتی ہیں مگر عاملین اسے بھی جنات چمٹنے پر محمول کرتے ہیں ۔ حالانکہ بیماری کا علاج طبی طور پر ہی کرنا چاہئے ، یہ اعتقاد کی کمزوری اور جہالت کا نتیجہ ہے ، وگرنہ حقیقی طور پر جن چمٹنے کی کیفیت تو سب کو معلوم ہی ہے کہ انسان کیسی کیسی حرکتیں کرتا ہے اور کس طرح حواس باختہ ہوجاتا ہے۔ تجارت بمقابلہ سود فرمایا سود خور قیامت کے روز قبر سے حواس باختہ اٹھے گا ۔ ذلک بانھم اس کی وجہ یہ ہے کہ قالوا انما البیع مثل الربوا انہوں نے کہا تجارت سود کی مانند ہے۔ دونوں چیزوں میں کوئی فرق نہیں ، لوگ تجارت کرتے ہیں ، کاروبار کرتے ہیں ، اور پھر اس میں نفع کماتے ہیں ۔ اس طرح ساہو کار بھی اپنی رقم لگاتا ہے اور اس پر نفع لیتا ہے ۔ سود خور کا یہ نظریہ ظاہر کرتا ہے کہ دنیا میں اسے سرمایہ جمع کرنے اور حلال حرام میں عد م تمیز کا جنون ہوچکا ہے ۔ اسی لیے یہ سود کو تجارت کے برابر قرار دے رہا ہے ، حالانکہ منافع کس جنس کے بدلے میں ہوتا ہے ، ایک شخص کوئی چیز بیچتا ہے اور اپنی لاگت سے زیادہ وصول کر کے نفع کماتا ہے ، مگر سود میں تو کسی چیز کا تعلق ہی نہیں ہوتا ۔ سود خور نہ کوئی چیزخریدتا ہے اور نہ اسے بیچتا ہے ، بلکہ صرف روپیہ ادھار دیکر اس پر سود لیتا ہے جو قطعاً حرام ہے۔ سود دو شکلوں میں ہوتا ہے ، ادھار کی شکل میں یا اجناس کی صورت میں ، اگر کوئی شخص کسی دوسرے شخص کو قرض کے طور پر کچھ رقم دیتا ہے اور پھر مقررہ مدت کے بعد اصل رقم کے ساتھ کچھ زائد بھی لیتا ہے تو یہ صریحاً سود ہے ، کیونکہ قرض دینے والے نے نہ اس میں محنت کی ہے ، نہ وقتدیا اور نہ صلاحیت صرف کی ہے ۔ وہ محض اپنی رقم کے بل بوتے پر مقررہ نفع حاصل کرنا چاہتا ہے جو سود ہے۔ جنس کی صورت میں یہ ہے کہ کوئی شخص جنس کسی دوسرے شخص کو مقررہ مدت کے لیے دے اور پھر واپسی پر ادا شدہ جنس سے زیادہ لے ۔ یہ بھی سود ہوگا ۔ حضور ﷺ کا فرمان ہے۔ الذھب بالذھب یعنی جب جنس کا لین دین ہو اور ایک جنس کا تبادلہ ہو تو برابر برابر ہونا چاہئے ، سونے کے بدلے سونا ہو ، چاندی کے بدلے چاندی ہو ، نمک کے بدلے نمک ہو ، جو کے بدلے جو ہو ، گندم کے عوض میں گندم ہو تو یہ تبادلہ برابری کی بنیاد اور دست بدست ہونا چاہئے ، جو کوئی ایک سیر گندم دیکر سوا سیر گندم واپس لے گا تو یہ سود ہوگیا اسی طرح ایک سیر گندم دے کر کچھ مدت کے بعد ایک سیر چاول واپس لے تو یہ بھی سود ہوگا ۔ ہاں اگر اجناس مختلف ہوں تو شرح تبادلہ میں کمی بیشی جائز ہے ، مثلاً ایک سیر گندم کے بدلے میں دو سیر جو لے سکتا ہے ، ایک تولہ سونے کے عوض کئی گنا زیادہ چاندی حاصل کی جاسکتی ہے ، علی ہذا القیاس ، مگر یہاں پر شرط یہی ہے کہ سودا دست بدست ہو ۔ اگر اس میں ادھار کیا ہے اور اس مدت کے معاوضہ میں کچھ زیادہ حاصل کرلیا تو یہ سود ہوجائیگا ۔ امام مالک (رح) فرماتے کہ جو چیز بطور خوراک استعمال ہو سکتی ہے ، جیسے گندم ، جو ، چنا وغیرہ اور وہ اپنی قیمت بھی رکھتی ہے۔ اس میں اگر ادھار کی بنیاد پر کمی بیشی ہوگی ، تو یہ سود ہوگا ۔ امام شافعی (رح) اور امام احمد (رح) بھی خوراک والی اشیاء میں یہی حکم لگاتے ہیں ۔ امام ابوحنیفہ (رح) فرماتے ہیں کہ ایسی جنس جس کا وزن یا پیمائش ہو سکتی ہے۔ اس کے تبادلے میں کمی بیشی کریگا ، تو سود شمار ہوگا ۔ لوہے کا ایک سر یا دیکر دوسرے نہیں لے سکتا ، ایک من چونا دیکر ڈیڑھ من وصول نہیں کرسکتا ۔ غرضیکہ ہر وہ چیز جو وزن یا ناپ یا پیمائش میں آسکتی ہے۔ اس کا تبادلہ برابری کی بنیاد پر ہو تو اجازت ہے ، اگر زیادہ وصول کیا ، تو پھر یہ سود ہوگا ۔ سابقہ سود کی معافی فرمایا سود خوروں کا نظریہ یہ ہے کہ تجارت سود کی مثل ہے۔ واحل اللہ البیع وحرم الربو حالانکہ اللہ تعالیٰ نے تجارت کو حلال قرار دیا ہے اور سود کو حرام کیا ہے ۔ تجارت میں کبھی منافع ہوتا ہے اور کبھی نقصان کا احتمال بھی ہوتا ہے ، جب کہ سود ایک مقرر منافع ہے ، جو بہر صورت رقم دہندہ کو وصول ہوتا رہتا ہے ، چناچہ فتح مکہ کے اندر حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا ، سود بالکل چھوڑ دو ، سابقہ تمام سود ختم ہوگئے ۔ فرمایا میرے حاندان والے جو سود وصول کرتے تھے ، وہ بھی میں نے ختم کردیا ، اب کسی کو سو د کی رقم لینے کی اجازت نہیں ۔۔۔ سب سے پہلے حضور ﷺ نے اپنے چچا حضرت عباس ؓ کا سود ختم کیا اور فرمایا کہ اصل قرضہ واپس لے سکتا ہے ، مگر سود کا ایک پیسہ تک لینے کی اجازت نہیں ، تمام سود مٹا دیے گئے۔ فرمایا فمن جاء ہ موعظۃ من ربہ جس شخص کے پاس اس کے رب کی طرف سے نصیحت آگئی۔ یعنی سود کی حرمت کا حکم پہنچ گیا ۔ فانتھی تو اس شخص نے سود لینا چھوڑ دیا ۔ فلہ ما سلف تو جو کچھ ہوچکا وہ اس کے لیے ہے ، یعنی جو سود حاصل کرچکا ہے ۔ اس کا کچھ مواخذہ نہیں یعنی حرکت سود کا قانون آنے سے پہلے سود کی جو رقم لے چکا ہے۔ وہ اس کی ہوگئی ، اب اس کی واپسی کی ضرورت نہیں۔ وامرہ الی اللہ اس کا معاملہ اللہ کی طرف ہے۔ وہ اسے معاف کرنے پر قادر ہے ، تا ہم یہ اس کی نیت پر منحصر ہے کہ اس نے دل سے اللہ کے حکم کو قبول کرلیا ہے یا محض دکھاوے کے لیے سود لینا بند کیا ہے ، اسی لیے فرمایا کہ ایسے شخص کا معاملہ اللہ کے سپرد ہے۔ ومن عاد اور جو کوئی دوبارہ سودی کاروبار شروع کر دے گا۔ فاولئک اصحب النار یہی لوگ اہل جہنم ہیں ھم فیھا خلدون وہ ہمیشہ دوزخ میں رہیں گے ۔ مطلب یہ کہ اللہ تعالیٰ کا حکم آجانے کے بعد جو شخص سودی لین دین سے باز نہ آیا ، تو وہ اسی لائق ہے کہ جہنم کے گڑھے میں پھینک دیا جائے۔ جہاں سے کبھی چھٹکارا نہ ہو ، اگر اس نے سود کو حلال سمجھ کر کھایا ہے تو پھر تو قطعی کافر ہے ، اور حلال تو نہیں جانتا مگر کھا رہا ہے ، تو بھی شدید درجے کا گناہ گار ہے اور دوزخ کا مستحق ہے۔ حرمت سود کی حکمت سود کے واضح احکام بیان کرنے کے بعد اسکی حکمت بھی بیان فرما دی ۔ یمحق اللہ الربوا اللہ تعالیٰ سود کو مٹاتا ہے ، سود کا جتنا بھی مال اکٹھا کرلو ، مگر انجام کار اس سے فائدے کی بجائے نقصان ہی پہنچے گا ۔ ایسا مال اکثر تعیش کے کاموں ، لہو و لعب ، بینڈباجے ، اتش بازی ، بےجا فیش یا غلط رسم و رواج کی نظر میں ہوجاتا ہے۔ مال حرام بود بجائے حرام رفت کے مصداق حرام کے مال سے صحیح نتائج مرتب نہیں ہو پاتے اس میں خیر و برکت نہیں آتی ۔ انسان سکون قلب سے محروم رہتا ہے ، حرص بڑھتی رہتی ہے ، باقی لوگ خواہ بھوکوں مر جائیں ، اسے مال اکٹھا کرنے سے غرض رہے ، یہ سب نقصان دہ چیزیں ہیں ۔ اسی لیے اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ سود کو مٹاتا ہے۔ ویربی الصدقت اور صدقات کو بڑھاتا ہے ، زکوٰۃ و صدقات دینے والے کے مال میں اللہ تعالیٰ برکت عطا کرتا ہے۔ صدقات کا جذبہ بنی نوع انسان کے ساتھ ہمدردی اور خیر سگالی کا جذبہ ہے ۔ اللہ تعالیٰ ایسے شخص کے مال میں دنیا میں بھی اضافہ کرتا ہے اور آخرت میں تو سات سو گنا تک بلکہ اس سے بڑھا چڑھا کر اجر عطا ہوگا۔ اللہ مالک الملک کھجور کے ایک دانے کو احد پہاڑ جتنا بڑھا کر معاوضہ دیگا ۔ صدقہ و خیرات کی یہ برکات ہیں ، گویا اللہ تعالیٰ صدقات کو بڑھاتا ہے۔ واللہ لا یجب کل کفار اثیم اللہ تعالیٰ ناشکرگزار اور گناہ گار آدمی کو پسند نہیں کرتا ، جو شخص اللہ تعالیٰ کی عط کردہ نعمت کو چند دن کے لیے کسی کو ادھار نہیں دے سکتا ، کسی غریب و لاچار کی مدد نہیں کرسکتا۔ کسی بھوکے کو کھانا نہیں کھلا سکتا ، اللہ ایسے ناشکر گزار کو پسند نہیں کرتا اور پھر جو شخص الٹا کسی کی بیماری سے فائدہ اٹھا کر اسے سود پر قرض دیتا ہے۔ اس کا خواہ چوستا ہے ، وہ پہلے ہی کمزور ہے ، اس پر اور مالی بوجھ ڈالتا ہے ، وہ شخص سخت گناہ گار ہے اور اللہ ایسے آدمی کو بھی ہرگز پسند نہیں کرتا۔ اہل ایمان کے لیے بشارت احکام الٰہی کی خلاف ورزی کرنے والوں کے بر خلاف ان الذین امنوا جو لوگ ایمان لائے وعملو الصلحت اور نیک اعمال کئے ، یعنی اولاً وہ اہل ایمان ہیں ۔ ان کا عقیدہ صحیح ہے ، توحید خداوندی پر پورا یقین رکھتے ہیں ۔ بعث بعد الموت پر یقین ہے ، کتب سماویہ پر ایمان ہے اور ثانیا ً وہ اچھے اور شائستہ کا م انجام دیتے ہیں ۔ برائی سے بچتے ہیں ۔ بالخصوص واقاموالصلوٰۃ نماز کو قائم کرتے ہیں ۔ جو کہ امام العبادۃ المقریہ اللہ کا تقرب دلانے والی چیز ہے ۔ اسلام کی جڑ اور بنیاد ہے ، اس کے علاوہ واتوالزکوۃ زکوٰۃ بھی ادا کرتے ہیں ۔ یعنی بدنی عبادت کے ساتھ ساتھ مالی عبادت بھی کرتے ہیں ۔ ان کے دل میں انسانی ہمدردی کا جذبہ موجود ہے ۔ بخل سے محفوظ ہیں ۔ لھم اجرھم عند ربھم ان کے لیے ان کے رب کے ہاں اجر مقرر ہے۔ ان کے نیک اعمال کا ایک ایک ذرہ محفوظ ہے ، اگر رائی کے دانے کے برابر بھی کوئی عمل ہے تو اللہ اسے ضائع نہیں کرتا بلکہ اس کا بدلہ سات سو گنا تک یا اس سے بھی بڑھا چڑھا کر عطا کرتا ہے ، ایسے ہی نیکو کار لوگوں کے متعلق فرمایا ولا خوف علیھم نہ انہیں اس دنیا میں کسی قسم کا خوف ہوگا ۔ ولا ھم یحزنون اور نہ ہ آخرت میں وہ کسی غم و فکر میں مبتلا ہوں گے۔ قیامت کا ڈر تو ہر ایک کو ہونا چاہئے ، مگر حقیقت میں وہ اپنے اچھے اعمال کی وجہ سے مامون ہونگے بر خلاف اس کے اللہ کے احکام کی خلاف ورزی کرنے والے سخت مغمول ہوں گے۔ ایسے لوگ قیامت کے دن اپنے کیے پر پشیمان ہونگے ۔ اور کہیں گے یحسرتی علی ما قرطت فی جنب اللہ افسوس اللہ کی دی ہوئی مہلت سے میں نے کوئی فائدہ نہ اٹھایا اور آج قیامت کے دن نقصان اٹھانے والوں میں شمار ہوگا ۔ بہر حال ایمان اور اعمال صالحہ کے حامل لوگوں کو نہ خوف ہوگا اور نہ کسی قسم کا غم ہوگا ۔
Top