Anwar-ul-Bayan - Al-Baqara : 281
وَ اتَّقُوْا یَوْمًا تُرْجَعُوْنَ فِیْهِ اِلَى اللّٰهِ١۫ۗ ثُمَّ تُوَفّٰى كُلُّ نَفْسٍ مَّا كَسَبَتْ وَ هُمْ لَا یُظْلَمُوْنَ۠   ۧ
وَاتَّقُوْا : اور تم ڈرو يَوْمًا : وہ دن تُرْجَعُوْنَ : تم لوٹائے جاؤگے فِيْهِ : اس میں اِلَى اللّٰهِ : اللہ کی طرف ثُمَّ : پھر تُوَفّٰى : پورا دیا جائیگا كُلُّ نَفْسٍ : ہر شخص مَّا : جو كَسَبَتْ : اس نے کمایا وَھُمْ : اور وہ لَا يُظْلَمُوْنَ : ظلم نہ کیے جائیں گے
اور ڈرو تم اس دن سے جس میں لوٹائے جاؤ گے اللہ کی طرف، پھر ہر جان کو اس کا پورا پورا بدلہ دیا جائے گا جو کچھ اس نے کسب کیا، اور ان پر ظلم نہیں کیا جائے گا۔
آخر میں ارشاد ہے : (وَ اتَّقُوْا یَوْمًا تُرْجَعُوْنَ فِیْہِ اِلَی اللّٰہِ ) (الآیۃ) سود اور قرض سے متعلقہ احکام بیان فرمانے کے بعد قیامت کے دن کی حاضری کی طرف متوجہ فرمایا اور یوم الحساب کی حاضری کا مراقبہ کرنے کا حکم دیا جس دن ہر شخص اپنے پورے پورے اعمال کی فہرست پر مطلع ہوگا اور اپنے اپنے کیے ہوئے کا بدلہ ملے گا۔ جسے فکر آخرت ہو موت کے بعد کے حالات کا یقین ہو اور بار گاہ خداوندی میں اعمال کا حساب دینے کا استحضار ہو وہ وہاں کی نجات اور اجر وثواب کے لیے ہر طرح کے حرام مال کو بآسانی چھوڑ سکتا ہے اور اس کے لیے نفس کو راضی کرسکتا ہے۔
Top