Dure-Mansoor - Al-Baqara : 280
وَ اِنْ كَانَ ذُوْ عُسْرَةٍ فَنَظِرَةٌ اِلٰى مَیْسَرَةٍ١ؕ وَ اَنْ تَصَدَّقُوْا خَیْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ
وَاِنْ : اور اگر كَانَ : ہو ذُوْ عُسْرَةٍ : تنگدست فَنَظِرَةٌ : تو مہلت اِلٰى : تک مَيْسَرَةٍ : کشادگی وَاَنْ : اور اگر تَصَدَّقُوْا : تم بخش دو خَيْرٌ : بہتر لَّكُمْ : تمہارے لیے اِنْ : اگر كُنْتُمْ : تم ہو تَعْلَمُوْنَ : جانتے
ترجمہ : اور اگر تنگ دست ہو تو مہلت دینا ہے آسودہ ہوجانے تک، اور یہ بات کہ تم صدقہ کر دو تمہارے لئے بہتر ہے اگر تم جانتے ہو۔
تنگدست کو مہلت دینا باعث اجر ہے (1) سعید بن منصور، ابن جریر، ابن ابی حاتم نے مجاہد کے طریق سے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ یہ آیت ” وان کان ذوعسرۃ فنظرۃ الی میسرۃ “ سود کے بارے میں نازل ہوئی۔ (2) ابن المنذر نے عطا کے طریق سے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ لفظ آیت ” وان کان ذو عسرۃ فنظرۃ الی میسرۃ “ سے مراد سود میں یہ حکم دیا گیا ہے کہ تنگدست کو مہلت دی جائے اور امانت میں دینا نہیں ہے لیکن امانت اہل امانت کے سپرد کی جائے گی۔ (3) ابن المنذر نے عطا کے طریق سے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ یہ آیت ” وان کان ذو عسرۃ فنظرۃ الی میسرۃ “ سود کے بارے میں نازل ہوئی پھر فرمایا لفظ آیت ” وان تصدقوا “ یعنی اگر تنگدست کو صدقہ کرنا اور اس کو چھوڑ دینا تمہارے لیے بہتر ہے۔ (4) عبد الرزاق، سعید بن منصور، عبد بن حمید، نحاس نے اپنی ناسخ میں ابن جریر نے ابن سیرین (رح) سے روایت کیا ہے کہ آدمی قاضی شریح (رح) کے پاس (اپنے) حق کے بارے میں جھگڑا لے گئے اس پر شریح (رح) نے مقروض کے خلاف فیصلہ کردیا اور اسے قید کرنے کا حکم فرمایا ایک شخص جو اس کے قریب تھا اس نے کہا کہ یہ آدمی تنگدست ہے اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں لفظ آیت ” وان کان ذوعسرۃ فنظرۃ الی میسرۃ “ (یعنی اگر وہ تنگدست ہے تو اس کو خوشحالی تک مہلت دے دو ) (5) ابن جریر، ابن المنذر، ابن ابی حاتم نے علی طریق سے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ لفظ آیت ” وان کان ذو عسرۃ فنظرۃ الی میسرۃ “ سے مراد مقروض ہے۔ (6) ابن جریر نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” وان کان ذو عسرۃ فنظرۃ الی میسرۃ “ یعنی اگر مقروض تنگدست ہو تو اصل مال کے میسر آنے تک اس کو مہلت دے دو پھر فرمایا لفظ آیت ” وان تصدقوا “ یعنی اپنے اصل مال کو فقیر پر صدقہ کر دو لفظ آیت ” فھو خیرلکم “ (تو وہ تمہارے لئے بہتر ہے) تو حضرت ابن عباس ؓ نے اس مال کو صدقہ کردیا۔ (7) عبد بن حمید اور ابن جریر نے ضحاک (رح) سے اس آیت کے بارے میں روایت کیا جو شخص تنگدست ہو تو قرض خواہ اس کو خوشحالی تک مہلت دے اور اسی طرح پر قرضہ کا حکم ہے جو کسی مسلمان پر ہو کسی مسلمان کے لیے یہ حلال نہیں ہے کہ اس کا (کسی مسلمان) بھائی پر قرضہ ہو اور وہ جانتا ہو کہ وہ تنگدست ہے تو اس کے لیے اسے قید کرنا جائز نہیں وہ اس سے نہ مانگے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اس کو خوشحال کر دے پھر فرمایا لفظ آیت ” وان تصدقوا “ یعنی اپنے اصل مال کو تنگدست پر صدقہ کر دے تو لفظ آیت ” خیرلکم “ یہ بہتر ہے تمہارے لیے فراخدستی تک مہلت دینے سے تو (گویا) اللہ تعالیٰ نے مہلت دینے کی بجائے صدقہ کردینے کو پسند فرمایا۔ (8) ابن ابی حاتم نے سعید بن جبیر (رح) سے لفظ آیت ” وان تصدقوا خیر لکم “ کے بارے میں روایت کیا ہے کہ یعنی جس شخص نے اپنے قرضہ کو ایسے شخص پر صدقہ کردیا جو غریب اور نادار تھا تو اس کے لیے بڑا اجر ہوگا اور جو شخص اپنا قرضہ صدقہ نہ کرے تو وہ گنہگار ہے اللہ تعالیٰ کے اس قول کی وجہ سے کہ فرمایا لفظ آیت ” فنظرۃ الی میسرۃ “ (کہ تنگدست کو فراخدستی تک مہلت دے دو ) اور جس شخص کے پاس اتنے پیسے موجود ہوں کہ وہ اپنے قرضہ کو ادا کرسکتا ہے اور اس نے ایسا نہیں کیا تو ظالم لکھا جائے گا۔ (9) احمد، عبد بن حمید نے اپنی مسند میں مسلم ابو الیسر ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا۔ جس شخص نے کسی تنگدست کو مہلت دے دی یا اس کا قرضہ معاف کردیا تو اللہ تعالیٰ اس کو اس دن اپنے سایہ میں جگہ عطا فرمائیں گے۔ جس دن ان کے سایہ کے علاوہ کوئی سایہ نہ ہوگا۔ (10) احمد، بخاری، مسلم نے حذیفہ ؓ سے روایت کیا کہ ایک آدمی اللہ تعالیٰ کے پاس لایا گیا۔ اللہ تعالیٰ نے پوچھا دنیا میں تو نے کیا عمل کیا ؟ اس آدمی نے کہا میں نے ذرا برابر بھی کوئی خیر کا کام نہیں کیا۔ اس سے تین مرتبہ اللہ تعالیٰ نے پوچھا تو اس نے تیسری مرتبہ میں فرمایا کہ تو نے مجھے دنیا میں وافر مال عطا کیا تھا تو میں لوگوں سے لین دین کیا کرتا تھا تو اس میں خوشحالی پر آسانی کیا کرتا تھا اور تنگ دست کو مہلت دیا کرتا تھا۔ (یہ سن کر) اللہ تبارک وتعالیٰ نے فرمایا میں تجھ سے زیادہ لائق ہوں کہ اپنے بندوں سے معاف کر دوں۔ تو اللہ تعالیٰ نے اس کی مغفرت فرمادی۔ (11) احمد نے عمران بن حصین ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس شخص کا کسی آدمی پر کوئی حق تھا اور اس نے اس کو موخر کردیا تو اسے ہر دن صدقہ کرنے کا ثواب ملے گا۔ (12) احمد۔ ابن ابی الدنیا نے کتاب اصطناع المعروف میں حضرت ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو شخص یہ ارادہ کرے کہ اس کی دعا قبول کی جائے اور اس کی مصیبت اور سختی دور ہوجائے تو اس کو چاہیے کہ تنگدست کی تنگدستی دور کردے۔ (13) الطبرانی نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس شخص نے کسی تنگدست کو اس کی خوشحالی تک مہلت دے دی۔ تو اللہ تعالیٰ اس کی توبہ تک اس کے گناہوں پر مہلت دیتے ہیں۔ (14) احمد۔ ابن ماجہ اور حاکم نے (اس کو صحیح کہا) بیہقی نے شعب الایمان میں بریدہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس شخص نے تنگ دست کو مہلت دی۔ تو ہر دن اس کے لیے اس کے قرضہ کے برابر اس کو صدقہ کرنے کا ثواب ہوگا۔ پھر انہوں نے آپ کو یہ بھی فرماتے ہوئے سنا کہ جو شخص کسی تنگدست کو مہلت دے گا تو اس کے لیے ہر دن اس قرضہ کے دو مثل (یعنی دگنے) کے برابر اس کو صدقہ کرنے کا ثواب ملے گا آج آپ نے یہ ارشاد فرمایا ہر دن قرضہ کے دوگنا کے برابر صدقہ کرنے کا ثواب ملے گا۔ آپ نے فرمایا اگر قرض کی ادائیگی کا وقت آنے سے پہلے اس نے تنگدست کو مزید مہلت دے دی تو اس کو ہر دن قرض کے دوگنا کے برابر صدقہ کرنے کا ثواب ملے گا۔ (15) ابو الشیخ نے الثواب میں، ابو نعیم نے حلیہ میں، بیہقی نے شعب میں، طستی نے ترغیب میں، ابن لال نے مکارم الاخلاق میں، حضرت ابوبکر صدیق ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جس شخص کو یہ بات پسند ہو کہ اللہ تعالیٰ اس کی دعا کو سن لیں۔ اور آخرت میں اس کی مصیبت اور سختی کو دور فرما دیں تو اس کو چاہیے کہ تنگدست کو مہلت دے دے یا اس کو بالکل ہی چھوڑ دے (یعنی اس کا قرضہ معاف کر دے) اور جس شخص کو یہ بات اچھی لگے کہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اس کو جہنم کی گرمی سے (بچاتے ہوئے) اپنے سایہ میں جگہ عطا فرمادیں۔ تو اس کو ایمان والوں پر سختی نہیں کرنی چاہیے لیکن ان پر رحم کرنے والا ہوجائے۔ (16) مسلم نے ابو قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جس شخص کو یہ بات اچھی لگے کہ اللہ تعالیٰ اس کو قیامت کے دن کی سختی سے نجات عطا فرمادے۔ تو اسے چاہیے کہ تنگدست پر آسانی کرے اور اس کا قرضہ معاف کر دے۔ (17) احمد، دارمی، بیہقی نے شعب میں ابو قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جس شخص نے اپنے قرض خواہ کو آسانی دے دی یا اس کا قرضہ معاف کردیا تو وہ قیامت کے دن عرش کے سایہ کے نیچے ہوگا۔ (18) ترمذی نے (اس کو صحیح کہا) اور بیہقی نے حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جس شخص نے کسی تنگدست کو مہلت دے دی یا اس کو معاف کردیا تو اللہ تعالیٰ اس کو قیامت کے دن اپنے عرش کے نیچے ایسے دن جگہ عطا فرمائین گے کہ اس دن ان کے سایہ کے سوا کوئی سایہ نہ ہوگا۔ تنگدست کو مہلت دینے والا عرش کے سایہ میں (19) عبد اللہ بن احمد نے زوائد المسند میں حضرت عثمان بن عفان ؓ سے روایت کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا اللہ تعالیٰ ایسے بندے کو اس دن اپنے عرش کے سایہ میں جگہ فرمائیں گے جس دن ان کے سایہ کے سوا کوئی سایہ نہ ہوگا۔ جو بندہ کسی تنگدست کو مہلت دے گا یا قرضہ کو معاف کر دے گا۔ (20) الطبرانی نے الاوسط میں شداد بن اوس سے روایت کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جس شخص نے کسی تنگدست کو مہلت دی یا (قرضہ کی رقم کو) اس پر صدقہ کردیا اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کو اپنے سایہ میں جگہ عطا فرمائیں گے۔ (21) الطبرانی نے الاوسط میں ابو قتادہ و جابر بن عبد اللہ ؓ سے روایت کیا کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا جس شخص کو یہ بات خوش لگے کہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اس کو قیامت کی سختیوں سے نجات عطا فرمادیں۔ اور اپنے عرش کے نیچے اس کو جگہ عطا فرمادیں تو اس کو چاہئے کہ تنگدست کو مہلت دے دے۔ (22) الطبرانی نے الاوسط میں حضرت عائشہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جس شخص نے کسی تنگدست کو مہلت دی اللہ تعالیٰ اس کو قیامت کے دن اپنے سایہ میں جگہ عطا فرمائیں گے۔ (23) الطبرانی نے الاوسط میں کعب بن عجرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس شخص نے کس تنگدست کو مہلت دی اور اس پر آسانی کردی تو اللہ تعالیٰ اس کو اس دن اپنے سایہ میں جگہ عطا فرمائیں گے جس دن ان کے سایہ کے علاوہ کوئی سایہ نہ ہوگا۔ (24) الطبرانی نے الکبیر میں ابو درداء ؓ سے روایت کیا کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا جس شخص نے کسی تنگدست کو مہلت دی یا اس کا قرضہ معاف کردیا تو اللہ تعالیٰ اس کو قیامت کے دن اپنے سایہ میں جگہ عطا فرمائیں گے۔ (25) الطبرانی نے اسعد بن زرارہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جس شخص کو یہ بات خوش لگے کہ اللہ تعالیٰ اس کو ایسے دن میں اپنے سایہ میں جگہ عطا فرمائیں گے کہ اس دن ان کے سایہ کے سوا کوئی سایہ نہ ہوگا۔ تو اس کو چاہیے کہ تنگدست پر آسانی کر دے یا اس کا قرضہ معاف کر دے۔ (26) الطبرانی نے ابو الیسر ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا لوگوں، میں سب سے پہلا آدمی جس کو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اپنے سایہ میں جگہ عطا فرمائیں گے۔ وہ ہوگا جس نے کسی تنگدست کو مہلت دی ہوگی اس کے خوشحال ہونے تک یا اس پر قرض صدقہ کر دے جس کا وہ مطالبہ کیا کرتا تھا۔ اور یوں کہے جو کچھ میرا تجھ پر ہے وہ صدقہ ہے اللہ تعالیٰ کی رضا مندی کی خاطر اور اپنے حساب کے رجسٹر کو پھاڑ دے۔ (27) احمد ابن ابی الدنیا کتاب اصطناع المعروف میں حضرت عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس شخص نے کسی تنگدست کو مہلت دی یا اس سے قرضہ معاف کردیا تو اللہ تعالیٰ اس کو جہنم کی تپش سے محفوظ فرمائے گا۔ (28) عبد الرزاق، مسلم، ابو داؤد، ترمذی، نسائی اور ابن ماجہ نے حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جس شخص نے کسی مسلمان کی دنیا کی مصیبت کو دور کردیا اللہ تعالیٰ اس سے قیامت کے دن کی مصیبت کو دور فرما دیں گے اور جس شخص نے کسی تنگدست پر دنیا میں آسانی کردی اللہ تعالیٰ اس کے لیے دنیا اور آخرت میں آسانی فرما دیں گے اور جس شخص نے دنیا میں کسی مسلمان کی پردہ پوشی کی اللہ تعالیٰ اس کی دنیا اور آخرت میں پردہ پوشی فرمائیں گے اور اللہ تعالیٰ اس شخص کی مدد کرتا رہتا ہے جب تک اپنے بھائی کی مدد میں رہتا ہے۔ تنگدست کو مہلت دینے پر مغفرت (29) بخاری، مسلم، نسائی نے حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ ایک آدمی نے کبھی کوئی خیر کا کام نہیں کیا مگر وہ لوگوں کو قرضہ دیتا تھا اور اس نے اپنے بیٹے کو کہہ رکھا تھا کہ جب کوئی تنگدست آجائے تو اس سے درگذر کردینا شاید کہ اللہ تعالیٰ ہم سے بھی درگذر فرما دے جب اس نے اللہ تعالیٰ سے ملاقات کی (مرنے کے بعد) تو اللہ تعالیٰ نے بھی اس سے درگذر فرما دیا۔ (30) مسلم اور ترمذی نے ابو مسعود بدری ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ایک آدمی کا حساب کیا گیا جو تم سے پہلے تھا اس سے کوئی خیر کا عمل نہیں پایا گیا مگر وہ لوگوں سے لین دین کیا کرتا تھا اور وہ مالدار تھا اس نے اپنے بیٹوں کو یہ حکم دے رکھا تھا کہ تنگدست کو معاف کردیا کریں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہم اس کو (معاف کرنے) کے زیادہ حق دار ہیں لہٰذا فرشتوں سے فرمایا کہ اس کو معاف کر دو ۔
Top