Urwatul-Wusqaa - Al-Waaqia : 18
بِاَكْوَابٍ وَّ اَبَارِیْقَ١ۙ۬ وَ كَاْسٍ مِّنْ مَّعِیْنٍۙ
بِاَكْوَابٍ : ساتھ پیالوں کے وَّاَبَارِيْقَ : اور ساتھ جگ کے وَكَاْسٍ : اور ساغر مِّنْ مَّعِيْنٍ : بہتی شراب کے
آبخورے اور آفتابے اور پاکیزہ شراب کے پیالے (لے کر)
آب خورے اور آفتابے اور پاکیزہ شراب کے پیالے لے کر 18 ؎ (اکواب) کو زے ‘ آب کورے کو ب کی جمع جس کے معنی کو زے اور پیالے کے ہیں۔ قرآن کریم میں چار بار یہ لفظ استعمال ہوا ہے (اباریق) لوٹے اور جگ ابریق کی جم ع ہے جس کے معنی لوٹے اور جگ کے ہیں یہ آب ریز کا معرب ہے۔ کو ب اور ابریق میں فرق یہ ہے کہ کو ب کے ساتھ ہتھی نہیں ہوتی جہاں سے اس کو پکڑا جائے لیکن ابریق کے ساتھ ہتھی ہوتی ہے جہاں سے اس کو پکڑا جاتا ہے۔ اور یہی حال جگ اور لوٹے کا ہے کہ اس کے ساتھ ہتھی یعنی پکڑنے کی جگہ جس کو عربی میں ” عروہ “ کہتے ہیں پکڑنے کا سہارا اس کے ساتھ لگا ہوتا ہے جس سے لوٹے اور جگ کو پکڑا جاتا ہے۔ (کاس) مفرور مجرور۔ جام شراب ‘ شراب اور شراب سے بھرا ہوا جام اور اس جگہ مراد شراب طہور سے بھرے ہوئے جام ہی سے ہے۔ اوپر کی آیات میں جن لوگوں کو (السبقون) اور (المقربون) کے نام سے یاد کیا گیا ہے ان کو جب بغیر حساب کے جنت میں داخل کردیا جائے گا اور وہاں ان کی نشست و برخاست کا جو انتظام ہوگا اس کا ذکر کرنے کے بعد ان کی ضیافت میں جو مشروب پیش کئے جائیں گے ان کا ذکر اس آیت میں کیا گیا ہے اور اس سے پہلے پیش کرنے والے نوخیز نوجوانوں کا ذکر گزر چکا ہے جو پندرہ سولہ سال کی عمر کے ہوں گے وہ پیش کریں گے اور جن برتنوں میں پیش کریں گے اور جو مشروب پیش کریں گے اس کا ذکر اس جگہ کیا گیا ہے اور یہ آخر میں بتا دیا گیا کہ وہ مشروب یعنی شراب طہور کہاں سے حاصل کریں گے تو اس کے لئے (معین ) کا لفظ وضاحت پیش کرتا ہے یعنی وہ شراب طہور وہ ہوگی جس کی جنت میں نہریں بہہ رہی ہوں گی کیونکہ (معین) صیغہ صفت بروزن فعیل جس کے معنی جاری ہونے کے ہیں یعنی ان جگوں ‘ لوٹوں ‘ آبخوروں اور پیالوں میں جو بھرا ہوگا وہ شراب طہور ہوگی جس کی نہریں بہشت میں جاری ہیں اور دوسری جگہ اس کی وضاحت کردی گئی کہ شراب طہور اس لئے کہ اس کو پینے والوں کی عقل خطا نہیں ہوگی اور نہ ہی اس کے پینے والے کوئی غل غپاڑہ کریں گے بلکہ یہ پینے والے محض لذت حاصل کریں گے۔ وضاحت آگے آرہی ہے۔
Top