Tafseer-e-Saadi - Az-Zumar : 6
بِاَكْوَابٍ وَّ اَبَارِیْقَ١ۙ۬ وَ كَاْسٍ مِّنْ مَّعِیْنٍۙ
بِاَكْوَابٍ : ساتھ پیالوں کے وَّاَبَارِيْقَ : اور ساتھ جگ کے وَكَاْسٍ : اور ساغر مِّنْ مَّعِيْنٍ : بہتی شراب کے
اور ہم اس طرح ابراہیم (علیہ السلام) کو آسمانوں اور زمین کے عجائبات دکھانے لگے تاکہ وہ خوب یقین کرنے والوں میں ہوجائیں
بصیرت روشن کر کے شرک کی قباحت ظاہر کردی : آیت 75 : وَکَذٰلِکَ جیسے ہم نے ان کو شرک کی قباحت دکھائی تھی۔ نُرِیْ اِبْرٰہِیْمَ مَلَکُوْتَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِیعنی ہم اس کی بصیرت کو آسمان و زمین کی تخلیق کے لطائف دکھا رہے تھے نُرِیْ ماضی کی حکایت حال میں بیان کی گئی۔ الملکوت یہ الملک سے زیادہ بلیغ ہے۔ کیونکہ اس میں وائو اور تاء مبالغہ کے لیے بڑھائے گئے ہیں۔ مجاہد کہتے ہیں ان کے لیے ساتوں آسمان کھول دیئے گئے آپ نے ان کے مابین جو کچھ تھا وہ دیکھا ٗ حتی کہ ان کی نگاہ عرش الٰہی تک پہنچی۔ اور ساتوں زمینیں کھول دی گئیں۔ یہاں تک کہ جو کچھ ان میں تھا وہ دیکھا۔ وَلِیَکُوْنَ مِنَ الْمُوْقِنِیْنَہم نے اسی طرح کیا تاکہ وہ استدلال کرے۔ ولیکون من الموقنین عیانا کما ایقن بیانًا تاکہ وہ آنکھوں سے دیکھ کر اس طرح یقین کرے جیسا کہ وہ بیان سے یقین کرنے والے ہیں۔
Top