Tafseer-e-Madani - Al-Waaqia : 18
بِاَكْوَابٍ وَّ اَبَارِیْقَ١ۙ۬ وَ كَاْسٍ مِّنْ مَّعِیْنٍۙ
بِاَكْوَابٍ : ساتھ پیالوں کے وَّاَبَارِيْقَ : اور ساتھ جگ کے وَكَاْسٍ : اور ساغر مِّنْ مَّعِيْنٍ : بہتی شراب کے
پیالے اور جگ اٹھائے اور ایسے جامہائے شراب لئے ہوں جن کو بھرا گیا ہوگا بہتے ہوئے چشمے سے
[ 16] مقربین کی بےمثل شراب کا ذکر وبیان : سو اس ان جنتیوں کی شرب کی صفت بیان فرمائی گئی ہے۔ سو وہاں کی وہ شراب بھی خاص قسم کی ہوگی جس سے نہ ان کو کسی طرح کا کوئی درد لاحق ہوگا، اور نہ ان کی عقلوں میں کسی طرح کا کوئی قصور و فتور آئے گا۔ یعنی وہاں کی شراب جو کہ شراط طہور ہوگی، دنیاوی شراب کی طرح انگوروں وغیرہ کا نچوڑ کر، اور ان کو گلا سڑا کر نہیں بنائی جائے گی، بلکہ وہاں اس کے ایسے عمدہ و صاف اور خاص قسم کے چشمے ہوں گے جن سے وہ اہل رہی ہوگی، اور ان چشموں سے وہ پاکیزہ جاموں کے اندر بھر بھر کر لائی جائے گی، اور بڑے ادب و احترام اور خاص اہتمام کے ساتھ ان کی خدمت میں پیش کی جائیگی اللہ نصیب فرمائے، " اکواب " جمع ہے " کو ب " کی، اور کپ [ Cup ] ایک ہی چیز ہے۔ " اباریق " جمع ہے " ابریق " کی جو کہ اصل میں فارسی کے لفظ آبریزے کا معرب ہے، اور آبریزہ کے معنی ہیں، وہ برتن جس سے پانی ڈالا جائے اسی لیے ہم نے اس کا ترجمہ جگ سے کیا ہے، اور اس لفظ کا استعمال اس ظرف و مظروف دونوں کے لئے آتا ہے، یعنی شراب اور جام شراب دونوں کے لئے، اور معین بھی خاص پانی اور خالص پانی کے چشمہ دونوں کے لئے آتا ہے، اور قرآن پاک میں یہ لفظ ان دونوں معنوں میں استعمال ہوا ہے اور شراب خالص کے ایک چشمے کے لئے بھی جو جنت میں ہے یہاں پر اسی مفہوم میں ہے، سو اہل جنت کی وہ شراب ایک ایسے خاص چشمے سے لائی جائے گی جو خاص شان کا مالک ہوگا اور وہ شراب بھی بڑی عمدہ اور خاص صفت و شان کی ہوگی۔ اللہ تعالیٰ نصیب فرمائے اور محض اپنے فضل و کرم سے نصیب فرمائے۔ آمین ثم آمین یا رب العالمین یا ارحم الراحمین واکرم الاکرمین،
Top