Al-Qurtubi - Al-Waaqia : 18
بِاَكْوَابٍ وَّ اَبَارِیْقَ١ۙ۬ وَ كَاْسٍ مِّنْ مَّعِیْنٍۙ
بِاَكْوَابٍ : ساتھ پیالوں کے وَّاَبَارِيْقَ : اور ساتھ جگ کے وَكَاْسٍ : اور ساغر مِّنْ مَّعِيْنٍ : بہتی شراب کے
یعنی آبخورے اور آفتابے اور صاف شراب کے گلاس لے کر
باکواب واباریق، اکواب، کو ب کی جمع ہے سورة خرف میں یہ گزر چکا ہے۔ یہ ایسے برتن ہوتے ہیں جن کی سنت اور دستہ نہیں ہوتا۔ اباریق ایسے برتن کو کہتے ہیں جس کا دستہ اور سنت ہوتی ہے اس کا واحد ابریق ہے۔ اسے یہ نام دیا گیا ہے کیونکہ صفائی کی وجہ سے اس کا رنگ چمکے گا۔ 1 ؎۔ تفسیر ماوردی، جلد 5، صفحہ 450 2 ؎۔ ایضاً وگ اس من معین۔ سورة الصافات میں اس کے بارے میں قول گز چکا ہے۔ معین سے مراد جو پانی یا شراب سے جاری ہو۔ یہاں اس سے مراد ایسی شراب ہے جو چشموں سے جاری ہوگی۔ ایک قول یہ کیا گیا : آنکھوں کے لیے ظاہر ہوگی اس صورت میں معین، معانیہ سے مفعول کا صیغہ ہوگا۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : یہ معن سے فعیل کا وزن ہے جس کا معنی کثرت ہے یہ واضح کیا کہ یہ دنیا کی شراب جیسی نہیں جیسے نچوڑنے، تکلف کرنے اور مشقت کے ساتھ نکالا جاتا ہے۔ لا یصدعون منھا اس کے پینے سے ان کے سروں میں درد نہیں ہوگا۔ معنی اس میں لذت تو ہوگی اس میں کوئی اذیت نہیں ہوگی جب کہ دنیا کی شراب کا معاملہ مختلف ہوگا۔ ولا ینزفون۔ سورة الصافات میں یہ گزر چکا ہے انہیں نشہ نہیں آئے گا کہ ان کی عقلیں ضائع ہوجائیں۔ مجاہد نے کہا : لا یصدعون کا معنی ہے وہ نہیں پھٹیں گے جس طرح اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : یومئذ یصدعون۔ ( الروم) اہل کوفہ نے اسے ینزفون راء کے کسرہ کے ساتھ پڑھا ہے یعنی ان کی شراب ختم نہ ہوگی : اس معنی میں شاعر کا قول ہے۔ لعمری لئن انزفتم او صحوتم لئبس الندامی کنتم آل ابجرا (1) ضحاک نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت نقل کی ہے کہ شراب میں چار خصلتیں ہیں نشہ، سرور، قے اور پیشاب (2) اللہ تعالیٰ نے جنت کی شراب کا ذکر کیا اور اسے ان خصلتوں سے پاک کردیا۔
Top