Urwatul-Wusqaa - Al-Furqaan : 11
بَلْ كَذَّبُوْا بِالسَّاعَةِ١۫ وَ اَعْتَدْنَا لِمَنْ كَذَّبَ بِالسَّاعَةِ سَعِیْرًاۚ
بَلْ : بلکہ كَذَّبُوْا : انہوں نے جھٹلایا بِالسَّاعَةِ : قیامت کو وَاَعْتَدْنَا : اور ہم نے تیار کیا لِمَنْ كَذَّبَ : اس کے لیے جس نے جھٹلایا بِالسَّاعَةِ : قیامت کو سَعِيْرًا : دوزخ
(حقیقت یہ ہے کہ) یہ لوگ قیامت کے منکر ہیں اور قیامت سے انکار کرنے والوں کے لیے ہم نے بھڑکتی ہوئی آگ تیار کر رکھی ہے
ان کی ہٹ دھرمی کا اصل باعث ان کا قیامت کے روز سے انکار ہے : 11۔ جن لوگوں نے دنیوی سروسامان ‘ زمینوں ‘ محلات کو ٹھیوں ‘ کارخانوں اور فیکٹریوں کو حق کا معیار سمجھا ہے ان کے پاس کوئی دلیل کتاب وسنت سے موجود نہیں تاریخ گواہ ہے کہ جن لوگوں پر ان اشیاء کی کثرت پائی گئی وہ سوئے چند معدودے آدمیوں کے حق سے ہمیشہ دور ہی رہے ‘ ایسا کیوں ہوا ؟ اس لئے کہ یہ چیزیں حق کا معیار مقرر نہ کی گئی تھیں بلکہ حق کا معیار ہمیشہ امانت ‘ حسن اخلاق اور اچھا کردار ہی قرار پایا ۔ جن لوگوں نے انبیاء کرام (علیہ السلام) سے ان دنیوی چیزوں کو طلب کیا ان کی اس طلب نے یہ بات واضح کردی کہ ان لوگوں کا آخرت پر کوئی یقین نہیں اور قانون الہی میں یہ بات طے اور واضح ہے کہ جو شخص بھی آخرت کے دن پر ایمان نہیں رکھتا دین اسلام کے ساتھ اس کا کوئی تعلق نہیں اور ایسے لوگوں کے لئے اللہ رب ذوالجلال والاکرام نے دوزخ کا ایندھن بنانے کا اعلان کیا ہے اگرچہ دنیا کے مال میں سے ان کے پاس کتنی ہی کثرت ہو ‘ وہ کتنی زمینوں کے مالک ہوں ‘ کو ٹھیوں اور محلات میں رہتے ہوں ‘ کارخانوں اور فیکٹریوں کے مالک ہوں ان کا ٹھکانا بلاشبہ دوزخ ہی قرار پائے گا کیونکہ یہ وعدہ الہی ہے اور اس کا وعدہ کبھی خطا نہیں ہوتا اور کون ہے جو اس سے بڑھ کر وعدہ کا پابند ہو ۔
Top