Tafseer-e-Mazhari - Al-Furqaan : 11
بَلْ كَذَّبُوْا بِالسَّاعَةِ١۫ وَ اَعْتَدْنَا لِمَنْ كَذَّبَ بِالسَّاعَةِ سَعِیْرًاۚ
بَلْ : بلکہ كَذَّبُوْا : انہوں نے جھٹلایا بِالسَّاعَةِ : قیامت کو وَاَعْتَدْنَا : اور ہم نے تیار کیا لِمَنْ كَذَّبَ : اس کے لیے جس نے جھٹلایا بِالسَّاعَةِ : قیامت کو سَعِيْرًا : دوزخ
بلکہ یہ تو قیامت ہی کو جھٹلاتے ہیں اور ہم نے قیامت کے جھٹلانے والوں کے لئے دوزخ تیار کر رکھی ہے
بل کذبوا بالساعۃ بلکہ انہوں نے قیامت کی تکذیب کی۔ (یعنی وقوع قیامت کا تعیین نہیں کیا) اس جملہ کا عطف قالوا پر ہے (اور بل کا استعمال ترقی کے لئے) مطلب یہ ہے کہ (انہوں نے صرف اوّل الذکر بات ہی نہیں کہی) بلکہ اس سے بھی زیادہ عجیب بات کہی ‘ یا اس آیت کا تعلق گزشتہ متصل آیت سے ہے۔ مطلب یہ ہے کہ یہ آپ کو مفلسی کا طعن دے کر اور دوسرے بےہودہ طنز کر کے صرف آپ ہی تکذیب نہیں کرتے بلکہ ان کی نظریں محض حقیر سامان دنیا سے آگے نہیں بڑھتیں ان کا خیال ہے عزت کی چیز صرف مال ہے۔ یا یہ معنیٰ ہے کہ یہ قیامت کو ہی نہیں مانتے ‘ پھر اس جواب کی طرف التفات ہی کیسے کریں گے اور آخرت میں اللہ نے جن نعمتوں کے دینے کا آپ سے وعدہ کیا ہے اس کو سچا کیسے جانیں گے یا یہ معنی ہے کہ آپ اس پر تعجب نہ کریں کہ وہ آپ کی تکذیب کرتے ہیں بلکہ اس سے زیادہ تعجب انگیز یہ بات ہے کہ وہ وجود قیامت کی تکذیب کرتے ہیں۔ واعتدنا لمن کذب بالساعۃ سعیرا۔ اور ہم نے تیار کر رکھی ہے تکذیب کرنے والوں کے لئے سخت بھڑکتی آگ۔ بعض علماء نے کہا سعیر ایک دوزخ کا نام ہے۔
Top