Taiseer-ul-Quran - Al-Baqara : 269
یُّؤْتِی الْحِكْمَةَ مَنْ یَّشَآءُ١ۚ وَ مَنْ یُّؤْتَ الْحِكْمَةَ فَقَدْ اُوْتِیَ خَیْرًا كَثِیْرًا١ؕ وَ مَا یَذَّكَّرُ اِلَّاۤ اُولُوا الْاَلْبَابِ
يُّؤْتِي : وہ عطا کرتا ہے الْحِكْمَةَ : حکمت، دانائی مَنْ : جسے يَّشَآءُ : وہ چاہتا ہے وَ : اور مَنْ : جسے يُّؤْتَ : دی گئی الْحِكْمَةَ : حکمت فَقَدْ اُوْتِيَ : تحقیق دی گئی خَيْرًا : بھلائی كَثِيْرًا : بہت وَمَا : اور نہیں يَذَّكَّرُ : نصیحت قبول کرتا اِلَّآ : سوائے اُولُوا الْاَلْبَابِ : عقل والے
وہ جسے چاہتا ہے حکمت عطا 385 کرتا ہے اور جسے حکمت سے نواز دیا گیا تو اسے بہت بڑی خیر سے نواز دیا گیا۔ اور ان باتوں سے صرف عقلمند لوگ ہی سبق حاصل کرتے ہیں
385 حکمت کی کئی تعریفیں کی جاسکتی ہیں اور وہ اپنے اپنے مقام پر سب ہی درست ہیں۔ مثلاً ارشاد نبوی ہے رَاسُ الْحِکْمَۃ مَخَافَۃُ اللّٰہ ِ یعنی سب سے بڑی حکمت تو اللہ کا خوف (تقویٰ ) ہے کیونکہ تقویٰ ہی وہ چیز ہے جو انسان کو بچتے بچاتے سیدھی راہ پر گامزن رکھنے والی ہے اور امام شافعی نے اپنی تصنیف الرسالہ میں بیشمار دلائل سے ثابت کیا ہے کہ جہاں بھی قرآن کریم میں کتاب و حکمت کے الفاظ اکٹھے آئے ہیں تو وہاں حکمت سے مراد سنت رسول اللہ ﷺ ہے اور حکمت کا لغوی مفہوم کسی کام کو ٹھیک طور پر سر انجام دینے کا طریق کار ہے۔ یعنی کسی حکم کی تعمیل میں صحیح بصیرت اور درست قوت فیصلہ ہے۔ اس آیت میں یہ بتلایا گیا ہے کہ جس کے پاس حکمت کی دولت ہوگی وہ کبھی شیطانی راہ اختیار نہیں کرے گا اور شیطانی راہ یہ ہے کہ انسان اپنی دولت سنبھال سنبھال کر رکھے۔ اس میں سے کچھ خرچ نہ کرے بلکہ مزید دولت بڑھانے کی فکر میں لگا رہے۔ اس طرح شاید وہ دنیا میں تو خوشحال رہ سکے مگر آخرت بالکل برباد ہوگی۔ لہذا اصل دانشمندی یہ ہے کہ انسان جہاں تک ممکن ہو خرچ کرے۔ اس دنیا میں اللہ اسے اس کا نعم البدل عطا فرمائے گا اور آخرت میں بھی بہت بڑا اجر وثواب عطا فرمائے گا اور یہی سب سے بڑی دولت اور حکمت ہے۔ ایک دن حضرت معاویہ نے خطبہ کے دوران فرمایا کہ : آپ نے فرمایا : اللہ تعالیٰ جس کے ساتھ بھلائی کا ارادہ کرتے ہیں اسے دین کی سمجھ عطا کردیتے ہیں۔ (بخاری، کتاب العلم، باب مَنْ یُرِدِ اللّٰہُ بِہِ خَیْرًا یُفَقِّھْہُ فَِیْ الدِّیْنِ ) اور میں بانٹنے والا ہوں اور دینے والا اللہ ہے اور یہ امت ہمیشہ اللہ کے حکم پر قائم رہے گی مخالف اسے نقصان نہ پہنچا سکیں گے۔ تاآنکہ اللہ کا حکم (قیامت) آئے۔ (مسلم، کتاب الامارہ، باب قولہ لایزال طائفہ من امتی ظاھرین علی الحق لایضرھم من خالفھم) اس آیت اور اس حدیث سے معلوم ہوا کہ دین کی سمجھ آجانا ہی حکمت اور سب سے بڑی دولت ہے۔
Top