Maarif-ul-Quran - Al-Baqara : 269
یُّؤْتِی الْحِكْمَةَ مَنْ یَّشَآءُ١ۚ وَ مَنْ یُّؤْتَ الْحِكْمَةَ فَقَدْ اُوْتِیَ خَیْرًا كَثِیْرًا١ؕ وَ مَا یَذَّكَّرُ اِلَّاۤ اُولُوا الْاَلْبَابِ
يُّؤْتِي : وہ عطا کرتا ہے الْحِكْمَةَ : حکمت، دانائی مَنْ : جسے يَّشَآءُ : وہ چاہتا ہے وَ : اور مَنْ : جسے يُّؤْتَ : دی گئی الْحِكْمَةَ : حکمت فَقَدْ اُوْتِيَ : تحقیق دی گئی خَيْرًا : بھلائی كَثِيْرًا : بہت وَمَا : اور نہیں يَذَّكَّرُ : نصیحت قبول کرتا اِلَّآ : سوائے اُولُوا الْاَلْبَابِ : عقل والے
عنایت کرتا ہے سمجھ جسکو چاہے اور جس کو سمجھ ملی ہے اس کو بڑی خوبی ملی اور نصیحت وہی قبول کرتے ہیں جو عقل والے ہیں،
حکمت کے معنے اور تفسیر
يُّؤ ْتِي الْحِكْمَةَ مَنْ يَّشَاۗءُ لفظ حکمت قرآن کریم میں بار بار آیا ہے اور ہر جگہ اس کی تفسیر میں مختلف معنی بیان کئے گئے ہیں، تفسیر بحر محیط میں اس جگہ تمام اقوال مفسرین کو جمع کیا ہے وہ تقریبا تیس ہیں مگر آخر میں فرمایا کہ درحقیقت یہ سب اقوال متقارب ہیں ان میں کوئی اختلاف نہیں صرف تعبیرات کا فرق ہے کیونکہ لفظ حکمت احکام بالکسر کا مصدر ہے جس کے معنی ہیں کسی عمل یا قول کو اس کے تمام اوصاف کے ساتھ مکمل کرنا۔
اسی لئے بحر محیط میں آیت بقرہ اٰتٰهُ اللّٰهُ الْمُلْكَ وَالْحِكْمَةَ (251: 2) جو حضرت داؤد ؑ کے متعلق ہے اس کی تفسیر میں فرمایا
والحکمۃ وضع الامور فی محلہا علی الصواب و کمال ذلک انما یحصل بالنبوۃحکمت کے اصلی معنی ہر شے کو اس کے محل میں رکھنے کے ہیں اور اس کا کمال صرف نبوت سے ہوسکتا ہے اس لئے یہاں حکمت کی تفسیر نبوت سے کی گئی ہے۔
امام راغب اصفہانی نے مفردات القرآن میں فرمایا کہ لفظ حکمت جب حق تعالیٰ کے لئے استعمال کیا جائے تو معنی تمام اشیاء کی پوری معرفت اور مستحکم ایجاد کے ہوتے ہیں اور جب غیر اللہ کی طرف اس کی نسبت کی جاتی ہے، موجودات کی صحیح معرفت اور اس کے مطابق عمل مراد ہوتا ہے۔
اسی مفہوم کی تعبیریں مختلف الفاظ میں کی گئی ہیں کسی جگہ اس سے مراد قرآن ہے کسی جگہ حدیث کسی جگہ علم صحیح کہیں عمل صالح کہیں قول صادق کہیں عقل سلیم، کہیں فقہ فی الدین، کہیں اصابت رائے اور کہیں خشیۃ اللہ اور آخری معنی تو خود حدیث میں بھی مذکور ہیں۔ رأس الحکمہ خشیۃ اللہ یعنی اصل حکمت خدا تعالیٰ سے ڈرنا ہے اور آیت وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتٰبَ وَالْحِكْمَةَ (2: 62) میں حکمت کی تفسیر صحابہ کرام ؓ اجمعین وتابعین سے حدیث وسنت منقول ہے اور بعض حضرات نے یہ فرمایا کہ آیت زیر نظر يُؤ ْتَ الْحِكْمَةَ میں یہ سب چیزیں مراد ہیں (بحر محیط، ص 320، ج 2) اور ظاہر یہی قول ہے اور ارشاد قرآنی وَمَنْ يُّؤ ْتَ الْحِكْمَةَ فَقَدْ اُوْتِيَ خَيْرًا كَثِيْرًا سے بھی اس کی طرف اشارہ نکلتا ہے کہ معنی اس کے یہ ہیں کہ جس شخص کو حکمت دے دیگئی اس کو خیر کثیر دے دیگئی واللہ اعلم۔
Top