Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Baqara : 281
یُّؤْتِی الْحِكْمَةَ مَنْ یَّشَآءُ١ۚ وَ مَنْ یُّؤْتَ الْحِكْمَةَ فَقَدْ اُوْتِیَ خَیْرًا كَثِیْرًا١ؕ وَ مَا یَذَّكَّرُ اِلَّاۤ اُولُوا الْاَلْبَابِ
يُّؤْتِي : وہ عطا کرتا ہے الْحِكْمَةَ : حکمت، دانائی مَنْ : جسے يَّشَآءُ : وہ چاہتا ہے وَ : اور مَنْ : جسے يُّؤْتَ : دی گئی الْحِكْمَةَ : حکمت فَقَدْ اُوْتِيَ : تحقیق دی گئی خَيْرًا : بھلائی كَثِيْرًا : بہت وَمَا : اور نہیں يَذَّكَّرُ : نصیحت قبول کرتا اِلَّآ : سوائے اُولُوا الْاَلْبَابِ : عقل والے
اور جس دن (ناعاقبت اندیش) ظالم اپنے ہاتھ کاٹ کاٹ کھائے گا (اور کہے گا) کہ اے کاش میں نے پیغمبر کے ساتھ رشتہ اختیار کیا ہوتا
(27۔ 28) اور جس روز عقبہ بن ابی معیط کافر غایت و حسرت میں اپنے ہاتھ چبالے گا اور کہے گا کیا ہی اچھا ہوتا کہ میں رسول اکرم ﷺ کے ساتھ دین کی راہ پر لگ جاتا، ہائے میری شامت کیا اچھا ہوتا کہ میں دین کے بارے میں ابی بن خلف کو دوست نہ بناتا۔ شان نزول : (آیت) ”۔ ویوم یعض الظالم“۔ (الخ) اور ابن جریر ؒ نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ ابی بن خلف رسول اکرم ﷺ کی مجلس میں حاضر ہوا کرتا تھا تو اس کو عقبہ بن ابی معیط ڈانٹا کرتا تھا، اس پر یہ آیت مبارکہ نازل ہوئی یعنی جس روز یہ کافر حسرت میں اپنے ہاتھ چبا لے گا، نیز اسی طرح شعبی ؒ اور مقسم ؒ سے روایت کی گئی ہے۔
Top