Tafseer-e-Jalalain - Al-Baqara : 269
یُّؤْتِی الْحِكْمَةَ مَنْ یَّشَآءُ١ۚ وَ مَنْ یُّؤْتَ الْحِكْمَةَ فَقَدْ اُوْتِیَ خَیْرًا كَثِیْرًا١ؕ وَ مَا یَذَّكَّرُ اِلَّاۤ اُولُوا الْاَلْبَابِ
يُّؤْتِي : وہ عطا کرتا ہے الْحِكْمَةَ : حکمت، دانائی مَنْ : جسے يَّشَآءُ : وہ چاہتا ہے وَ : اور مَنْ : جسے يُّؤْتَ : دی گئی الْحِكْمَةَ : حکمت فَقَدْ اُوْتِيَ : تحقیق دی گئی خَيْرًا : بھلائی كَثِيْرًا : بہت وَمَا : اور نہیں يَذَّكَّرُ : نصیحت قبول کرتا اِلَّآ : سوائے اُولُوا الْاَلْبَابِ : عقل والے
وہ جس کو چاہتا ہے دانائی بخشتا ہے اور جس کو دانائی ملی بیشک اس کو بڑی نعمت ملی اور نصیحت تو وہی لوگ قبول کرتے ہیں جو عقلمند ہیں
” حکمت “ کے معنی اور تفسیر : یُؤْتِی الْحِکْمَۃَ مَنْ یَّشَآءُ ، حکمت سے مراد صحیح بصیرت اور صحیح قوت فیصلہ ہے یہاں یہ بتانا مقصود ہے کہ جس شخص کے پاس حکمت کی دولت ہوگی وہ ہرگز شیطان کی بتائی ہوئی راہ پر نہ چلے گا، بلکہ اس کشادہ راہ کو اختیار کرے گا جو اللہ تعالیٰ نے بتائی ہے، شیطان کے تنگ نظر مریدوں میں یہ بڑی ہوشیاری اور علمندی ہے کہ آدمی اپنی دولت کو سنبھال کر رکھے اور ہر وقت کمائی کی فکر میں لگا رہے لیکن جن کو اللہ کی جانب سے نور نصیرت کی دولت ملی ہے ان کی نظر میں یہ عین بےوقوفی ہے، حکمت اور دانائی ان کے نزدک یہ ہے کہ آدمی جو کچھ کمائے اس سے اپنی متوسط ضروریات پوری کرنے کے بعد باقی کو دل کھول کر بھلائی کے کاموں میں خرچ کرے۔ نذر کا حکم : نذر اسی عبادت کی صحیح ہے جو واجبات کی جنس سے ہو اور خود واجب نہ ہو، مثلاً نماز، روزہ، حج وغیرہ یہی وجہ ہے کہ اگر کوئی شخص عیادت مریض کی نذر مانے تو واجب نہ ہوگی۔ نذر اگر معصیت کی نہ ہو تو پورا کرنا واجب ہے اگر کسی نے معصیت کی نذر قسم کے ساتھ مانی تو نذر پوری نہ کرے اور قسم کا کفارہ ادا کرے۔ غیر اللہ کی نذر جائز نہیں : نذر بھی چونکہ نماز روزہ کی طرف عبادت ہے لہٰذا غیر اللہ کے لیے جائز نہیں غیر اللہ کی نذر ماننا شرک ہے لہٰذا کسی بھی پیر، پیغمبر یا ولی کے نام کی نذر ماننا شرک ہے اس سے بچنا ضروری ہے۔
Top