Tafseer-e-Majidi - Al-Baqara : 269
یُّؤْتِی الْحِكْمَةَ مَنْ یَّشَآءُ١ۚ وَ مَنْ یُّؤْتَ الْحِكْمَةَ فَقَدْ اُوْتِیَ خَیْرًا كَثِیْرًا١ؕ وَ مَا یَذَّكَّرُ اِلَّاۤ اُولُوا الْاَلْبَابِ
يُّؤْتِي : وہ عطا کرتا ہے الْحِكْمَةَ : حکمت، دانائی مَنْ : جسے يَّشَآءُ : وہ چاہتا ہے وَ : اور مَنْ : جسے يُّؤْتَ : دی گئی الْحِكْمَةَ : حکمت فَقَدْ اُوْتِيَ : تحقیق دی گئی خَيْرًا : بھلائی كَثِيْرًا : بہت وَمَا : اور نہیں يَذَّكَّرُ : نصیحت قبول کرتا اِلَّآ : سوائے اُولُوا الْاَلْبَابِ : عقل والے
وہ جسے چاہے حکمت عطا کرتا ہے اور جسے حکمت عطاء ہوگئی اسے یقیناً خیر کثیر عطا ہوگئی،1048 ۔ اور نصیحت تو بس صاحبان فہم ہی قبول کرتے ہیں،1049 ۔
1048 ۔ (آیت) ” واسع “۔ جس کے مقابل دنیا کی کوئی اور نعمت نہیں) ۔ (آیت) ” الحکمۃ “۔ حکمت کی تشریحیں بہت سی کی گئی ہیں۔ لیکن بہترین اور جامع ترین تشریح یہ ہے کہ وہ امور دین میں فہم صحیح کا نام ہے۔ اور اس فہم صحیح میں بخل سے بیزاری اور مصارف میں توازن بھی شامل ہے۔ (آیت) ” من یشآء “۔ یہ حکمت کی تقسیم عطامشیت تکوینی کے ماتحت ومطابق ہوتی رہتی ہے۔ (آیت) ” من یؤتی الحکمۃ “ یہ حکمت و دانائی ہرگز نہیں کہ جو کچھ بھی کمایا جائے سب یہیں اپنے نفس کی لذتوں اور خواہشوں پر اڑا دیا جائے۔ عین دانائی اور حکمت یہ ہے کہ آج سے کل کا ذخیرہ جمع کیا جائے۔ آج تخم ریزی ایسی کی جائے کہ کل پھل ہی پھل ہاتھ لگیں اور ایمان وطاعت کا ایسا بیمہ کرادیا جائین جو آئندہ کی دائمی اور غیر منقطع زندگی میں برابر کام آتا رہے۔ (آیت) ” خیرا کثیرا “۔ نکرہ اظہار عظمت کے لیے ہے یعنی بہت ہی بڑی نعمت۔ 1049 ۔ (آیت) ” اولو الالباب “ یعنی عقل سلیم سے کام لینے والے۔ نصیحت سے مراد راہ حق پر چلنے کی اور راہنما یان دین کی اطاعت کی نصیحت ہے۔ اہل لطائف نے کہا ہے کہ آیت میں شیطانی وسوسہ کا علاج علم (حکمت) کے ذریعہ سے بتایا گیا ہے۔ جس طرح اس سے قبل (آیت) ” تثبیتا من انفسھم “۔ میں عمل سے بتایا جاچکا ہے۔
Top