Taiseer-ul-Quran - Al-Israa : 104
وَّ قُلْنَا مِنْۢ بَعْدِهٖ لِبَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ اسْكُنُوا الْاَرْضَ فَاِذَا جَآءَ وَعْدُ الْاٰخِرَةِ جِئْنَا بِكُمْ لَفِیْفًاؕ
وَّقُلْنَا : اور ہم نے کہا مِنْۢ بَعْدِهٖ : اس کے بعد لِبَنِيْٓ اِسْرَآءِيْلَ : بنی اسرائیل کو اسْكُنُوا : تم رہو الْاَرْضَ : زمین (ملک) فَاِذَا : پھر جب جَآءَ : آئے گا وَعْدُ الْاٰخِرَةِ : آخرت کا وعدہ جِئْنَا : ہم لے آئینگے بِكُمْ : تم کو لَفِيْفًا : جمع کر کے
اس کے بعد ہم نے بنی اسرائیل سے کہا کہ اس سرزمین 123 میں آباد ہوجاؤ۔ پھر جب آخرت کے وعدے کا وقت آئے گا تو ہم تمہیں اکٹھا کرکے لے آئیں گے۔
123 کفار مکہ اور فرعون کی کرتوتوں اور انجام میں مماثلت :۔ اگرچہ موسیٰ (علیہ السلام) کو یہ حکم ہوا تھا کہ وہ بنی اسرائیل کو لے جاکر شام کا علاقہ فتح کریں اور اس میں آباد ہوں اور کچھ عرصہ بعد ایسا ہوا بھی تھا۔ تاہم اس آیت سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ فرعون اور فرعونیوں کی تباہی کے بعد بنی اسرائیل ہی کے کچھ لوگ مصر کے علاقے پر بھی قابض ہوگئے تھے اور اس مقام پر اس واقعہ کو مختصراً بیان کرنے کا مقصودیہ ہے کہ کفار مکہ بھی مسلمانوں پر ایسے ہی سختیاں کر رہے تھے جیسے آل فرعون بنی اسرائیل پر کرتے تھے لیکن انجام کار ہوا یہ کہ آل فرعون تو تباہ ہوگئے اور بنی اسرائیل ملک پر قابض ہوگئے تھے۔ اور اب چونکہ ان لوگوں نے بھی اپنے عزو جاہ کی خاطر اسلام کا نام و نشان مٹا دینے کا تہیہ کر رکھا ہے تو ان کا وہی حشر ہونے والا ہے جو آل فرعون کا ہوا تھا۔ یہ تو سزا دنیا میں ملے گی اور آخرت میں بھی ایسے لوگ ہمارے عذاب سے بچ کر نہیں جاسکتے۔ ہم ان سب کو اکٹھے کرکے اپنے حضور حاضر کرلیں گے پھر ان کے کرتوتوں کی انھیں پوری پوری سزا دیں گے۔
Top