Tafseer-e-Mazhari - Al-Israa : 104
وَّ قُلْنَا مِنْۢ بَعْدِهٖ لِبَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ اسْكُنُوا الْاَرْضَ فَاِذَا جَآءَ وَعْدُ الْاٰخِرَةِ جِئْنَا بِكُمْ لَفِیْفًاؕ
وَّقُلْنَا : اور ہم نے کہا مِنْۢ بَعْدِهٖ : اس کے بعد لِبَنِيْٓ اِسْرَآءِيْلَ : بنی اسرائیل کو اسْكُنُوا : تم رہو الْاَرْضَ : زمین (ملک) فَاِذَا : پھر جب جَآءَ : آئے گا وَعْدُ الْاٰخِرَةِ : آخرت کا وعدہ جِئْنَا : ہم لے آئینگے بِكُمْ : تم کو لَفِيْفًا : جمع کر کے
اور اس کے بعد بنی اسرائیل سے کہا کہ تم اس ملک میں رہو سہو۔ پھر جب آخرت کا وعدہ آجائے گا تو ہم تم سب کو جمع کرکے لے آئیں گے
وَّقُلْنَا مِنْۢ بَعْدِهٖ لِبَنِيْٓ اِسْرَاۗءِيْلَ اسْكُنُوا الْاَرْضَ : اور فرعون کو ڈبونے کے بعد ہم نے بنی اسرائیل سے کہا تم اس زمین میں (جہاں سے تم کو فرعون نکالنا چاہتا تھا) رہو۔ فَاِذَا جَاۗءَ وَعْدُ الْاٰخِرَةِ جِئْنَا بِكُمْ لَفِيْفًا : پھر جب آخرت کا وعدہ آجائے گا تو ہم سب کو جمع کر کے حاضر کردیں گے۔ اَلْاٰخِرَۃِ یعنی دوسری مرتبہ یا دوسری زندگی ‘ یا دوسری ساعت یا دار آخرت۔ بہرحال قیامت مراد ہے۔ لفیفاً مخلوط ‘ باہم آمیختہ یعنی تم اور وہ دونوں قیامت کے دن مخلوط ہو کر آؤ گے۔ پھر اہل شقاوت کی جماعت الگ کردی جائے گی۔ لفیف مختلف متعدد قبائل کا مجموعہ ‘ مخلوطہ ‘ قیامت کے دن بھی ایسا ہی ہوگا شروع میں مؤمن ‘ کافر ‘ نیک ‘ بد مخلوط ہوں گے۔ کلبی کے نزدیک وعد آخرت آنے سے مراد ہے حضرت عیسیٰ ( علیہ السلام) کا آسمان سے آنا اور جِءْنَا بِکُمْ لَفِیْفًا کا یہ مطلب ہے کہ ادھر ادھر ہر طرف سے مختلف اقوام آئیں گی۔
Top