Tafseer-e-Majidi - Al-Israa : 104
وَّ قُلْنَا مِنْۢ بَعْدِهٖ لِبَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ اسْكُنُوا الْاَرْضَ فَاِذَا جَآءَ وَعْدُ الْاٰخِرَةِ جِئْنَا بِكُمْ لَفِیْفًاؕ
وَّقُلْنَا : اور ہم نے کہا مِنْۢ بَعْدِهٖ : اس کے بعد لِبَنِيْٓ اِسْرَآءِيْلَ : بنی اسرائیل کو اسْكُنُوا : تم رہو الْاَرْضَ : زمین (ملک) فَاِذَا : پھر جب جَآءَ : آئے گا وَعْدُ الْاٰخِرَةِ : آخرت کا وعدہ جِئْنَا : ہم لے آئینگے بِكُمْ : تم کو لَفِيْفًا : جمع کر کے
اور ہم نے اس کے (غرق ہونے کے) بعد بنی اسرائیل سے کہا کہ روئے زمین پر رہو بسو پھر جب آخرت کا وعدہ آجائے گا ہم تم (سب) کو سمیٹ لائیں گے،150۔
150۔ (جس میں مومن ومنکر، مطیع وفاسق سب ہی ملے جلے ہوں گے) والمعنی جئنا بکم من قبورکم الی المحشر اخلاطا یعنی جمیع الخلق المسلم والکافر والبروالفاجر (کبیر) (آیت) ” اسکنوا الارض “۔ یعنی اب تم فرعون مصر کی محکومی وغلامی سے آزاد ہو، جہاں چاہورہو بسو۔ (آیت) ” من بعدہ “۔ یعنی غرقابی فرعون کے بعد۔ اے من بعد فرعون علی معنی من بعد اغراقہ (روح)
Top