Kashf-ur-Rahman - Al-Israa : 104
وَّ قُلْنَا مِنْۢ بَعْدِهٖ لِبَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ اسْكُنُوا الْاَرْضَ فَاِذَا جَآءَ وَعْدُ الْاٰخِرَةِ جِئْنَا بِكُمْ لَفِیْفًاؕ
وَّقُلْنَا : اور ہم نے کہا مِنْۢ بَعْدِهٖ : اس کے بعد لِبَنِيْٓ اِسْرَآءِيْلَ : بنی اسرائیل کو اسْكُنُوا : تم رہو الْاَرْضَ : زمین (ملک) فَاِذَا : پھر جب جَآءَ : آئے گا وَعْدُ الْاٰخِرَةِ : آخرت کا وعدہ جِئْنَا : ہم لے آئینگے بِكُمْ : تم کو لَفِيْفًا : جمع کر کے
اور فرعون کے ڈبونے کے بعد ہم نے بنی اسرائیل سے کہا اب تم زمین مصر میں سکونت اختیار کرو پھر جب آخرت کا وعدہ آجائے تو ہم تم سب کو ملا جلا کر لا حاضر کریں گے۔
- 104 اور فرعون کے غرق ہونے کے بعد ہم نے بنی اسرائیل کو کہا کہ اب تم زمین مصر میں مالاکنہ حیثیت سے رہو سہو اور سکونت اختیار کرو پھر جب آخرت آئے گی اور آخرت کے وعدے کا ظہور ہوگا تو ہم تم سب کو جمع کر کے لا حاضر کریں گے۔ یعنی سر زمین مصر کا مالک بنی اسرائیل کو کردیا خواہ وہ اس میں ابھی آباد ہوجائیں یا کچھ عرصہ کے بعد آئیں۔ باقی یہ مالکیت یاداشت بنانا دنیا کی زندی میں ہے جب قیامت آئے گی تو ہم تم سب کو میدان حشر میں لاکھڑا کریں گے اور وہاں سب بحیثیت مملوک کے حاضر ہوں گے۔
Top