Anwar-ul-Bayan - Al-Israa : 104
وَّ قُلْنَا مِنْۢ بَعْدِهٖ لِبَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ اسْكُنُوا الْاَرْضَ فَاِذَا جَآءَ وَعْدُ الْاٰخِرَةِ جِئْنَا بِكُمْ لَفِیْفًاؕ
وَّقُلْنَا : اور ہم نے کہا مِنْۢ بَعْدِهٖ : اس کے بعد لِبَنِيْٓ اِسْرَآءِيْلَ : بنی اسرائیل کو اسْكُنُوا : تم رہو الْاَرْضَ : زمین (ملک) فَاِذَا : پھر جب جَآءَ : آئے گا وَعْدُ الْاٰخِرَةِ : آخرت کا وعدہ جِئْنَا : ہم لے آئینگے بِكُمْ : تم کو لَفِيْفًا : جمع کر کے
اور اس کے بعد بنی اسرائیل سے کہا کہ تم اس ملک میں رہو سہو پھر جب آخرت کا وعدہ آجائے گا تو ہم تم سب کو جمع کر کے لے آئیں گے۔
(17:104) من بعدہ۔ یعنی غرقابیٔ فرعون کے بعد۔ اسکنوا الارض۔ یعنی اب تم فرعون کی غلامی سے آزاد ہو۔ جہاں چاہو رہو بسو۔ یا ال عہد کے لئے ہے۔ اور الارض سے مراد وہی وادیٔ سیناء ہے جس کا وعدہ ان سے کیا گیا تھا۔ لفیفا۔ صفت مشبہ، آدمیوں کا وہ بڑا گروہ جس میں مختلف قبائل کے آدمی جمع ہوں۔ طعام لفیف دو یا زیادہ اقسام سے ملا ہوا کھان۔ لفافۃ لپیٹ کا کپڑا۔ لف الثوب اس نے کپڑا لپیٹ دیا۔ لف والفاف (جمع) وہ باغ جن کے درخت گھنے ہوں اور درختوں کی شاخیں پیچ در پیچ باہم گتھی ہوئی ہوں۔ قرآن مجید میں آیا ہے وجنت الفافا۔ (78:16) اور گھنے گھنے گنجان اور باہم ملے ہوئے باغ ہیں۔ جئنا بکم لفیفا۔ ہم تم سب کو جمع کر کے لے آئیں گے۔ لفیفا ضمیر کم سے حال ہے۔ وعد الاخرۃ۔ ای قیام الساعۃ۔ قیامت۔
Top