Ruh-ul-Quran - Al-Furqaan : 24
اَصْحٰبُ الْجَنَّةِ یَوْمَئِذٍ خَیْرٌ مُّسْتَقَرًّا وَّ اَحْسَنُ مَقِیْلًا
اَصْحٰبُ الْجَنَّةِ : بہشت والے يَوْمَئِذٍ : اس دن خَيْرٌ : بہت اچھا مُّسْتَقَرًّا : ٹھکانہ وَّاَحْسَنُ : اور بہترین مَقِيْلًا : آرام گاہ
اس دن جنت والے بہترین ٹھکانے اور نہایت خوب آرام گاہ میں ہوں گے
اَصْحٰبُ الْجَنَّۃِ یَوْمَئِذٍ خَیْرٌمُّسْتَقَرًّاوَّاَحْسَنُ مَقِیْلاً ۔ (الفرقان : 24) (اس دن جنت والے بہترین ٹھکانے اور نہایت خوب آرام گاہ میں ہوں گے۔ ) اہلِ جنت کا مقام و مرتبہ کفار کے متکبر لوگ جو مسلمانوں کو نہایت حقارت سے دیکھتے تھے ان کا حال بیان کرنے کے بعد ان غریب اہل جنت کا حال بیان کیا جارہا ہے کہ وہ اس دن بہترین مستقر اور اعلیٰ ترین آرام گاہوں میں ہوں گے جبکہ کفار کو اس دن کی ہولناکی انتہائی کرب اور اذیت میں جلا رہی ہوگی اور ایک پل ان کو آرام سے گزارنا نصیب نہیں ہوگا، اپنے پسینے میں ڈوبے ہوئے اپنے ہولناک انجام سے وحشت زدہ موت سے بدتر صورتحال سے دوچار ہوں گے۔ لیکن ان کے مقابل دنیا میں ان کی نگاہوں میں نہایت چھوٹے اور معمولی لوگ اعلیٰ ترین رہائش گاہوں میں آرام کررہے ہوں گے۔ مقیل قیلولہ کی جگہ کو کہتے ہیں۔ لیکن اس معنی کے لیے مخصوص نہیں، عام استعمال میں آرام گاہ اور عیش گاہ کے معنی میں بھی استعمال ہوتا ہے۔ عرب میں چونکہ موسم گرما میں شدید گرمی پڑتی ہے۔ سایہ دار درخت نہ ہونے کے برابر تھے اور دوپہر کا وقت بطورخاص شدید وقت ہوتا تھا۔ موسم کی شدت کے باعث عموماً کام روک دیئے جاتے تھے اور دوپہر کو لوگ اپنے اپنے گھروں میں دبک جاتے تھے۔ میدانِ حشر کی گرمی بھی چونکہ بہت شدید ہوگی اس لیے باہمی مناسبت کے باعث یہاں مقیل کا لفظ لایا گیا کہ قیلولہ کرنے یعنی دوپہر کا آرام کرنے کا کوئی موقع کافروں کو تو کیا میسر آئے گا البتہ اہل جنت کے لیے ایسی سخت اذیت کی گرمی میں بھی آرام گاہیں میسر ہوں گی۔ آیتِ کریمہ میں خیر اور احسن تقابل کے مفہوم میں استعمال نہیں ہوئے بلکہ یہ دونوں لفظ خوب ترین اور بہترین کے مفہوم میں استعمال ہوئے ہیں۔
Top