Mutaliya-e-Quran - Al-Furqaan : 24
اَصْحٰبُ الْجَنَّةِ یَوْمَئِذٍ خَیْرٌ مُّسْتَقَرًّا وَّ اَحْسَنُ مَقِیْلًا
اَصْحٰبُ الْجَنَّةِ : بہشت والے يَوْمَئِذٍ : اس دن خَيْرٌ : بہت اچھا مُّسْتَقَرًّا : ٹھکانہ وَّاَحْسَنُ : اور بہترین مَقِيْلًا : آرام گاہ
بس وہی لوگ جو جنت کے مستحق ہیں اُس دن اچھی جگہ ٹھیریں گے اور دوپہرگزارنے کو عمدہ مقام پائیں گے
اَصْحٰبُ الْجَنَّةِ [ جنت والے ] يَوْمَىِٕذٍ [ اس دن ] خَيْرٌ [ بہتر ہوں گے ] مُّسْتَــقَرًّا [ بلحاظ ٹھکانے کے ] وَّاَحْسَنُ [ زیادہ اچھے ہوں گے ] مَقِيْلًا [ بلحاظ آرام گاہ کے ] نوٹ۔ 1: آیت۔ 24 ۔ میں بھی یومئذ سے مراد حشر کا دین ہے اور اس آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ میدان حشر میں جنت کے مستحق لوگوں کے ساتھ مجرمین سے مختلف معاملہ ہوگا۔ وہ عزت کے ساتھ بٹھائے جائیں گے اور روز حشر کی سخت دوپہر گزارنے کے لئے ان کو آرام کی جگہ دی جائے گی۔ اس دن کی ساری سختیاں مجرموں کے لئے ہوں گی نہ کہ نیکوکاروں کے لئے، جیسا کہ حدیث میں آیا ہے۔ حضور ﷺ نے فرمایا قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے۔ قیامت کا عظیم الشان اور خوفناک دن ایک مومن کے لئے بہت ہلکا کردیا جائے گا حتی کہ اتنا ہلکا جتنا دنیا میں ایک فرض نماز پڑھنے کا وقت ہوتا ہے۔ (تفہیم القرآن) ۔ آیت میں لفظ مقیلا استعمال ہوا ہے جو معنی خیز ہے۔ مادہ ” ق ی ل “ سے ماضی ، مضارع اور مصدر قال۔ یقیل۔ قیلولۃ بنتا ہے اس کے معنی ہیں ” دوپہر کو آرام کرنا خواہ نیند نہ آئے “۔ اس سے اسم الظرف مقیل بنتا ہے جس کے معنی ہیں دوپہر کو آرام کرنے یعنی قیلولہ کرنے کی جگہ ۔ اب ظاہر ہے کہ اس آیت میں مقیلا سے مراد میدان حشر کی دوپہر میں قیلولہ کرنے کی جگہ ہے۔
Top