Al-Qurtubi - Al-Waaqia : 25
لَا یَسْمَعُوْنَ فِیْهَا لَغْوًا وَّ لَا تَاْثِیْمًاۙ
لَا يَسْمَعُوْنَ فِيْهَا : نہ وہ سنیں گے اس میں لَغْوًا : کوئی لغو بات وَّلَا تَاْثِيْمًا : اور نہ کوئی گناہ کی بات
وہاں نہ بےہودہ باتیں سنیں گے اور نہ گالی گلوچ
لا یسمعون فیھا لعواولا تاثیما۔ حضرت ابن عباس ؓ نے کہا : وہ باطل اور جھوٹ نہ سنیں گے (2) لغوا سے کہتے ہیں جو کلام میں سے لہو ہو۔ تاثیم یہ اثمتہ کا مصدر ہے یعنی میں نے اسے کہا : تو نے گناہ کیا۔ محمد بن کعب نے کہا ولا تاثیما وہ ایک دوسرے کو گناہگار نہیں کہیں گے۔ مجاہد نے کہا : وہ اس میں گالی گلوچ نہیں سنیں گے (3) الا قلیلا سلما سلما، قلیلا اور یہ یسمعون کی وجہ سے منصوب ہے یا یہ استثناء منقطع ہے لیکن وہ قیل کہتے ہیں یا سلام سلام بنتے ہیں یہ قول کی وجہ سے منصوب ہے یعنی مگر وہ خیر کہتے ہیں یا مفعول مطلق کی حیثیت سے منصوب ہے، مگر وہ ایک دوسرے کو سلام کہتے ہیں یا یہ قیلا کی صفت ہے دوسراسلام پہلے کا بدل ہے معنی ہوگا ایسی بات جو لغو سے سلامت ہوگی۔ یہ بھی جائز ہے کہ یہ مرفوع ہو تقدیر کلام ہوگی ” سلام علیکم “ حضرت ابن عباس ؓ نے کہا : وہ ایک دوسرے کو سلام کریں گے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : فرشتے انہیں سلام کریں گے یا ان کا رب انہیں سلام کرے گا۔ 1 ؎۔ ایسی بوٹی ہے جس کی کلیاں سرخ ہوتی ہیں۔ 2 ؎۔ تفسیر ماوردی، جلد 5، صفحہ 452 3 ؎۔ ایضاً
Top