Tafseer-e-Madani - Al-An'aam : 43
لَا یَسْمَعُوْنَ فِیْهَا لَغْوًا وَّ لَا تَاْثِیْمًاۙ
لَا يَسْمَعُوْنَ فِيْهَا : نہ وہ سنیں گے اس میں لَغْوًا : کوئی لغو بات وَّلَا تَاْثِيْمًا : اور نہ کوئی گناہ کی بات
وہاں نہ بک بک سنیں گے اور نہ اور کوئی بےہودہ بات
قولہ تعالیٰ آیت لا یسمعون فیہا لغوا الایۃ۔ جنت میں جھوٹ نہ ہوگا 17۔ ابن المنذر وابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آیت لا یسمعون فیہا لغوا (کہ وہاں وہ بیہودہ بات نہ سنیں گے) یعنی لغو سے مراد ہے باطل کلام آیت ولا تأثیما، اور تاثیما سے مراد ہے جھوٹ (یعنی وہ جنت میں باطل کلام اور جھوٹ کو نہیں سنیں گے ) 18۔ ہناد نے ضحاک (رح) سے روایت کیا کہ آیت لایسمعون فیہا لغوا سے مراد ہے بےکار بات اور ” التاثیم “ سے مراد ہے جھوٹ آیت ما اصحب الیمین۔ 19۔ سعید بن منصور ابن المنذر و بیہقی نے البعث میں حصین کے طریق سے عطاء اور مجاہد دونوں حضرات سے روایت کیا کہ اہل طائف نے جب وادی کا سوال کیا جو ان کی حفاظ کرے۔ اور اس میں شہد بھی ہو تو ایسا ہی کیا گیا تو وہ انہتائی تعجب کیز وادی تھی تو انہوں نے لوگوں سے سنا کہ صحابہ ؓ کہتے ہیں کہ جنت میں اس طرح اور اس طرح ہوگا۔ کہنے لگے کاش کہ ہمارے لیے جنت میں اس طرح کی وادی ہوتی۔ تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی آیت واصحب الیمین، ما اصحب الیمین، فی سدر مخضود، (اور دائیں طرف والے وہ کیسے اچھے ہوں گے دائیں طرف والے اور وہ ایسے باغوں میں ہوں گے جہاں بےخار بیریاں ہوں گی) 20۔ عبد بن حمید وابن جریر والبیہقی نے البعث میں دوسری سند سے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ اہل طائف وادی ” وج “ اور اس میں کیلے اور بیری کے سایوں کو پسند کرتے تھے۔ تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری آیت واصحب الیمین ماصحب الیمین، فی سدر مخضود، وطلح منضود۔ (اور دائیں طرف والے وہ کیسے اچھے ہوں گے دائیں طرف والے وہ ایسے باغوں میں ہوں گے جہاں بےخار بیریاں اور تہ بہ تہ کیلے اور لمبے سائے ہوں گے ) ۔
Top