Urwatul-Wusqaa - Al-Waaqia : 25
لَا یَسْمَعُوْنَ فِیْهَا لَغْوًا وَّ لَا تَاْثِیْمًاۙ
لَا يَسْمَعُوْنَ فِيْهَا : نہ وہ سنیں گے اس میں لَغْوًا : کوئی لغو بات وَّلَا تَاْثِيْمًا : اور نہ کوئی گناہ کی بات
اس (جنت) میں نہ وہ فضول بکواس سنیں گے اور نہ ہی گناہ کی باتیں
اس میں نہ وہ فضول بکواس سنیں گے اور نہ ہی گناہ کی باتیں 25 ؎ گزشتہ آیات میں جنت کی جن نعمتوں کا ذکر کیا گیا ہے ان میں وہی چیزیں بیان کی گئی ہیں جو اس دنیاوی زندگی میں انسان کے لئے مرغوب بنائی گئی ہیں اور ہر انسان کے دل میں ان کی چاہت موجود ہے لیکن جن لوگوں کو اس دنیا میں وہ فراوانی سے میسر ہیں اور وہ ان کو استعمال کرتے ہیں ان کی زندگیاں پاکیزہ نہیں بلکہ ان کی زندگیوں میں شور و غوغا اور شر و فساد زیادہ پایا جاتا ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ اگر ان چیزوں کی فراوانی ہو تو شاید شرو فساد لازم و ضروری ہے کیونکہ انسان جب کھانے پینے اور پہننے میں آزاد ہو اور اس کو ہر طرح کی سہولت فراہم ہو تو وہ جو گل کھلاتا ہے وہ سب کے سامنے ہیں اور ان ساری چیزوں کی فراوانی کا بیان کیا گیا ہے مثلاً یہ کہ اہل جنت نہایت سرور کے ساتھ بہترین پلنگوں پر بیٹھیں گے ‘ وہ پلنگ بہترین بستروں اور تکیوں اور گدوں کے ساتھ بچھائے گیی ہوں گے۔ کھانے پطینے کی فراوانی ہوگی ‘ گوشت اور وہ بھی پرندوں کا ان کو پیش کیا جائے گا اور شراب کا دور بھی چلے گا اور پھل اور مویوں کی بھی بہتات ہوگی اور جس پھل اور میوہ کا وہ تصور کریں گے ان کے سامنے پیش کردیا جائے گا اور پیش کرنے والے مسیں بھیگے نوجوان اور امرد لڑکے ہوں گے جو خدمت پر متعین کئے جائیں گے اور وہا ان جنتیوں کے پاس ہم عمر کنواریاں عورتیں بھی ہوں گی جن کی خوبصورتی معروف ہوگی ان ساری باتوں کا تصور انسان کو اس دنیوی زندگی میں جس طرف کی راہنمائی کرتا ہے وہ ظاہر ہے اور معروف ہے اس لئے کہا جا رہا ہے کہ سامعین اور قارئین ان باتوں کو پڑھ کر ‘ سمجھ کر کوئی غلط تصور قائم نہ کریں یہ دنیوی زندگی نہیں بلکہ آخروی زندگی کی بات ہے جس میں کسی برائی کا کوئی امکان ہی نہیں ہے بلکہ وہاں کی زندگی بالکل پاکیزہ اور معصوم ہوگی وہاں کوئی بیہودہ بات اور گناہ کا کام نہیں کیا جائے گا کیونکہ بیہودہ باتیں اور گناہ کے کام کی طاقت و قوت ہی وہاں اہل جنت میں موجود نہیں ہوگی اور یہ جو کچھ پیش کرنے کو کہا گیا ہے یہ محض نام ہوں گے ان کے اندر یہ خاصیت نہ ہوگی کہ کوئی انسان ان چیزوں کو استعمال کر کے کسی طرح کی خرسمتی کرے اور اس سے کوئی گناہ سرزد ہو وہ زندگی ایک معصومیت کی زندگی ہوگی جس میں گناہ کا کوئی تصور ہی موجود نہیں ہوگا نہ تو وہاں کوئی لغو بات ہوگی اور نہ اس طرح کی کوئی لغو بات کسی طرف سے سنی جائے گی۔ لاریب یہ بھی جنت کی نعمتوں میں سے ایک بڑی نعمت ہوگی کہ انسان کے کان وہاں بیہودگی ‘ یا وہ گوئی ‘ جھوٹ ‘ غیبت ‘ چغل ‘ بہتان ‘ گالی گلوچ ‘ لاف و گزاف ‘ طنز و تمسخر اور طعن و تیعسر ‘ بد زبانی اور بدتمیزی کی کوئی بات نہیں سنے گا اور نہ ہی ان رذائل کا صدور وہاں کسی سے ہوگا۔ رذائل وہ اخلاق ذمیمہ ہیں جن کو اللہ تعالیٰ اس دنیا میں بھی لوگوں سے ان کا صدور ناپسند کرتا ہی اور ان سے بچنے کا حکم اسنے دیا ہے اور اسکی خاص بندے جن کا ذکر اس جگہ کیا جارہاے وہ اس دنیا میں بھی ان سے بچتے ہیں اور ان کا صلہ ان کو جنت کی صورت بھی دیا گیا ہے اور وہاں ان رذائل کا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوگا۔
Top