Al-Qurtubi - Al-Baqara : 250
وَ لَمَّا بَرَزُوْا لِجَالُوْتَ وَ جُنُوْدِهٖ قَالُوْا رَبَّنَاۤ اَفْرِغْ عَلَیْنَا صَبْرًا وَّ ثَبِّتْ اَقْدَامَنَا وَ انْصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكٰفِرِیْنَؕ
وَلَمَّا : اور جب بَرَزُوْا : آمنے سامنے لِجَالُوْتَ : جالوت کے وَجُنُوْدِهٖ : اور اس کا لشکر قَالُوْا : انہوں نے کہا رَبَّنَآ : اے ہمارے رب اَفْرِغْ : ڈال دے عَلَيْنَا : ہم پر صَبْرًا : صبر وَّثَبِّتْ : اور جمادے اَقْدَامَنَا : ہمارے قدم وَانْصُرْنَا : اور ہماری مدد کر عَلَي : پر الْقَوْمِ : قوم الْكٰفِرِيْنَ : کافر (جمع)
اور جب وہ لوگ جالوت اور اس کے لشکر کے مقابل میں آئے تو (خدا سے) دعا کی کہ اے پروردگار ہم پر صبر کے دہانے کھول دے اور ہمیں (لڑائی میں) ثابت قدم رکھ اور (لشکر کفار پر فتح یاب کر)
آیت نمبر : 350۔ برزوا جب وہ براز میں آگئے اور براز سے مراد وسیع زمین میں سے کشادہ اور کھلا میدان ہے، جالوت عمالقہ کا امیر تھا اور ان کا بادشاہ تھا اس کا سایہ ایک میل تھا اور کہا جاتا ہے کہ (قوم) بربر اس کی نسل سے ہے اور اس کے بارے میں روایت ہے کہ اس کی فوج میں تین لاکھ گھڑ سوار تھے اور عکرمہ نے کہا ہے : نوے ہزار تھے اور جب مومنین نے اپنے دشمن کی کثرت کو دیکھا تو انہوں نے اپنے رب کی بارگاہ میں عجز و انکساری کی اور یہ رب العالمین کے اس قول کی طرح ہے : (آیت) ” وکاین من نبی قتل معہ ربیون کثیر، فما وھنو لما اصابھم فی سبیل اللہ وما ضعفوا وما استکانوا واللہ یحب الصبرین، وما کان قولھم الا ان قالوا ربنا اغفرلنا ذنوبنا “۔ الایہ (العمران) ترجمہ اور کتنے ہی نبی گزرے ہیں کہ جہاد کیا ان کے ہمراہ بہت سے اللہ والوں نے۔۔۔۔ اور نہیں تھی ان کی گفتگو بغیر اس کے کہ کہا انہوں نے اے ہمارے رب، بخش دے ہمارے گناہ۔ اور رسول اللہ ﷺ کا دشمن سے آمنا سامنا ہوتا تو آپ جنگ میں اس طرح دعا کرتے تھے : ” اللہم بک اصول واجول، (1) (سنن ابی داؤد، کتاب الجہاد جلد 1، صفحہ 354، وزارت تعلیم) ” اے اللہ ! میں تیری مدد ونصرت کے ساتھ ہی حملہ کرتا ہو اور پلٹ کر آتا ہوں۔ اور آپ ﷺ جب دشمن کے سامنے ہوتے تو اس طرح کہتے : اللہم انی اعوذ بک من شرورھم واجعلک فی نحورھم “۔ (2) (سنن ابی داؤد، کتاب الصلوۃ جلد 1، صفحہ 215، وزارت تعلیم) اے اللہ میں ان کے شر سے تیری پناہ مانگتا ہوں اور تجھے ہی ان کے مقابلے میں دیکھتا ہوں ، “ اور آپ ﷺ نے بدر کے دن دعا مانگی حتی کہ آپ کے کندھوں سے آپ کی چادر مبارک گر گئی اور آپ اللہ تعالیٰ سے اپنا وعدہ پورا کرنے کی التجاء کرتے رہے۔ اس کا بیان سورة آل عمران میں آئے گا، انشاء اللہ تعالیٰ :
Top