Madarik-ut-Tanzil - Al-Baqara : 250
وَ لَمَّا بَرَزُوْا لِجَالُوْتَ وَ جُنُوْدِهٖ قَالُوْا رَبَّنَاۤ اَفْرِغْ عَلَیْنَا صَبْرًا وَّ ثَبِّتْ اَقْدَامَنَا وَ انْصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكٰفِرِیْنَؕ
وَلَمَّا : اور جب بَرَزُوْا : آمنے سامنے لِجَالُوْتَ : جالوت کے وَجُنُوْدِهٖ : اور اس کا لشکر قَالُوْا : انہوں نے کہا رَبَّنَآ : اے ہمارے رب اَفْرِغْ : ڈال دے عَلَيْنَا : ہم پر صَبْرًا : صبر وَّثَبِّتْ : اور جمادے اَقْدَامَنَا : ہمارے قدم وَانْصُرْنَا : اور ہماری مدد کر عَلَي : پر الْقَوْمِ : قوم الْكٰفِرِيْنَ : کافر (جمع)
اور جب وہ لوگ جالوت اور اس کے لشکر کے مقابل میں آئے تو (خدا سے) دعا کی کہ اے پروردگار ہم پر صبر کے دہانے کھول دے اور ہمیں (لڑائی میں) ثابت قدم رکھ اور (لشکر کفار پر فتح یاب کر)
آیت 250: وَلَمَّا بَرَزُوْا لِجَالُوْتَ وَجُنُوْدِہٖ (جب وہ جالوت اور اس کے لشکر کے سامنے آئے) یعنی ان سے لڑائی کرنے نکلے۔ قَالُوْا رَبَّنَآ اَفْرِغْ عَلَیْنَاصَبْرًا (کہنے لگے اے ہمارے رب تو انڈیل ہم پر صبر) افراغ کا معنی انڈیلنا ہے صبر سے مراد لڑائی میں ثابت قدمی ہے۔ وَثَبِّتْ اَقْدَامَنَا (اور ہمارے قدموں کو مضبوط کر) ہمارے دلوں کو مضبوط کر کے اور ہمارے دشمنوں کے دلوں میں رعب ڈال کر۔ وَانْصُرْنَا عَلَی الْقَوْمِ الْکٰفِرِیْنَ (اور تو کافر قوم کے خلاف ہماری مدد فرما) یعنی ہماری اعانت فرما۔
Top