Ahsan-ut-Tafaseer - Al-Baqara : 250
وَ لَمَّا بَرَزُوْا لِجَالُوْتَ وَ جُنُوْدِهٖ قَالُوْا رَبَّنَاۤ اَفْرِغْ عَلَیْنَا صَبْرًا وَّ ثَبِّتْ اَقْدَامَنَا وَ انْصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكٰفِرِیْنَؕ
وَلَمَّا : اور جب بَرَزُوْا : آمنے سامنے لِجَالُوْتَ : جالوت کے وَجُنُوْدِهٖ : اور اس کا لشکر قَالُوْا : انہوں نے کہا رَبَّنَآ : اے ہمارے رب اَفْرِغْ : ڈال دے عَلَيْنَا : ہم پر صَبْرًا : صبر وَّثَبِّتْ : اور جمادے اَقْدَامَنَا : ہمارے قدم وَانْصُرْنَا : اور ہماری مدد کر عَلَي : پر الْقَوْمِ : قوم الْكٰفِرِيْنَ : کافر (جمع)
اور جب وہ لوگ جالوت اور اس کے لشکر کے مقابل میں آئے تو (خدا سے) دعا کی کہ اے پروردگار ہم پر صبر کے دہانے کھول دے اور ہمیں (لڑائی میں) ثابت قدم رکھ اور (لشکر کفار پر فتح یاب کر)
(250 ۔ 252) ۔ جب جالوت کے ایک بہت بڑے لشکر سے طالوت اور اصحاب طالوت کا مقابلہ ہوا اس وقت طالوت کے لشکر کے ایمان دار لوگوں نے اللہ تعالیٰ سے یہ صبر اور استقامت کی دعا مانگی اور اللہ تعالیٰ نے ان کی دعا قبول کی اور دشمن کے لشکر پر ان کو فتح دی اور داؤد (علیہ السلام) نے جالوت کو قتل کیا اور پھر حضرت شمویل کے انتقال کے بعد نبوت اور طالوت کے انتقال کے بعد بادشاہت سب کچھ حضرت داؤد (علیہ السلام) کے خاندان میں آگیا۔ اس کے بعد آیت میں ایک عادت الٰہی کا ذکر ہے کہ اللہ تعالیٰ بعض سرکشوں کی سرکشی اپنے بعض بندوں کے ذریعہ سے ہمیشہ اسی طرح رفع کرتارہتا ہے جس طرح جالوت کی سرکشی جو بڑا جابر مشہور تھا طالوت کے ذریعہ سے رفع کی گئی۔ اور آخر کو پورے قصے کے بعد اللہ تعالیٰ نے آنحضرت ﷺ کی تسلی فرمائی کہ بغیر اہل کتاب کی مدد کے تم جو ان کے انبیاء اور ان کی کتابوں کے صحیح قصے بیان کرتے ہو یہ بات تمہارے نبی صاحب وحی ہونے کی پوری دلیل ہے جس کو اہل کتاب بھی اپنے دل میں خوب سمجھتے ہیں اور ظاہر میں جو وہ لوگ تمہاری نبوت کا انکار کرتے ہیں۔ یہ محض ان کی ہٹ دھرمی ہے۔
Top