Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-Furqaan : 11
ثُمَّ قَسَتْ قُلُوْبُكُمْ مِّنْۢ بَعْدِ ذٰلِكَ فَهِیَ كَالْحِجَارَةِ اَوْ اَشَدُّ قَسْوَةً١ؕ وَ اِنَّ مِنَ الْحِجَارَةِ لَمَا یَتَفَجَّرُ مِنْهُ الْاَنْهٰرُ١ؕ وَ اِنَّ مِنْهَا لَمَا یَشَّقَّقُ فَیَخْرُجُ مِنْهُ الْمَآءُ١ؕ وَ اِنَّ مِنْهَا لَمَا یَهْبِطُ مِنْ خَشْیَةِ اللّٰهِ١ؕ وَ مَا اللّٰهُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُوْنَ
ثُمَّ
: پھر
قَسَتْ
: سخت ہوگئے
قُلُوْبُكُمْ
: تمہارے دل
مِنْ بَعْدِ ذٰلِکَ
: اس کے بعد
فَهِيَ
: سو وہ
کَالْحِجَارَةِ
: پتھر جیسے
اَوْ
: یا
اَشَدُّ قَسْوَةً
: اس سے زیادہ سخت
وَاِنَّ
: اور بیشک
مِنَ الْحِجَارَةِ
: پتھروں سے
لَمَا
: البتہ
يَتَفَجَّرُ
: پھوٹ نکلتی ہیں
مِنْهُ
: اس سے
الْاَنْهَارُ
: نہریں
وَاِنَّ
: اور بیشک
مِنْهَا
: اس سے (بعض)
لَمَا
: البتہ جو
يَشَّقَّقُ
: پھٹ جاتے ہیں
فَيَخْرُجُ
: تو نکلتا ہے
مِنْهُ
: اس سے
الْمَآءُ
: پانی
وَاِنَّ
: اور بیشک
مِنْهَا
: اس سے
لَمَا
: البتہ
يَهْبِطُ
: گرتا ہے
مِنْ
: سے
خَشْيَةِ اللہِ
: اللہ کے ڈر
وَمَا
: اور نہیں
اللّٰہُ
: اللہ
بِغَافِلٍ
: بیخبر
عَمَّا
: سے جو
تَعْمَلُوْنَ
: تم کرتے ہو
پھر اس کے بعد تمہارے دل سخت ہوگئے۔ پس وہ پتھروں کی طرح ہیں۔ بلکہ ان سے بھی زیادہ سخت ہیں اور بیشک بعض پتھروں میں سے البتہ وہ ہیں کہ جن سے نہریں جاری ہوجاتی ہیں اور بیشک ان پتھروں میں سے بعض ایسے ہیں جو پھٹ جاتے ، ان سے پانی نکلتا ہے اور بیشک ان پتھروں میں سے بعض ایسے ہیں جو اللہ تعالیٰ کے خوف سے نیچے گر پڑتے ہیں۔ اور اللہ تعالیٰ ان کاموں سے غافل نہیں ہے جو تم کرتے ہو
قساوت قلبی : بنی اسرائیل کی بہت سی برائیوں کا ذکر گزشتہ آیات میں آچکا ہے۔ اور بعض کا ذکر آگے بھی آئے گا۔ آیت زیر درس میں اللہ تعالیٰ نے ان تمام تر برائیوں کا نتیجہ بیان فرمایا ہے۔ بنی اسرائیل کی طرف سے کتمان حق ، بچھڑے کی پرستش ، قانون کی خلاف ورزی ، قتل انبیاء (علیہم السلام) وغیرہ یہ تمام ایسی بیماریاں تھیں جن کا نتیجہ یہ ہوا کہ بنی اسرائیل کے دل سخت ہوگئے۔ سورة مائدہ میں بنی اسرائیل کی قساوت قلبی کو ان الفاظ میں بیان کیا گیا ہے “ فبما نقضھم میثاقھم لعنھم وجعلنا قلوبھم قسیۃ ” یعنی بنی اسرائیل کے عہد و پیمان توڑنے کی وجہ سے ہم نے ان پر لعنت بھیجی اور ان کے دلوں کو سخت کردیا۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ یہ لوگ اس قسم کے کام کرتے تھے کہ “ یحرفون الکلم عن موضعۃ ” اللہ تعالیٰ کے کلام کو اپنے مقام سے تبدیل کردیتے ۔ گویا آسمانی کتاب میں تحریف کے مرتکب ہوتے تھے۔ جس کی وجہ سے قساوت قلبی جیسی لعنت میں گرفتار ہوگئے بلکہ ان کے فہم بھی الٹ گئے۔ ان میں ضعف ہمت کی بیماری بھی پیدا ہوگئی۔ جس کی وجہ سے وہ جہاد کے لئے بھی آمادہ نہ ہوئے۔ بلکہ کہنے لگے کہ اے موسیٰ (علیہ السلام) ! آپ اور آپ کا خدا جاکر جہاد کریں۔ ہم تو یہیں بیٹھیں گے۔ ترمذی شریف کی روایت میں آتا ہے حضور ﷺ کا ارشاد گرامی ہے “ لاتکثر الکلام بغیر ذکر اللہ ” یعنی اللہ تعالیٰ کے ذکر کے علاوہ زیادہ کلام نہ کرو۔ کیونکہ فضول باتیں کرنے کی وجہ سے انسان میں قسادت قلبی پیدا ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ سے بعید ترین وہ شخص ہے جس کا دل سخت ہو۔ خدا تعالیٰ سے دوری مسافت کے اعتبار سے نہیں بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ انسان اور اللہ تعالیٰ کی ذات وصفات کے درمیان پردے پڑجائیں۔ انسان اللہ تعالیٰ کے ذکر سے غافل ہوجائے۔ اسی لیے فرمایا کہ ذکر الٰہی کے علاوہ کثرت کلام سے اجتناب کرو۔ مسند احمد اور ترمذی شریف کی روایت میں ہے (2 ۔ مسند احمد ج 2 ص 287 ، ترمذی) کہ ایک شخص نے عرض کیا ، حضور ! میں اپنے دل میں سختی محسوس کرتا ہوں۔ اسکا علاج بتائیے۔ آپ نے ارشاد فرمایا یتیم کے سر پر ہاتھ رکھو۔ غریبوں اور مسکینوں کی پرورش کرو ، انسانوں کے ساتھ ہمدردی سے پیش آؤ۔ اللہ تعالیٰ تمہاری قسادت قلبی دور فرمائیں گے۔ ایک دوسری حدیث میں حضور ﷺ کا ارشاد گرامی (3 ۔ تفسیر ابن کثیر ج 1 ص 114 بحوالہ بزار مرفوعا) ہے کہ قسادت قلبی چار چیزوں سے ظاہر ہوتی ہے۔ اور جمود العین یعنی اس کی آنکھیں منجمد ہو کر وہ جائیں۔ ان سے خشیت الٰہی کی وجہ سے کبھی آنسو نہ نکلیں۔ ثانیاً قسادۃ القلب یعنی اس کا دل سخت ہوجائے جو نرم نہ ہو۔ ثالثاً طول الامل لمبی مید۔ رابعاً ۔ حرص علی الدنیا یعنی اس کے دل میں دنیا کی محبت حد سے زیادہ ہو۔ پتھروں سے زیادہ سخت دل : بنی اسرائیل اس قسادت قلبی کا شکار ہوچکے تھے ۔ چناچہ اللہ تعالیٰ نے انہیں مخاطب کرکے فرمایا “ ثم قست قلوبکم من بعد ذلک ” پھر اسکے بعد تمہارے دل سخت ہوگئے۔ حالانکہ تم خدا تعالیٰ کی قدرت کی نشانیاں یعنی اس کی طرف سے معجزات دیکھ چکے تھے اس کے باوجود تمہارے دلوں میں نرمی پیدا نہ ہوسکی۔ بلکہ وہ تو ایسے ہوگئے جیسے پتھر ہوتے ہیں۔ “ فھی کا لحجارۃ او اشد قسوۃ ” بلکہ پتھروں سے بھی زیادہ سخت ہوگئے لفظ “ او ” دو معنوں میں استعمال ہو سکتا ہے۔ اگر اسکا معنی بل (بلکہ) کیا جائے تو مطلب ہوگا۔ تمہارے دل پتھروں کی طرح سخت ہوگئے۔ بلکہ ان سے بھی زیادہ سخت ہوگئے۔ اور یہ تنویع کے لیے بھی ہو سکتا ہے ۔ یعنی تمہارے دل پتھروں کی طرح سخت ہوگئے۔ ب دیکھئے۔ لوہا پتھروں سے بھی زیادہ ہوتا ہے۔ سورة بنی اسرائیل میں ہے “ کونوا حجارۃ او حدیدا ” یعنی پتھر یا لوہا ہوجاؤ۔ کیا تمہارے خیال میں اس سے زیادہ سخت چیز بھی کوئی ہے وہاں پر بھی قسادت قلبی کو پتھروں اور لوہے سے تشبیہہ دی گئی ہے۔ مطلب یہ کہ بنی اسرائیل کے دل پتھروں کی طرح سخت ہوچکے تھے۔ یا پتھروں سے بھی زیادہ قسادت ان میں پیدا ہوچکی تھی۔ پتھروں کے فوائد : بنی اسرائیل کی قسادت کو مزید اس مثال سے بیان فرمایا کہ دیکھو “ وان من الحجارۃ لما یتفجر منہ الانھر ” یعنی بعض پتھر ایسے ہیں کہ ان میں سے نہریں پھوٹتی ہیں۔ جن سے مخلوق خدا سیراب ہوتی ہے “ وان منھا لما یشقق ” اور بعض پتھر ایسے ہیں جو پھٹ جاتے ہیں “ فیخرج منہ المآء ” اور ان سے پانی بہ نکلتا ہے جو کہ انسان کی بنیادی ضرورت ہے۔ “ وان منھا لما یھبط من خشیۃ اللہ۔ اور بعض ایسے پتھر بھی ہیں جو خوف خدا سے نیچے گر پڑتے ہیں۔ مگر یہ بنی اسرائیل ایسی بدبخت قوم ہے کہ ان میں پتھروں والی خصوصیات بھی نہیں پائی جاتیں۔ پتھر بلاشبہ سخت ہیں۔ مگر پھر بھی ان سے مخلوق خدا فائدہ حاصل کرتی ہے۔ مگر یہ قوم پتھروں سے بھی گئ گزری ہے۔ جن سے کچھ حاصل نہیں۔ سجدہ تقرب الی اللہ کی علامت ہے : مفسرین کرام فرماتے ہیں (1 ۔ معالم التنزیل ج 1 ص 34 ، تفسیر مدارک ج 1 ص 57 ، تفسیر عزیزی فارس پارہ نمبر ص 294) کہ پتھروں کا بلندی سے پستی کی جانب گرپڑنا خشیت الٰہی کی بناء پر ہوتا ہے۔ اور در حقیقت یہ پتھر کا اللہ تعالیٰ کے حضور سجدہ ہوتا ہے۔ بلاشبہ اللہ تعالیٰ کے سامنے عاجزی اور نیاز مندی کی انتہائی شکل سجدہ ہے۔ اور یہ بہت بڑی حقیقت ہے۔ جو شخص اللہ تعالیٰ کے سامنے سجدہ ریز ہوتا ہے۔ گویا اللہ تعالیٰ کے ساتھ اس کا اتصال پیدا ہوتا ہے۔ اسی لیے قرآن پاک میں ارشاد ہوتا ہے۔ “ واسجدواقترب ” یعنی سجدہ کرو اور قرب خداوندی حاصل کرو حضور ﷺ کا ارشاد گرامی ہے (2 ۔ مسلم ج 1 ص 191 ، ابو داؤد ج 1 ص 127 ، نسائی ج 1 ص 170) “ اقرب ما یکون العبد من ربہ فھو ساجد ” یعنی جن حالتوں میں اللہ تعالیٰ کا سب سے زیادہ قرب حاصل ہوتا ہے۔ ان میں حالت سجدہ سب سے اولیٰ ہے۔ اس حالت میں جس قدر عجزو انکساری ہوگی اسی قدر اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل ہوگا۔ اسی چیز کو اللہ تعالیٰ کے ساتھ اتصال سے تعبیر کیا گیا ہے اور اسی اتصال کی بدولت انسان کی حالت درست رہ سکتی ہے۔ حاصل کلام یہ کہ جو شخص پتھروں جیسے اوصاف کا حامل بھی نہیں ہے۔ یعنی نہ تو اس سے مخلوق کو عام فائدہ پہنچتا ہے ۔ نہ وہ شخص محدود پیمانہ پر مفید ہے۔ اور نہ ہی اس کا اللہ تعالیٰ کے ساتھ اتصال ہے۔ تو پھر ایسا انسان بلاشبہ بدبخت اور شقی ہے۔ جن لوگوں کو اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل ہوتا ہے۔ انہیں قدرت خداوندی کی نشانیاں نظر آتی ہیں۔ بلکہ جو ان کے ساتھ چلنے والے لوگ ہوتے ہیں۔ وہ بھی اس نعمت سے محروم نہیں رہتے۔ اور پھر ان کی وجہ سے بڑی بڑی باتوں کا ظہور ہوتا ہے۔ بعض اکابر دین : ہمارے بعض ایسے اکابر قریبی زمانہ مٰں ہوئے ہیں جو یقیناً مقربین الٰہی میں سے ہیں۔ سید احمد شہید بریلوی (رح) سادات کے خاندان میں سے حسنی تھے۔ وطن مالوف رائے بریلی تھا۔ دہلی میں حضرت شاہ عبد العزیزی محدث دہلوی (رح) کی خدمت میں حاضر ہوئے بیعت کی اور علم حاصل کیا۔ شاہ صاحب (رح) نے مزید تربیت کے لیے اپنے برادرِ خورد شاہ عبد القادر (رح) کے سپرد کردیا۔ انہوں نے تین سال تک سید احمد شہید بریلوی (رح) کی تربیت کی۔ یہ وہی شاہ عبد القادر (رح) ہیں جنہوں نے سب سے پہلے قرآن پاک کا اردو ترجمہ کیا۔ صاحب کشف بزرگ تھے ہر وقت عبادت میں مشغول رہتے۔ شاہ عبد العزیز (رح) کی عمیق نظروں نے جانچ لیا کہ سید احمد شہید بریلوی عظیم صالحیت کے مالک ہیں۔ اور اللہ تعالیٰ ایسے ہی لوگوں سے بہت اہم کام لے لیتا ہے۔ چناچہ تین سالہ تربیت مکمل کرلینے کے بعد شاہ صاحب نے سید احمد شہید (رح) کو ٹونک جاکر فوجی تربیت حاصل کرنے کا حکم دیا۔ لہٰذا آپ نے چھ سال تک فوجی تربیت بھی حاصل کی۔ گویا سید احمد شہید (رح) ، شاہ عبد العزیزی (رح) کے تربیت یافتہ اور ان کے مجاز تھے ۔ خود شاہ عبد العزیزی (رح) برصغیر میں اپنے باپ شاہ ولی اللہ محدث دہلوی (رح) کے بعد بہت بڑے عالم اور فقیہہ تھے۔ آپ محدث اور مفسر قرآن تھے۔ آپ کے داماد مولانا عبد الحی رحمی اللہ علیہ بھی بڑے پائے کے بزرگ تھے۔ آپ سید صاحب (رح) سے زیادہ عالم تھے۔ شاہ اسماعیل شہید (رح) ، شاہ عبد الغنی (رح) کے بیٹے اور شاہ ولی اللہ محدث دہلوی (رح) کے پوتے تھے قرآن پاک کے علاوہ تیس ہزار حدیثیں زبانی یاد تھیں۔ صبح کی نماز پڑھ کر قرآن پاک کی تلاوت شروع کرتے اور سورج نکلنے تک ختم کرلیتے ادھر عصر کے بعد شروع کرتے تو مغرب کی اذان کے ساتھ ختم کرلیتے۔ اللہ تعالیٰ نے اس قدر انعام فرمایا تھا۔ ایک مرتبہ آپ کے ہاتھ میں شیخ عبد الحق محدث کا وہ رسالہ آگیا۔ جس میں نماز کی ترکیب لکھی ہوئی تھی۔ چناچہ اس طریقہ کے مطابق ہی نماز پڑھنے کی کوشش کرتے تھے آپ کی خواہش تھی کہ رات کے وقت دو رکعت ایسی نماز پڑھنے کی توفیق میسر آجائے جس کے دوران کوئی وسوسہ نہ آئے۔ ایسی کوشش میں رات بھی میں سو رکعات نماز ادا کی۔ مگر مقصد حاصل نہ ہوا۔ اس بات کا ذکر آپ نے سید احمد شہید بریلوی (رح) سے کیا۔ کہ شیخ عبد الحق محدث (رح) کے رسالہ میں مذکور طریقے سے نماز پڑھنے کی کوشش کرتا ہوں۔ مگر کامیابی نہیں ہو رہی ہے۔ سید صاحب (رح) نے فرمایا کہ محض کتاب میں طریقہ پڑھ کر مقصد حاصل نہیں ہوگا۔ آؤ میرے ساتھ دو رکعت نماز ادا کرلو۔ چناچہ جب سید صاحب (رح) کے اقتداء میں نماز پڑھی تو اللہ تعالیٰ نے حضور قلب عطا کیا۔ اور مطلوبہ کیفیت حاصل ہوگئی۔ اس واقعہ کا ذکر آپ نے حضرت مولانا عبد الحی (رح) کے پاس بھی کیا۔ کہ حضور قلب کے لیے انہوں نے کتنی کوشش کی مگر یہ چیز سید احمد شہید (رح) کے ساتھ نماز پڑھنے سے حاصل ہوئی۔ یہ سن کر مولانا عبد الحی (رح) کو بھی اشتیاق پیدا ہوا سید صاحب (رح) سے عرض کیا تو انہوں نے انہیں بھی اپنے پیچھے نماز پڑھائی۔ تو اللہ تعالیٰ نے انہیں بھی وہی کیفیت عطا کردی یہی وجہ ہے کہ یہ دونوں صاحب یعنی شاہ اسماعیل شہید (رح) اور مولانای عبد الحی (رح) ہمیشہ سید احمد بریلوی (رح) کے ہمراہ رہے۔ شاہ اسمعیل کو تو اللہ تعالیٰ نے شہادت کا مرتبہ عطا کیا۔ مگر مولانا عبد الحی (رح) اسی سفر کے اور ان سرحد کے علاقہ پنج تار میں جا کر بیمار ہوئے اور وہیں پر داعی کو لبیک کہا۔ بالا کوٹ کی تاریخی جنگ میں شاہ اسمعیل شہید (رح) فوج کے سالار تھے اور مولانا عبد الحی (رح) ، سید احمد شہید (رح) کے لشکر میں عہدہ قضا پر فائز تھے۔ اس اسلامی فوج کے امیر سید احمد شہید برہلوی (رح) تھے۔ سرحد میں ان کی قائم کردہ اسلامی حکومت تین سال تک چلی۔ اس کے بعد مسلمانوں کی نالائقی کی وجہ سے آگے نہ چل سکی۔ اسی دوران مولانا عبد الحی (رح) بیمار ہوگئے جب ان کی زندگی کی امید باقی نہ رہی تو سید صاحب (رح) نے پوچھا کوئی خواہش ہو تو بتائیں کہنے لگے خواہش تو شہادت کی موت کی تھی۔ جو پوری نہیں ہوسکی۔ اب چاہتا ہوں کہ اس آخری وقت میں آپ کا قدم میرے سینے پر ہو۔ سید صاحب (رح) نے ان کی خواہش کو پورا کیا۔ اور آپ نے اس کے بعد اپنی جان جانِ آفرین کے سپرد کردی۔ مسلمانوں کی ناکامی کی وجہ : مسلمانوں کی ناکامی کی بڑی وجہ ان کی اپنی غداری ہے۔ یہ غداری ابن علقمی کے دور کے بعد ساتویں صدی میں شروع ہوئی۔ اسی وجہ سے سلطنتیں تباہ ہوئیں۔ اور مسلمان روبہ زوال ہی ہے پھر یہ اپنے قدموں پر جم نہ سکے۔ تو بہرحال میں عرض یہ کر رہا تھا کہ جن لوگوں کو اللہ تعالیٰ کا اتصال نصیب ہوتا ہے۔ حقیقی معنوں میں وہی کامیاب ہوتے ہیں۔ اور جن لوگوں میں پتھروں والی تین صفات بھی نہیں پائی جاتیں وہ بدبخت اور شقی ہوتے ہیں۔ ان کے دل سخت ہوجاتے ہیں۔ بلکہ پتھروں سے بھی زیادہ سخت ۔ بنی اسرائیل کی مثال واضح ہے۔ یہ پتھروں سے بھی گئے گزرے ہیں۔ ان کا وجود غیر مفید بلکہ بنی انسان کے لیے مضر ہے گویا یہ سارا اسرائیلیوں کی خرابیوں کا ذکر ہے۔ فرمایا “ وما اللہ بغافل عما تعملون ” یاد رکھو اللہ تعالیٰ تمہارے کسی فعل سے غافل نہیں ہے۔ تمہاری تمام کرتوتیں اس کی نگاہ میں ہیں۔ ایک وقت آنے والا ہے۔ جب اللہ جل شانہ تمہارے اعمال کا انجام تمہارے سامنے رکھ دے گا۔ یہ سارا بنی اسرائیل کو خطاب ہے۔ کہ اب بھی سمجھ جاؤ اور راہ راست پر آجاؤ۔ تو اچھے انجام کو پہنچ جاؤ گے۔ ورنہ تم اللہ کی پکڑ سے بچ نہیں سکتے۔
Top