Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Fi-Zilal-al-Quran - Al-Baqara : 74
ثُمَّ قَسَتْ قُلُوْبُكُمْ مِّنْۢ بَعْدِ ذٰلِكَ فَهِیَ كَالْحِجَارَةِ اَوْ اَشَدُّ قَسْوَةً١ؕ وَ اِنَّ مِنَ الْحِجَارَةِ لَمَا یَتَفَجَّرُ مِنْهُ الْاَنْهٰرُ١ؕ وَ اِنَّ مِنْهَا لَمَا یَشَّقَّقُ فَیَخْرُجُ مِنْهُ الْمَآءُ١ؕ وَ اِنَّ مِنْهَا لَمَا یَهْبِطُ مِنْ خَشْیَةِ اللّٰهِ١ؕ وَ مَا اللّٰهُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُوْنَ
ثُمَّ
: پھر
قَسَتْ
: سخت ہوگئے
قُلُوْبُكُمْ
: تمہارے دل
مِنْ بَعْدِ ذٰلِکَ
: اس کے بعد
فَهِيَ
: سو وہ
کَالْحِجَارَةِ
: پتھر جیسے
اَوْ
: یا
اَشَدُّ قَسْوَةً
: اس سے زیادہ سخت
وَاِنَّ
: اور بیشک
مِنَ الْحِجَارَةِ
: پتھروں سے
لَمَا
: البتہ
يَتَفَجَّرُ
: پھوٹ نکلتی ہیں
مِنْهُ
: اس سے
الْاَنْهَارُ
: نہریں
وَاِنَّ
: اور بیشک
مِنْهَا
: اس سے (بعض)
لَمَا
: البتہ جو
يَشَّقَّقُ
: پھٹ جاتے ہیں
فَيَخْرُجُ
: تو نکلتا ہے
مِنْهُ
: اس سے
الْمَآءُ
: پانی
وَاِنَّ
: اور بیشک
مِنْهَا
: اس سے
لَمَا
: البتہ
يَهْبِطُ
: گرتا ہے
مِنْ
: سے
خَشْيَةِ اللہِ
: اللہ کے ڈر
وَمَا
: اور نہیں
اللّٰہُ
: اللہ
بِغَافِلٍ
: بیخبر
عَمَّا
: سے جو
تَعْمَلُوْنَ
: تم کرتے ہو
مگر ایسی نشانیاں دیکھنے کے بعد بھی آخر کار تمہارے دل سخت ہوگئے ، پتھروں کی طرح سخت ، بلکہ سختی میں کچھ ان سے بڑھے ہوئے ، کیونکہ پتھروں میں سے کوئی ایسا بھی ہوتا ہے جس میں چشمے پھوٹ بہتے ہیں ، کوئی پھٹتا ہے اور اس میں سے پانی نکل آتا ہے اور کوئی خدا کے خوف سے لرز کر بھی گر پڑتا ہے ، اللہ تمہارے کرتوتوں سے بیخبر نہیں ہے۔ “
یہاں ان کے دلوں کو پتھروں سے تشبیہ دی جاتی ہے اور جب ان کا مقابلہ پتھروں کے ساتھ کیا جاتا ہے تو وہ ان سے بھی سخت اور خشک تر نکلتے ہیں ۔ جیسے پتھروں سے یہاں انہیں تشبیہ دی جارہی ہے ۔ وہ بنی اسرائیل کے علم میں ہے ۔ اس سے قبل وہ یہ منظر دیکھ چکے تھے کہ ایک پتھر سے بارہ چشمے پھوٹ نکلے تھے ........ وہ یہ بھی دیکھ چکے تھے کہ جب تجلیات الٰہی کا ایک پرتو پہاڑ پر پڑا تو ہو ریزہ ریزہ ہوگیا تھا اور حضرت موسیٰ (علیہ السلام) بیہوش ہوکر گر پڑے تھے ۔ لیکن ان کے دل اس قدر سخت ہیں کہ ان کے اندر کسی قسم کی کوئی نرمی یا تروتازگی پیدا نہیں ہوتی ۔ ان میں خوف خدا سے دھڑکن نہیں پیدا ہوتی بلکہ وہ نہایت سخت ، خشک ، بنجر اور پتھردل ہیں ۔ اس لئے کہ انہیں ان الفاظ میں تنبیہہ کی جاتی ہے ۔ وَمَا اللَّهُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُونَ ” اللہ تمہارے کرتوتوں سے بیخبر نہیں ہے۔ “ ان الفاظ پر بنی اسرائیل پر تنقید اور ان کی طویل تاریخ ........ کفر ، تکذیب انبیاء ، مکروفریب۔ فسق وفجور ، حکم عدولی وسرکشی ، بےخوفی و سنگدلی اور لجاجت اور چالاکی سے بھرپور تاریخ پر بحث کا پہلا حصہ یہاں ختم ہوجاتا ہے۔ درس 5 ایک نظر میں اس سے قبل ہم نے جس ٹکڑے کی تشریح کی ہے ، اس میں خاتمہ کلام بنی سرائیل کے لئے یاد دہانی اور تذکیر پر ہوا تھا اور یہ بتایا گیا تھا کہ کس طرح اللہ تعالیٰ ان پر انعامات کی بارش کرتا رہا اور اس کے مقابلے میں یہ لوگ کس ثابت قدمی سے بار بار کفران نعمت کرتے رہے ۔ وہاں کہیں بسط کے ساتھ اور کہیں اختصار کے ساتھ ساتھ اللہ کے انعامات اور بنی اسرائیل کی نافرمانیوں کے واقعات اور مشاہدات بیان کئے گئے تھے ۔ بیان کا خاتمہ اس فیصلے پر ہوا تھا کہ بنی اسرائیل کے دل قبول ہدایت کے معاملے میں اس قدر سخت ، خشک اور بنجر ہوچکے ہیں جیسے مضبوط پتھر ہوتے ہیں ، بلکہ سنگدلی اور خشکی میں ان کے دل پتھروں سے بھی کہیں زیادہ سخت ہوگئے ہیں ۔ اب ان زیر بحث آیات میں روئے سخن اسلامی جماعت کی طرف پھرجاتا ہے اور مسلمانوں کے سامنے ان کی کہانی بیان ہوتی ہے اور انہیں بتایا جاتا ہے کہ بنی اسرائیل کس قدر مکار اور فتنہ پرداز قوم ہے ۔ ان کی فطرت اور ان کی طویل تاریخ کی روشنی میں اسلامی جماعت کو ان کی مکاری اور عیاری سے خبردار کیا جاتا ہے ۔ تاکہ کہیں ان کی فتنہ پردازی اور غلط پروپیگنڈے اور جھوٹے دعوؤں سے متاثر ہوکر مسلمان دھوکہ نہ کھاجائیں ۔ بنی اسرائیل کی مکاری کا یہ طویل بیان اور پھر بار بار اور مختلف پہلوؤں سے اس کا تکرار ، اس بات کو ظاہر کررہا ہے کہ اس دور میں یہودی امت مسلمہ اور دین اسلام کے خلاف کتنے وسیع پیمانے پر سازشیں کررہے تھے اور کس طرح وہ ہر وقت اس تحریک کو نقصان پہنچانے کی تاک میں بیٹھے رہتے تھے ۔ اس لئے اس قدر تفصیلی گفتگو کی ضرورت پیش آرہی تھی۔ دوران گفتگو روئے سخن کبھی بنی اسرائیل کی طرف پھرجاتا ہے تاکہ امت مسلمہ کے سامنے ، انہیں یاد دلایاجائے کہ اللہ نے ان سے کیا کیا وعدے لئے تھے اور انہوں نے کس کس طرح ان وعدوں کو توڑا تھا ۔ کس طرح وہ گمراہ ہوئے ، عہد شکنی کرتے رہے اور پھر انبیاء کرام کی تکذیب کرتے رہے ۔ انہوں نے کئی انبیاء کو قتل بھی کیا۔ کیونکہ وہ ان کی خواہشات نفس کے مطابق نہ چل سکتے تھے ۔ نیزیہ کہ کس طرح انہوں نے اللہ کی شریعت کی خلاف ورزی کی ناجائز بحث وجدال کرتے رہے اور شریعت کے جو قوانین ان کے پاس تھے ان میں تحریف کرتے رہے ۔ مسلمانوں کے ساتھ جو بحث اور مناظرہ اور جو کٹ حجتی وہ کرتے تھے یہاں اس کے کچھ نمونے پیش کئے جاتے ہیں ۔ اور نبی ﷺ کو ہدایت کی جاتی ہے کہ آپ ان دعوؤں کی حقیقت کھول دیں اور ان کے دلائل کی کمزوری واضح کردیں اور ان کی باطل سازشوں کے مقابلے میں روشن اور واضح سچائی پیش کریں۔ مثلاً ان کا خیال تھا کہ وہ صرف گنتی کے چند دن ہی جہنم میں رہیں گے ۔ کیونکہ وہ اللہ کے نزدیک پسندیدہ اور محبوب لوگ ہیں ، اللہ کے ہاں ان کا بلند رتبہ ہے ۔ چناچہ اللہ اللہ تعالیٰ نبی کریم ﷺ کو حکم دیتے ہیں کہ ذرا ” ان سے پوچھیں ، کیا تم نے اللہ سے کوئی عہد لے لیا ہے ، جس کی خلاف ورزی وہ نہیں کرسکتا ؟ یا یہ بات ہے کہ تم اللہ کے ذمے ڈال کر ایسی بات بات کہہ دیتے ہو ، جن کے متعلق تمہیں علم نہیں ہے کہ اس نے اس کا ذمہ لیا ہے۔ “ جب انہیں اسلام کی طرف دعوت دی جاتی ہے تو وہ کہتے !” ہم تو صرف اس چیز پر ایمان لائے ہیں جو ہمارے ہاں اتری ہے۔ “ اور اس دائرے باہر جو کچھ آیا ہے اسے ماننے سے وہ انکار کرتے ہیں ، حالانکہ وہ حق ہے اور اسی تعلیم کی تصدیق وتائید کررہا ہے جو ان کے ہاں پہلے سے موجود تھی ۔ چناچہ نبی ﷺ کو یہ ہدایت کی جاتی ہے ۔” اچھا ان سے کہو ، اگر تم اس تعلیم ہی پر ایمان رکھنے والے ہو جو تمہارے ہاں آئی تھی ، تو اس سے پہلے اللہ کے پیغمبروں کو (جو بنی اسرائیل میں پیدا ہوئے ) کیوں کر قتل کرتے رہے ۔ “ تمہارے پاس موسیٰ کیسی کیسی روشن نشانیوں کے ساتھ آیا ۔ پھر بھی تم ایسے ظالم رہے کہ اس کے پیٹھ موڑتے ہی بچھڑے کو معبود بنابیٹھے ۔ پھر ذرا اس میثاق کو یاد کرو جو کوہ طورکو تمہارے اوپر اٹھاکر ہم نے تم سے لیا تھا ، ہم نے تاکید کی تھی کہ جو ہدایات ہم دے رہے ہیں ان کی سختی کے ساتھ پابندی کرو اور کان لگا کر سنو تمہارے اسلاف نے کہا کہ ہم نے سن لیا مانیں گے نہیں اور ان کی باطل پرستی کا یہ حال تھا کہ دلوں میں بچھڑا ہی بسا ہوا تھا ۔ کہو اگر تم مومن ہو ، تو عجیب ایمان ہے ، جو ایسی بری حرکات کا تمہیں حکم دیتا ہے ۔ “ (البقرہ۔ 93) ان کا دعویٰ یہ تھا کہ اگلا جہاں تو صرف انہی کے لئے ہے ۔ دوسرے لوگوں کو تو وہاں کچھ نہ ملے گا ۔ اللہ تعالیٰ نے نبی کریم ﷺ کو یہ تلقین کی کہ آپ ان کو دعوت مباہلہ دیں اور کسی میدان میں دونوں فریق جمع ہوجائیں اور اللہ سے بدست دعا ہوں کہ ان میں سے جو جھوٹا ہے اللہ اسے مار دے۔” ان سے کہو اگر واقعی اللہ کے نزدیک آخرت کا گھر تمام انسانوں کو چھوڑ کر صرف تمہارے ہی لئے مخصوص ہے ، تب تو تمہیں چاہئے کہ موت کی تمنا کرو ، اگر تم اپنے اس خیال میں سچے ہو ۔ “ اس کے بعد اللہ تعالیٰ خود ہی بتادیتے ہیں کہ یہ لوگ ، ہرگز موت کی تمنا نہ کریں گے ۔ “ چناچہ ایسا ہی ہوا ۔ وہ مباہلہ کرنے سے پھرگئے کیونکہ جس چیز کا وہ دعویٰ کررہے تھے انہیں معلوم تھا کہ وہ اس میں جھوٹے ہیں۔ غرض دوران کلام یہودیوں پر کڑی تنقید کی جاتی ہے ۔ ان کی مکاریوں پر سے پردہ اٹھایا جاتا ہے اور مسلمانوں کو ان کے بارے میں محتاط رہنے کی ہدایت دی جاتی ہیں ۔ اس اقدام کا مقصد یہ ہے کہ جماعت مسلمہ کی صفوں میں خفیہ سازشوں کے ذریعے ، انتشار پیدا کرنے کی جو کوششیں اس یہودی کررہے تھے ، ان کا زور توڑا جائے اور مسلمانوں کو چوکنا کردیا جائے ۔ آج بھی امت مسلمہ کو یہودیوں کی اسی مکاری اور فریب کاری کا سامنا ہے ۔ جس کا سامنا کبھی مدینہ طیبہ میں امت مسلمہ کے اسلاف کو تھا لیکن نہایت افسوس کے ساتھ یہ بات کہنی پڑتی ہے کہ امت مسلمہ ان قرآنی آیات سے اس طرح فائدہ نہیں اٹھارہی جس طرح امت کے اسلاف نے اس ربانی ہدایات سے فائدہ اٹھایا تھا اور جس کے نتیجے میں وہ مدینہ طیبہ میں یہودیوں کی مکاری اور عیاری پر غالب آئے تھے ۔ حالانکہ اس وقت دین اسلام نیا تھا اور جماعت مسلمہ ابھی ابھی تشکیل پائی تھی ۔ اس وقت سے لے کر آج تک یہودی اس بات کی کوشش کررہے ہیں کہ امت مسلمہ کو قرآن کریم سے دور ہٹادیں ۔ مسلمان اپنے دین کو چھوڑ دیں ۔ کیونکہ یہودیوں کو شدیدخطرہ ہے کہ کہیں مسلمان ان کے خلاف وہی قرآنی ہتھیار کام میں لانا شروع کردیں اور ان کی مکاری اور سازشوں سے بچنے کے لئے وہ تدابیر نہ کریں جو ان کے بچاؤ کی حقیقی تدابیر ہیں اور کارگر بھی ہیں ۔ کیونکہ یہودی اس بات کو اچھی طرح جانتے ہیں کہ جب تک امت مسلمہ اپنی شوکت اور برتری کے ان حقیقی سرچشموں سے محروم ہے یہودی امن وچین سے رہ سکتے ہیں ۔ لہٰذا یہ ایک حقیقت ہے اس امت کو جو شخص بھی قرآن کریم اور دین اسلام سے دور کرتا ہے وہ یہودیوں کا ایجنٹ ہے ۔ چاہے وہ یہ کام شعوری طور پر کررہا ہو یا غیر شعوری طور پر ، بالارادہ کررہاہو جو بلا ارادہ۔ کیونکہ جب تک یہ امت ایک حقیقت یعنی حقیقتاً ایمانی ، ایمانی نظام زندگی اور ایمانی شریعت اور اسلامی قانون سے دور اور غافل ہے ۔ اس وقت تک یہودیت کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ امت مسلمہ کا وجود ، اس کی قوت اور اس کی برتری کا حقیقی اور منفرد سرچشمہ صرف ایک ہے یعنی ایمان اور اسلام ۔ یہی ایک راہ ہے اور رہنمائی کرنے والے یہی نشانات ہیں جن پر چل کر ایک مسلمان منزل مقصود تک پہنچ سکتا ہے۔
Top