Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Urwatul-Wusqaa - Al-Baqara : 74
ثُمَّ قَسَتْ قُلُوْبُكُمْ مِّنْۢ بَعْدِ ذٰلِكَ فَهِیَ كَالْحِجَارَةِ اَوْ اَشَدُّ قَسْوَةً١ؕ وَ اِنَّ مِنَ الْحِجَارَةِ لَمَا یَتَفَجَّرُ مِنْهُ الْاَنْهٰرُ١ؕ وَ اِنَّ مِنْهَا لَمَا یَشَّقَّقُ فَیَخْرُجُ مِنْهُ الْمَآءُ١ؕ وَ اِنَّ مِنْهَا لَمَا یَهْبِطُ مِنْ خَشْیَةِ اللّٰهِ١ؕ وَ مَا اللّٰهُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُوْنَ
ثُمَّ
: پھر
قَسَتْ
: سخت ہوگئے
قُلُوْبُكُمْ
: تمہارے دل
مِنْ بَعْدِ ذٰلِکَ
: اس کے بعد
فَهِيَ
: سو وہ
کَالْحِجَارَةِ
: پتھر جیسے
اَوْ
: یا
اَشَدُّ قَسْوَةً
: اس سے زیادہ سخت
وَاِنَّ
: اور بیشک
مِنَ الْحِجَارَةِ
: پتھروں سے
لَمَا
: البتہ
يَتَفَجَّرُ
: پھوٹ نکلتی ہیں
مِنْهُ
: اس سے
الْاَنْهَارُ
: نہریں
وَاِنَّ
: اور بیشک
مِنْهَا
: اس سے (بعض)
لَمَا
: البتہ جو
يَشَّقَّقُ
: پھٹ جاتے ہیں
فَيَخْرُجُ
: تو نکلتا ہے
مِنْهُ
: اس سے
الْمَآءُ
: پانی
وَاِنَّ
: اور بیشک
مِنْهَا
: اس سے
لَمَا
: البتہ
يَهْبِطُ
: گرتا ہے
مِنْ
: سے
خَشْيَةِ اللہِ
: اللہ کے ڈر
وَمَا
: اور نہیں
اللّٰہُ
: اللہ
بِغَافِلٍ
: بیخبر
عَمَّا
: سے جو
تَعْمَلُوْنَ
: تم کرتے ہو
پھر تمہارے دل سخت پڑگئے ایسے سخت گویا پتھر کی چٹانیں ہیں بلکہ پتھر سے بھی سخت کیونکہ پتھروں میں سے تو بعض پتھر ایسے بھی ہوتے ہیں جن سے پانی کے چشمے پھوٹ نکلتے ہیں اور پتھروں میں ایسی چٹانیں بھی ہیں جو شق ہو کر ٹکڑے ٹکڑے ہوجاتی ہیں اور ان میں سے پانی اپنی راہ نکال لیتا ہے اور پھر انہی میں ایسی چٹانیں بھی ہیں جو خوف الٰہی سے لرز کر گر پڑتی ہیں اور یاد رکھو کہ قانون الٰہی تمہارے کرتوتوں کی طرف سے غافل نہیں ہے
راز افشا کرنے والے کے ساتھ دشمنی مزید بڑھ جاتی ہے : 149: بنی اسرائیل کے بعض لوگ جس چیز کو چھپا بیٹھے تھے وہ کب چاہتے تھے کہ ہمارا چھپا ہوا راز افشاء ہو لیکن وحی الٰہی نے اس کا جب پردہ چاک کردیا اور قاتل تدبیر الٰہی سے ظاہر ہوگیا تو اب قاتل اور قاتل کے تمام ساتھی موسیٰ (علیہ السلام) سے بگڑ گئے اور انہوں نے بجائے اس کے جب حق کھل کر سامنے آگیا تھا۔ اس کو دل سے قبول کر کے قاتل کو سزا دے کر اس قضیہ کے حل ہوجانے کے بعد اللہ کا شکر ادا کرتے وہ اندر ہی اندر موسیٰ (علیہ السلام) کے خلاف سازشیں کرنے لگے ان کی اس حالت کا بیان اللہ تعالیٰ نے اس طرح فرمایا کہ ” تم عجیب لوگ ہو کہ حق واضح ہوجانے کے بعد تمہارے دل مزید سخت ہوگئے ایسے جیسے پتھر گویا تمہارے دل دل نہیں رہے پتھر کے ٹکڑے ہوگئے نہیں بلکہ اس سے بھی سخت۔ اس لئے کہ جو چیز تمہاری نرمی کا باعث ہونا چاہئے تھی وہ تمہاری سختی کا باعث ہوگئی ۔ “ جو چیز اس فتنہ اور فساد کے خاتمہ کے لئے ظاہری کی گئی جو بنی اسرائیل کے درمیان کھڑا ہوگیا تھا لیکن اس نے جلتی پر تیل کا کام کیا۔ کیوں ؟ اس لئے کہ وہ فتنہ دبانا نہیں بلکہ پھیلانا چاہتے تھے۔ مختصر یہ کہ اللہ تعالیٰ نے ایک طرف تو قاتل اور اس کی پارٹی کی اصل حقیقت واضح فرما دی اور دوسری طرف موسیٰ (علیہ السلام) کے دل کی ڈھارس بھی بندھا دی کہ یہ لوگ اگر پتھر دل ہوچکے ہیں تو ہوا کریں آپ اپنا فرض تبلیغ جاری رکھیں اس لئے کہ جس طرح پتھروں میں سے بعض پتھر ایسے بھی ہوتے ہیں جن سے چشمے جاری ہوتے ہیں بالکل اسی طرح ان پتھر دلوں ہی میں سے قانون الٰہی کے مطابق آپ کے جانثار بھی پیدا ہو جائی گے اور ” جب تک سانس تب تک آس “ کے محاورہ کے مطابق آپ کو مایوس نہیں ہونا چاہئے کہ انہی ڈاکوؤں ، رہزنوں اور قزاقوں کے اندر ہی رہنما اور ان فتنوں کے دبانے والے اور اس بھڑکتی آگ کو بجھانے والے موجود ہوں گے۔ ایک دوسری جگہ اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل کی اس گمراہی کا ذکر کرتے ہوئے مسلمانوں کو ہدایت فرمائی ہے کہ دیکھو تم ایسا نہ کرنا۔ چناچہ ارشاد الٰہی ہے : اَلَمْ یَاْنِ لِلَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَنْ تَخْشَعَ قُلُوْبُهُمْ لِذِكْرِ اللّٰهِ وَ مَا نَزَلَ مِنَ الْحَقِّ 1ۙ وَ لَا یَكُوْنُوْا کَالَّذِیْنَ اُوْتُوا الْكِتٰبَ مِنْ قَبْلُ فَطَالَ عَلَیْهِمُ الْاَمَدُ فَقَسَتْ قُلُوْبُهُمْ 1ؕ وَ کَثِیْرٌ مِّنْهُمْ فٰسِقُوْنَ 0016 (الحدید 57 : 16) ” کیا ایمان والوں کیلئے اسکا وقت نہیں آیا کہ انکے دِل اللہ کو یاد کرنے کے وقت اور جو حق کی طرف سے نازل ہوا ہے اسکے سامنے ڈر جائیں اور وہ ان لوگوں کی طرح نہ ہوجائیں جن کو ان سے قبل کتاب ملی تھی پھر ان پر ایک زمانہ گزرتا گیا پھر انکے دِل سخت ہوگئے اور ان میں سے اکثر نافرمان ہیں۔ “ جب یہود کی قساوت قلب کا ذکر ہوا تو اس سے بھی پوری قوم مراد نہ تھی بلکہ یہودی قوم میں وہ گروہ مراد تھا جو یہودیت اختیار کر کے من حیث القوم تو یہودی تھے لیکن قساوت قلب کا مرتکب ایک خاص گروہ تھا۔ اس طرح اس حوالہ کی آیت میں بھی جو سورة الحدید کی آیت ہے ، میں مسلمانوں کو مخاطب کیا گیا ہے لیکن اس سے مراد مسلمانوں کا خاص گروہ ہے جو ایمان کا اقرار کر کے رسول اللہ ﷺ کے ماننے والوں میں شامل ہوگیا تھا اور اس کے باوجود اسلام کے درد سے اس کا دل خالی تھا۔ آنکھوں سے دیکھ رہا تھا کہ کفر کی تمام طاقتیں اسلام کو مٹانے پر تلی ہوئی ہیں چاروں طرف سے انہوں نے اہل ایمان کی مٹھی بھر جماعت پر نرغہ کر رکھا تھا۔ عرب کی سرزمین میں جگہ جگہ مسلمان تختہ مشق ستم بنائے جا رہے تھے۔ ملک کے گوشے گوشے سے مظلوم مسلمان سخت بےسروسمانی کی حالت میں پناہ لینے کے لئے مدینے کی طرف بھاگے چلے آ رہے تھے ، مخلص مسلمانوں کی کمر ان مظلوموں کی سہارا دیتے دیتے ٹوٹی جا رہی تھی اور دشمنوں کے مقابلے میں بھی یہی مخلص مؤمن سربکف تھے مگر یہ سب کچھ دیکھ کر بھی ایمان کا دعویٰ کرنے والا یہ گروہ ٹس سے مس نہیں ہو رہا تھا۔ اس پر ان لوگوں کو شرم دلائی جارہی ہے کہ تم کیسے ایمان والے ہو ؟ کیا اب بھی وہ وقت نہیں آیا کہ اللہ کا ذکر سن کر تمہارے دل پگھلیں او اس کے دین کے لئے تمہارے دلوں میں ایثار قربانی اور سر فروشی کا جذبہ پیدا ہو ؟ کیا ایمان والے ایسے ہی ہوتے ہیں ؟ کہ اللہ کے نام پر انہیں پکارا جائے اور وہ اپنی جگہ سے ہلیں تک نہیں یعنی یہود و نصاریٰ تو اپنے انبیاء کرام (علیہ السلام) کے سینکڑوں برس بعد اس بےحسی اور روح کی مردنی اور اخلاقی پستی میں مبتلا نظر آرہے ہیں کیا تم اتنے گئے گزرے ہو کہ ابھی رسول تمہارے سامنے موجود ہیں۔ اللہ کی کتاب کا نزول جاری ہے۔ تمہیں ایمان لائے ابھی کچھ زیادہ مدت نہیں گزری تو ابھی سے تمہارا یہ حال ہو رہا ہے۔ تم خود ہی بتاؤ کے یہود و نصاریٰ کی اس دلی کیفیت کا حال زیادہ خطر ناک ہے یا تمہارا۔ اور اگر آج فی زماننا اس کا مطالعہ اس گہری نظر سے کیا جائے تو حالت کیا دکھائی دے گی ؟ پتھر اور خوف ِالٰہی کی مثال : 150: قرآن کریم کا بیان کتنا دلنشین اور اثر انداز ہے کہ قاری ذرا مفہوم سمجھتا ہو تو گویا آج بھی ایسا معلوم ہوتا ہے کہ قرآن کریم براہ راست آج ہی ان کے سینہ پر اتر رہا ہے جس کی حلاوت دل محسوس کرتا ہے چناچہ بیان الٰہی ہماری زبان میں اس طرح جاری تھا کہ ” تم اہل کتاب کے ان لوگوں کی طرح نا ہونا جن کے دل حق بات کو دیکھ کر ایسے سخت ہوگئے ، گویا وہ پتھر ہوگئے یعنی ان پر حق بات کا کوئی اثر ہی نہ ہوا پھر فرمایا پتھر کیا وہ تو پتھروں سے بھی زیادہ سخت ہوگئے کیونکہ پتھروں میں سے تو ایسے پتھر بھی ہوتے ہیں جن سے مشیت الٰہی کے مطابق نہریں بہنے لگتی ہیں اور بعض پتھر پھٹ بھی جایا کرتے ہیں اور ان سے پانی نکلنا شروع ہوجاتا ہے جس کو تمہاری آنکھیں مشاہدہ کرتی رہتی ہیں۔ ذرا پہاڑی علاقوں کی سیر کر کے تو دیکھو اور بعض پتھر خوف الٰہی سے گر بھی پڑتے ہیں یعنی پتھر کی چٹان اس طرح لڑھک پڑتی ہے گویا وہ خوف کھا کر بھاگ رہی ہے کہ اس کے پیچھے کوئی لگا ہے لیکن تم عجیب انسان ہو کہ تمہارے دلوں پر اللہ کے نبی کے وعظ وبیان کا بھی کوئی اثر نہیں دیکھا گیا کہ وہ پند و نصیحت سن کر نرم نہیں ہوئے بلکہ مزید سخت ہوگئے۔ بس خشیت الٰہی کا ذکر آیا تو ہمارے ہاں بحث شروع ہوگئی کہ پتھر بھی ادراک اور سمجھ رکھتے ہیں اور جو شخص پتھر کو صاحب ارادہ نہ مانے گویا وہ کافر ہوگیا کیونکہ اس نے حقیقت میں قرآن کی نص قطعی کا انکار کردیا۔ پھر اس بحث نے اتنا طول پکڑا کہ اس پر اسلام کے کتنے فرقے بن گئے جنہوں نے ایک دوسرے پر کفر کی مشین کھول دی اور جس کی گرج آج تک ہمارے کان سنتے آ رہے ہیں ۔ اسی طرح قرآن کریم کے اصل بیان مقصود سے ہم کوسوں دور نکل گئے۔ حالانکہ قرآن کریم نے اس مضمون کو مختلف انداز میں بیان فرما کر ہمارے ذہنوں اور فکروں کی صلاحیتوں کو جلا دینے کی کوشش کی لیکن افسوس کہ اس سے دلوں پر زنگ چڑھنے شروع ہوگئے۔ قرآن کریم میں ارشاد ہوتا ہے کہ : تُسَبِّحُ لَهُ السَّمٰوٰتُ السَّبْعُ وَ الْاَرْضُ وَ مَنْ فِیْهِنَّ 1ؕ وَ اِنْ مِّنْ شَیْءٍ اِلَّا یُسَبِّحُ بِحَمْدِهٖ وَ لٰكِنْ لَّا تَفْقَهُوْنَ تَسْبِیْحَهُمْ 1ؕ اِنَّهٗ کَانَ حَلِیْمًا غَفُوْرًا 0044 (بنی اسرائیل 17 : 44) ” ساتوں آسمان اور زمین (جو آسمان ہی کی مانند ہیں) اور جو کوئی ان میں ہے سب اس کی پاکیزگی وکبریائی کا زمزمہ بلند کر رہے ہیں یہاں کوئی چیز نہیں جو اس کی حمد و ثنا میں زمزمہ خواں نہ ہو مگر تم ان کی (تسبیحات اور) زمزمہ خوانیاں سمجھتے نہیں ، بلاشبہ وہ بڑا ہی بردبار ہے ، بڑا ہی بخشنے والا۔ “ اسی طرح آپ غور و فکر کریں گے تو معلوم ہوتا جائے گا کہ قرآن نے بیسیوں جگہ اس طرح کے الفاظ بیان فرمائے ہیں جن کے لفظی معنوں پر ہی نہیں بلکہ ان کے اصل مضمون پر نظر رکھنی چاہئے۔ دیکھو موسیٰ (علیہ السلام) اور خضر والی دیوار کا ذکر فرمایا تو ارشادہوا کہ : یُّرِیْدُ اَنْ یَّنْقَضَّ کہ وہ دیوار چاہتی تھی کہ میں گروں یعنی اس کی کیفیت اور ظاہر حالت کا عنقریب نتیجہ یہ نکلتا ہوا محسوس ہوتا تھا کہ بس اب یہ گری کہ گری ۔ فَاَقَامَهٗ 1ؕ تو ان دونوں نے مل کر اس کو ایسا مرمت کردیا کہ وہ اپنی جگہ قائم ہوگئی یعنی گرنے سے محفوظ ہوگئی اور ایک مقرہ وقت تک اس کی میعاد مزید بڑھ گئی۔ اسی طرح جب پہاڑوں پر زلزلے آتے ہیں اور پتھر گرتے ہیں تو ان کے گرنے کی حالت ایسی ہوتی ہے جس میں خشیت اللہ کا رنگ نظرآتا ہے اور اس سے یہ مراد بھی ہو سکتی ہے کہ ایسے اوقات میں انسانوں کے دلوں پر بھی خشیت اللہ غالب آجاتی ہے پس جو حالت پتھروں کے گرنے سے انسانوں کے دلوں پر طاری ہوتی ہے اس کو پتھروں کی طرف منسوب کردیا گیا ، اس لئے کہ ہر زبان کا ادب اس کی بھی اجازت دیتا ہے۔ بہر حال اس میں کوئی ایسی مشکل چیز نہ تھی بلکہ بالکل سادہ اور دلنشین بیان تھا جس کو ثقیل اور مشکل بنا دیا گیا خواہ دلوں کی ٹیڑھ جس کو قرآن کریم کی زبان میں زیغ کے نام سے بیان فرمایا گیا ہے ، سے ایسا ہوا یا بالکل سادگی کا یہ نتیجہ تھا لیکن اس طرح سے جو بحث چھڑی وہ ہر حال میں کوئی مفید نہ تھی اور نہ ہے اس لئے قرآن کریم کو اس کے اصل مفہوم تک ہی رہنے دینا مناسب ہے۔
Top