Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Anwar-ul-Bayan - Al-Baqara : 74
ثُمَّ قَسَتْ قُلُوْبُكُمْ مِّنْۢ بَعْدِ ذٰلِكَ فَهِیَ كَالْحِجَارَةِ اَوْ اَشَدُّ قَسْوَةً١ؕ وَ اِنَّ مِنَ الْحِجَارَةِ لَمَا یَتَفَجَّرُ مِنْهُ الْاَنْهٰرُ١ؕ وَ اِنَّ مِنْهَا لَمَا یَشَّقَّقُ فَیَخْرُجُ مِنْهُ الْمَآءُ١ؕ وَ اِنَّ مِنْهَا لَمَا یَهْبِطُ مِنْ خَشْیَةِ اللّٰهِ١ؕ وَ مَا اللّٰهُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُوْنَ
ثُمَّ
: پھر
قَسَتْ
: سخت ہوگئے
قُلُوْبُكُمْ
: تمہارے دل
مِنْ بَعْدِ ذٰلِکَ
: اس کے بعد
فَهِيَ
: سو وہ
کَالْحِجَارَةِ
: پتھر جیسے
اَوْ
: یا
اَشَدُّ قَسْوَةً
: اس سے زیادہ سخت
وَاِنَّ
: اور بیشک
مِنَ الْحِجَارَةِ
: پتھروں سے
لَمَا
: البتہ
يَتَفَجَّرُ
: پھوٹ نکلتی ہیں
مِنْهُ
: اس سے
الْاَنْهَارُ
: نہریں
وَاِنَّ
: اور بیشک
مِنْهَا
: اس سے (بعض)
لَمَا
: البتہ جو
يَشَّقَّقُ
: پھٹ جاتے ہیں
فَيَخْرُجُ
: تو نکلتا ہے
مِنْهُ
: اس سے
الْمَآءُ
: پانی
وَاِنَّ
: اور بیشک
مِنْهَا
: اس سے
لَمَا
: البتہ
يَهْبِطُ
: گرتا ہے
مِنْ
: سے
خَشْيَةِ اللہِ
: اللہ کے ڈر
وَمَا
: اور نہیں
اللّٰہُ
: اللہ
بِغَافِلٍ
: بیخبر
عَمَّا
: سے جو
تَعْمَلُوْنَ
: تم کرتے ہو
پھر اس کے بعد تمہارے دل سخت ہوئے، سو وہ ایسے ہوگئے جیسے پتھر ہوں یا ان سے بھی زیادہ سخت، اور بلاشبہ بعض پتھر ایسے ہیں جن سے نہریں جاری ہوجاتی ہیں اور بلاشبہ ان میں بعض ایسے ہیں جو پھٹ جاتے ہیں پھر ان سے پانی نکلتا ہے اور بلاشبہ ان میں بعض ایسے ہیں جو اللہ کے ڈر سے گر پڑ تے ہیں۔ اور اللہ تعالیٰ ان کاموں سے بیخبر نہیں ہیں جن کو تم کرتے ہو۔
یہودیوں کی قلبی قساوت کا تذکرہ اس آیت کریمہ میں یہودیوں کے قلوب کی قساوت اور سختی بیان فرمائی ہے اور فرمایا ہے کہ تمہارے دل پتھروں کی طرح سخت ہوگئے بلکہ پتھروں سے بھی زیادہ ان میں سختی آگئی۔ دلائل قدرت بھی دیکھتے ہیں اور حضرت محمد رسول اللہ ﷺ کے دلائل نبوت بھی دیکھتے ہیں ان کے دلوں میں ذرا خدا کا خوف نہیں ہے اور حق قبول کرنے کے لیے ذرا بھی آمادہ نہیں۔ پتھروں میں تو یہ بات ہے کہ ان میں سے بعض ایسے ہیں جن سے نہریں جاری ہوتی ہیں اور بعض پھٹ پڑتے ہیں تو ان میں پانی نکل آتا ہے۔ اور بعض ان میں ایسے ہیں جو اللہ کے خوف سے گرپڑتے ہیں۔ پہلے ان کے دلوں کو سختی میں پتھروں سے تشبیہ دی جو اس اعتبار سے لوہے سے بھی سخت ہیں کہ لوہے کو بھٹی میں ڈالا جائے تو پگھل جاتا ہے لیکن کیسی ہی آگ ہو اس سے پتھر پگھلتا نہیں۔ پھر فرمایا کہ تمہارے دل پتھروں سے بھی زیادہ سخت ہیں کیونکہ بعض پتھروں سے تو نہریں جاری ہوجاتی ہیں اور جب پھٹتے ہیں تو ان میں سے پانی نکل آتا ہے اگر تمہارے دل نرم ہوتے تو نافرمانیوں کی وجہ سے خوب زیادہ روتے (یہ مثال ہے نہریں جاری ہونے کی) اور کچھ بھی نہیں تو تھوڑا بہت ہی روتے (یہ مثال ہے فیخرج منہ الماء کی) اور آنکھوں سے آنسو نہ نکلتے تو کم سے کم دل ہی روتا (یہ مثال ہے یھبط من خشیۃ اللّٰہ کی) ۔ (من ابن کثیر) آیت کے آخر میں فرمایا کہ اللہ تعالیٰ تمہارے اعمال سے بیخبر نہیں جو کچھ جانتا ہے اس سب کی سزا پاؤ گے دنیا کی کچھ دن کی زندگی کے دھو کے میں نہ آؤ۔ اہل کتاب کے دلوں کی سختی کا قرآن مجید میں اور جگہ بھی تذکرہ فرمایا ہے۔ سورة مائدہ میں فرمایا : (فَبِمَا نَقْضِھِمْ مِّیْثَا قَھُمْ لَعَنّٰھُمْ وَ جَعَلْنَا قُلُوْبَھُمْ قَاسِیَۃً ) ” پھر ان کے میثاق توڑنے کے باعث ہم نے ان کو ملعون قرار دے دیا اور ہم نے ان کے دلوں کو سخت کردیا۔ “ امت محمدیہ کو حکم کہ قاسی القلب نہ بنیں : امت محمدیہ علی صاحبھا الصلوٰۃ والتحیہ کو حکم ہے کہ تم اہل کتاب کی طرح سخت دل مت بن جاؤ۔ سورة حدید میں ارشاد ہے : (اَلَمْ یَاْنِ لِلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا اَنْ تَخْشَعَ قُلُوْبُہُمْ لِذِکْرِ اللّٰہِ وَمَا نَزَلَ مِنَ الْحَقِّ وَلاَ یَکُوْنُوْا کَالَّذِیْنَ اُوْتُوا الْکِتٰبَ مِنْ قَبْلُ فَطَالَ عَلَیْہِمُ الْاَمَدُ فَقَسَتْ قُلُوْبُہُمْ وَکَثِیْرٌ مِّنْہُمْ فٰسِقُوْنَ ) ” کیا ایمان والوں کے لیے اس بات کا وقت نہیں آیا کہ ان کے دل اللہ کے لیے اور جو دین حق نازل ہوا ہے اس کے لیے جھک جائیں اور ان لوگوں کی طرح نہ ہوجائیں جن کو ان سے قبل کتاب ملی تھی پھر ان پر ایک زمانہ دراز گزر گیا پھر ان کے دل سخت ہوگئے اور بہت سے آدمی ان میں سے فاسق ہیں “ اپنے گناہوں کو یاد کرنا اور اللہ سے مغفرت چاہنا اور اللہ کے خوف سے رونا، یہ کسی کو حاصل ہوجائے تو بہت بڑی نعمت ہے۔ ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص اللہ کے ڈر سے رویا وہ دوزخ میں داخل نہ ہوگا۔ یہاں تک کہ دودھ تھنوں میں واپس ہوجائے (جس طرح دودھ تھنوں میں واپس نہیں جاتا اسی طرح یہ شخص دوزخ میں داخل نہ ہوگا) ۔ (الترغیب والترہیب) حضرت عقبہ بن عامر ؓ نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ نجات کس چیز میں ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا کہ اپنی زبان کو قابو میں رکھ کر تجھے نقصان نہ پہنچا دے اور تیرے گھر میں تیری گنجائش رہے (یعنی بلا ضرورت گھر سے باہر نہ جا) اور اپنے گناہوں پر رویا کرو۔ (اخرجہ التر مذی فی ابواب الزہد) ایک حدیث میں ارشاد ہے کہ چار چیزیں بدبختی کی ہیں۔ (1) آنکھوں کا جامد ہونا (یعنی ان سے آنسو نہ نکلنا) اور (2) دل کا سخت ہونا (3) لمبی لمبی آرزوئیں رکھنا (4) اور دنیا کی حرص رکھنا۔ (الترغیب ص 245 ج 4 عن البزار) ایک حدیث میں ارشاد ہے کہ اے لوگو ! روؤ اور رونانہ آئے تو بتکلف رونے کی کوشش کرو کیونکہ دوزخ والے دوزخ میں اتناروئیں گے کہ ان کے چہروں پر اس طرح جاری ہوں گے جیسے چھوٹی چھوٹی نہروں میں پانی جاری ہوتا ہے روتے روتے آنسو ختم ہوجائیں گے تو خون بہنے لگیں گے جس سے آنکھوں میں زخم ہوجائیں گے اور اس قدر کثرت سے خون اور آنسو جمع ہوجائیں گے کہ اگر ان میں کشتیاں چلائی جائیں تو جاری ہوجائیں۔ (مشکوٰۃ المصابیح ص 504 عن شرح السنۃ) اگر کوئی شخص قبر دوزخ اور حشر کے حالات کا مراقبہ کیا کرے تو آسانی سے سخت دلی دور ہوسکتی ہے اور رونے کی شان پیدا ہوسکتی ہے۔ ایک آدمی نے عرض کیا کہ یارسول اللہ میرا دل سخت ہے آپ نے فرمایا کہ یتیم کے سر پر ہاتھ پھیرا کر اور مسکین کو کھانا کھلایا کر۔ (مشکوٰۃ ص 504) کثرت ذکر سے دل نرم ہوتا ہے اور زیادہ بولنے سے سختی آتی ہے حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اللہ کے ذکر کے علاوہ زیادہ بات نہ کیا کرو کیونکہ ذکر اللہ کے علاوہ بات کرنا دل کی سختی کا سبب ہے اور بلاشبہ لوگوں میں سب سے زیادہ اللہ سے دور وہ شخص ہے جس کا دل سخت ہو۔ (رواہ التر مذی) غیر ذی روح میں حیات ہے سب چیزیں اللہ کی تسبیح میں مشغول رہتی ہیں : اس آیت میں پتھروں سے پانی نکلنا اور ان سے نہریں جاری ہونا مذکور ہے اور یہ ایسی بات ہے جو نظروں کے سامنے ہے دنیا میں چشمے ہیں، جھرنے ہیں پہاڑوں سے پانی نکل رہے ہیں عموماً لوگ اس کو جانتے اور پہچانتے ہیں۔ اور یہ جو فرمایا کہ بعض پتھر اللہ کے خوف سے گرپڑتے ہیں۔ اس بارے میں کسی کوتاہ عمل کو شبہ ہوسکتا ہے کہ ان میں عقل و ادراک نہیں ہے پھر وہ کیسے ڈرتے ہیں اور ڈر کر گرپڑتے ہیں ؟ اصل بات یہ ہے کہ پتھروں میں اور دوسری جمادات میں ہمارے خیال میں ادراک اور شعور نہیں ہے کیونکہ وہ ہم سے بات نہیں کرتے اور ہمیں وہ احوال معلوم نہیں جو ان پر گزرتے ہیں اور ان کا اپنے خالق سے مخلوق اور مملوک اور عبادت گزار ہونے کا جو تعلق ہے انسان اس سے واقف نہیں ہے۔ قرآن شریف سے معلوم ہوتا ہے کہ ان سب چیزوں میں ادراک ہے۔ سورة بنی اسرائیل میں فرمایا : (تُسَبِّحُ لَہُ السَّمٰوٰتُ السَّبْعُ وَ الْاَرْضُ وَ مَنْ فِیْھِنَّ وَ اِنْ مِّنْ شَیْءٍ اِلَّا یُسَبِّحُ بِحَمْدِہٖ وَ لٰکِنْ لَّا تَفْقَھُوْنَ تَسْبِیْحَھُمْ اِنَّہٗ کَانَ حَلِیْمًا غَفُوْرًا) ” تمام ساتوں آسمان اور زمین اور جو ان میں ہیں اس کی پاکی بیان کرتے ہیں اور کوئی چیز ایسی نہیں جو تعریف کے ساتھ اس کی پاکی بیان نہ کرتی ہو۔ لیکن تم لوگ ان کے پاکی بیان کرنے کو سمجھتے نہیں بلاشبہ وہ حلیم ہے غفور ہے۔ “ اور سورة نور میں فرمایا : (اَلَمْ تَرَ اَنَّ اللّٰہَ یُسَبِّحُ لَہٗ مَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ وَالطَّیْرُ صَافَّاتٍ کُلٌّ قَدْ عَلِمَ صَلاَتَہٗ وَتَسْبِیحَہٗ وَاللّٰہُ عَلِیْمٌم بِمَا یَفْعَلُوْنَ ) ” کیا تجھ کو معلوم نہیں اللہ کی پاکی بیان کرتے ہیں وہ سب جو آسمانوں میں اور زمین میں ہیں اور پرندے جو پر پھیلائے ہوئے ہیں سب کو اپنی اپنی دعا اور اپنی اپنی تسبیح معلوم ہے۔ اور اللہ تعالیٰ کو لوگوں کے سب افعال کا پورا علم ہے۔ “ صحیح بخاری میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ احد ایسا پہاڑ ہے جو ہم سے محبت کرتا ہے اور ہم اس سے محبت کرتے ہیں۔ (ص 585 ج 2) حضرت جابر بن سمرہ ؓ روایت فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ بلاشبہ مکہ مکرمہ میں ایک پتھر ہے میں اسے پہچانتا ہوں جن دنوں میں میری بعثت ہوئی وہ مجھے سلام کیا کرتا تھا۔ (صحیح مسلم ص 425 ج 2) حضرت علی ؓ نے بیان فرمایا کہ میں مکہ مکرمہ میں نبی اکرم ﷺ کے ساتھ تھا ہم ایک دن بعض اطراف مکہ کی طرف نکلے جو بھی درخت یا پہاڑ آنحضرت ﷺ کے سامنے آتا تھا وہ السلام علیکم یا رسول اللہ کہتا تھا۔ (رواہ التر مذی فی ابواب المناقب وقال حسن غریب) حضرت ابوذر ؓ نے بیان فرمایا کہ ایک مرتبہ آنحضرت ﷺ نے سات یا نو کنکریاں لیں ان کنکریوں نے آپ کے ہاتھ میں تسبیح پڑھی یہاں تک کہ میں نے ان کی ایسی آواز سنی جیسی شہد کی مکھیوں کی بھنبھناہٹ ہوتی ہے پھر آپ نے ان کو رکھ دیا تو ان کی گویائی ختم ہوگئی۔ پھر آپ نے ان کنکریوں کو حضرت ابوبکر کے ہاتھ میں رکھ دیا تو ان کے ہاتھ میں بھی ان کنکریوں نے تسبیح پڑھی پھر حضرت عمر کے ہاتھ میں رکھ دیا تو ان کے ہاتھ میں بھی ان کنکریوں نے تسبیح پڑھی پھر حضرت عثمان کے ہاتھ میں رکھ دیا تو ان کے ہاتھ میں بھی ان کنکریوں نے تسبیح پڑھی اور ہر مرتبہ میں نے شہد کی مکھیوں جیسی بھنبھناہٹ سنی۔ (جمع الفوائد : ذکر کلام الحیوانات والجمادات) حضرت ابن مسعود ؓ سے کسی نے دریافت کیا کہ جب جنات بارگاہ رسالت میں حاضر ہو کر قرآن سننے لگے تو آنحضرت ﷺ کو کس نے بتایا کہ جنات حاضر ہیں حضرت ابن مسعود نے جواب دیا کہ وہاں جو ایک درخت تھا اس نے آپ کو بتایا۔ (للشیخین کمافی جمع الفوائد) اسطوانہ حنانہ کا قصہ تو مشہور و معروف ہی ہے کہ جب مسجد نبوی کے لیے منبر تیار کردیا گیا تو آنحضرت سرور عالم ﷺ اس پر خطبہ دینے کے لیے تشریف فرما ہوئے اس سے پہلے مسجد کے ستونوں میں سے ایک ستون سے ٹیک لگا کر خطبہ دیتے تھے یہ ستون کھجور کا تنا تھا۔ جب آپ منبر پر تشریف لے گئے تو کھجور کا یہ تنا چیخنے لگا جیسے بچہ چیختا ہے آپ منبر سے اترے اور اس تنے کو چمٹا لیا اور اس سے ایسی آواز نکلنے لگی جیسے بچہ کی آواز ہوتی ہے جب اسے چپ کرایا جاتا ہے۔ یہ تنا جو اللہ کا ذکر سنا کرتا تھا اس سے محروم ہوجانے کے باعث بچہ کی طرح چیخنے لگا۔ (رواہ فتح الباری ص 506 ج 1) حضور ﷺ جہاد کے لیے خیبر تشریف لے گئے وہاں ایک یہودی عورت نے بکری کا ایک ہاتھ بھون کر پیش کیا آنحضرت ﷺ نے اس میں سے تناول فرمایا اور آپ کے بعض صحابہ نے بھی اس میں سے کھایا پھر آپ نے فرمایا آپ لوگ ہاتھ اٹھا لیں اور اس یہودی عورت کو بلا کر فرمایا تو نے بکری میں زہر ملایا ہے۔ وہ کہنے لگی آپ کو کس نے بتایا آپ نے فرمایا مجھے بکری کے اس ہاتھ نے بتایا جو میرے ہاتھ میں ہے۔ کہنے لگی ہاں واقعی میں نے زہر ملایا ہے۔ (جمع الفوائد عن ابی داؤد) حصن حصین میں بحوالہ طبرانی نقل کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ ایک پہاڑ دوسرے پہاڑ کا نام لیکر آواز دیتا ہے اور دریافت کرتا ہے کہ اے فلاں کیا تجھ پر کوئی ایسا شخص گزرا ہے جس نے اللہ کا ذکر کیا ہو۔ وہ دوسرا پہاڑ جواب دیتا ہے کہ ہاں ایک شخص اللہ کا ذکر کرنے والا میرے اوپر گزرا ہے تو وہ سوال کرنے والا پہاڑ خوش ہوتا ہے۔ ان سب روایات اور واقعات سے معلوم ہوا کہ ہم جن چیزوں کے بارے میں یہ سمجھتے ہیں کہ ان میں ادراک اور احساس و شعور نہیں ہے اس کی وجہ سے یہ ہے کہ ہمیں ان کے اس احساس و ادراک کا پتہ نہیں ورنہ ان میں احساس اور شعور ہے۔ وہ اللہ کے ذکر میں مشغول رہتی ہیں اور اللہ کا ذکر سن کر خوش ہوتی ہیں۔ اور جب اللہ کی مشیت ہوتی ہے تو ان کو بولنے کی قوت دے دی جاتی ہے۔ قال العارف الرومی آب و باد و خاک و آتش بندہ اند بامن و تو مردہ باحق زندہ اند
Top