Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Jalalain - Al-Baqara : 74
ثُمَّ قَسَتْ قُلُوْبُكُمْ مِّنْۢ بَعْدِ ذٰلِكَ فَهِیَ كَالْحِجَارَةِ اَوْ اَشَدُّ قَسْوَةً١ؕ وَ اِنَّ مِنَ الْحِجَارَةِ لَمَا یَتَفَجَّرُ مِنْهُ الْاَنْهٰرُ١ؕ وَ اِنَّ مِنْهَا لَمَا یَشَّقَّقُ فَیَخْرُجُ مِنْهُ الْمَآءُ١ؕ وَ اِنَّ مِنْهَا لَمَا یَهْبِطُ مِنْ خَشْیَةِ اللّٰهِ١ؕ وَ مَا اللّٰهُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُوْنَ
ثُمَّ
: پھر
قَسَتْ
: سخت ہوگئے
قُلُوْبُكُمْ
: تمہارے دل
مِنْ بَعْدِ ذٰلِکَ
: اس کے بعد
فَهِيَ
: سو وہ
کَالْحِجَارَةِ
: پتھر جیسے
اَوْ
: یا
اَشَدُّ قَسْوَةً
: اس سے زیادہ سخت
وَاِنَّ
: اور بیشک
مِنَ الْحِجَارَةِ
: پتھروں سے
لَمَا
: البتہ
يَتَفَجَّرُ
: پھوٹ نکلتی ہیں
مِنْهُ
: اس سے
الْاَنْهَارُ
: نہریں
وَاِنَّ
: اور بیشک
مِنْهَا
: اس سے (بعض)
لَمَا
: البتہ جو
يَشَّقَّقُ
: پھٹ جاتے ہیں
فَيَخْرُجُ
: تو نکلتا ہے
مِنْهُ
: اس سے
الْمَآءُ
: پانی
وَاِنَّ
: اور بیشک
مِنْهَا
: اس سے
لَمَا
: البتہ
يَهْبِطُ
: گرتا ہے
مِنْ
: سے
خَشْيَةِ اللہِ
: اللہ کے ڈر
وَمَا
: اور نہیں
اللّٰہُ
: اللہ
بِغَافِلٍ
: بیخبر
عَمَّا
: سے جو
تَعْمَلُوْنَ
: تم کرتے ہو
پھر اسکے بعد تمہارے دل سخت ہوگئے گویا وہ پتھر ہیں یا ان سے بھی زیادہ سخت اور پتھر تو بعضے ایسے ہوتے ہیں کہ ان میں سے چشمے پھوٹ نکلتے ہیں اور بعضے ایسے ہوتے ہیں کہ پھٹ جاتے ہیں اور ان میں سے پانی نکلنے لگتا ہے اور بعضے ایسے ہوتے ہیں کہ خدا کے خوف سے گرپڑتے ہیں اور خدا تمہارے عملوں سے بیخبر نہیں
قولہ : ثُمَّ قسَتْ قُلُوْبُکُمْ ۔ سوال : ثُمَّ تراخی زمان پر دلالت کرتا ہے اور یہاں تراخی فی الزمان نہیں ہے اس لئے کہ یہود کی شقاوت قلبی اسی وقت موجود تھی، نہ یہ کہ بعد میں پیدا ہوئی۔ لہٰذا ثُمَّ کا استعمال برمحل معلوم نہیں ہوتا۔ جواب : یہاں ثُمَّ کا استعمال مجازاً استبعاد کے معنی میں ہے یعنی اتنے سارے دلائل دیکھنے، سننے کے بعد ایک عاقل بالغ سے شقاوت قلبی بعید ہے۔ قولہ : مِنْ بَعْدَ ذٰلِکَ ، یہ استبعاد کی مزید تاکید ہے جو مفہوم ثُمَّ کا ہے وہی مِنْ بَعْد ذٰلِکَ کا ہے۔ قولہ : اَوْاَشَدُّ قَسْوَۃً ، اَوْ ، بمعنی بَلْ ہے، مگر ابوحیان نے اَوْ ، کو توزیع کے لئے لیا ہے، یعنی قلوب کی اقسام کو بیان کرنے کے لئے۔ قولہ : اَفَتَطْمَعُوْنَ ، یہ طَمْعٌ، سے مضارع جمع مذکر حاضر ہے، ہمزہ استفہام انکاری ہے یعنی کیا تم توقع رکھتے ہو کہ وہ تمہاری بات مانیں گے ؟ یعنی تم کو توقع نہیں رکھنی چاہیے، اَفَتَطْمَعُوْنَ ، اصل میں فَاَتَطْمَعُوْنَ ، فاء کی تقدیم کے ساتھ تھا، ہمزہ استفہام چونکہ صدارت کلام کو چاہتا ہے اس لیے ہمزہ کو فاء پر مقدم کردیا، اَفَتَطْمَعُوْنَ ہوگیا، یہ جمہور کا مذہب ہے، زمخشری نے کہا ہے کہ ہمزہ محذوف پر داخل ہے اور فائ عاطفہ ہے اور معطوف علیہ محذوف ہے تقدیر عبات یہ ہے : اَتَسْمَعُوْنَ کلَامَھُمْ وتَعرفون اَحْوَالَھُمْ فَتَطْمَعُون اَنْ یؤمنوا لکم۔ فائدہ : ہمزہ استفہام، حروف عطف میں سے صرف تین پر داخل ہوتا ہے، واؤ، فاء، ثم۔ قولہ : اَنْ یُّؤمِنُوْا لَکُمْ ۔ سوال : یؤمنوا، کا صلہ لام نہیں آتا بلکہ باء آتا ہے اور یہاں لام استعمال ہوا ہے۔ جواب : یؤمنوا، یَنْقادُوْا کے معنی کو مشتمل ہے لہٰذا لام صلہ لانا درست ہے، یعنی کیا تم کو توقع ہے کہ یہ تمہاری بات مان لیں گے۔ قولہ : فلَھُمْ سابقۃ بالکفر، یعنی ان کو کفر و انکار کی پرانی عادت ہے، اس لئے کہ یہود تورات میں تحریف کا ارتکاب کرکے محمد ﷺ کا انکار کرنے سے پہلے ہی کفر کرچکے ہیں گویا کہ کفر و انکار ان کی عادت قدیمہ ہے لہٰذا ان کا ایمان لانا مستبعد ہے۔ قولہ : اِذَا خَلَا رَجَعَ ، خَلَا، کی تفسیر رِجِع، سے کرکے اس اعتراض کا جواب دیدیا کہ : خَلاَ ، کا صلہ اِلیٰ نہیں آتا حالانکہ اذا خلا بَعْضُھُمْ اِلیٰ بَعْضٍ میں خَلَا کا صلہ اِلیٰ استعمال ہوا ہے۔ جواب : خَلَا، رَجَعَ ، کے معنی کو متضمن ہے، اس کی وجہ سے اس کا صلہ الیٰ لانا درست ہے۔ قولہ : والسلام للصیرورۃ، لِیُحَاجُّوکم میں لامتعلیل کا نہیں ہے بلکہ صیرورت یا عاقبت کا ہے، اس لئے کہ احتجاج ان کی غرض اور مقصد نہیں ہے، یُحَاجُّوکم، مضارع جمع مذکر غائب ہے، یعنی انجام کار وہ تمہارے ساتھ حجت بازی کریں، لِیُحَاجُّوکم، أن مقدرہ کی وجہ سے منصوب ہے، اس لئے کہ لام صیرورت کے بعد اِنْ جوازاً مقدر ہوتا ہے لِیُحاجُّوکم، تحدثونھم، سے متعلق ہے، نہ کہ فتح اللہ سے۔ اللغۃ والبلاغۃ سوال : ماقبل میں رؤسائ یہود کا کلام ہے، جو کہ معطوف علیہ ہے اور اَوَلَا یَعْلَمُوْنَ معطوف ہے لیکن معطوف اور معطوف علیہ کے درمیان کوئی معنوی ربط نہیں ہے۔ جواب : مفسر علام نے قال اللہ تعالیٰ کا اضافہ کرکے اسی اعتراض کے جواب کی طرف اشارہ کیا ہے مطلب یہ کہ یہ یہود کے کلام کا تتمہ نہیں ہے کہ اس میں جوڑ اور ربط تلاش کرنے کی ضرورت ہو یہ کلام مستانف ہے اور باری تعالیٰ کا کلام ہے۔ قولہ : الواؤ الداخلۃ للعطف، الداخلۃ، الواؤ کی صفت ہے اور الدَّاخلۃُ کا فاعل محذوف ہے اور وہ ہمزہ استفہام ہے، یعنی وہ واو کہ جس پر ہمزہ استفہام داخل ہے، اگر مفسر علام اَلدَّاخلۃُ کے فاعل کو ظاہر کردیتے تو بات زیادہ واضح ہوجاتی، تقدیر عبارت یہ ہے ” الواؤ الداخل علیھا استفھام للعطف “ یعنی وہ واؤ کہ جس پر ہمزہ استفہام داخل ہے۔ عطف کے لئے ہے اور معطوف علیہ محذوف ہے تقدیر عبارت یہ ہے، ” أیَلُومَوْنَھُمْ علی التحدیث مخَافَۃ الحاجۃ وَلَا یَعْلمونَ اَنّ اللہ یعلم مَا یُسِرون ومَا یُعلنُوْنَ “ یہ مذہب زمخشری کا ہے۔ جمہور کا مذہب جمہور کا مذہب یہ ہے کہ : واؤ ہمزہ استفہام پر داخل ہے اور تقدیر عبارت ” وَایَعْلَمُوْنَ “ ہے، مگر چونکہ ہمزہ صدارت کلام کو چاہتا ہے، اس لئے ہمزہ کو واؤ پر مقدم کردیا، ” اَوَلَا یَعْلمونَ “ ہوگیا۔ قولہ : مِن ذلک وغیرہٖ ، سے اشارہ اخفاء اور تحریف وغیرہ کی طرف ہے۔ قولہ : فَیَرْعَوا عن ذٰلک، یہ اِرْعوَاءٌ سے ماخوذ ہے، اس کے معنی باز رہنے اور رجوع کرنے کے ہیں۔ ثُمَّ قَسَت قلوبکم مِنْ بعد ذلک فھِیْ کالحجارۃ اَو أشَدُّ قَسْوَۃً فی الآیۃ المذکورۃ، التشبیہ المرسل، فقد شبَّہ قلوبَھُمْ فی نبوِّھا عن الحقِّ ، وتحا فیھا مع احکامہٖ بالحجارۃ القاسیۃ، چم ترقی التشبیہ، فَجَعَلَ الحجارۃ اکثر لینا مِن قلوبھم۔ المجاز العقلی فی اسناد الخشیۃ الی الحجارۃ وھو کثیرٌ فی اَلْسنَۃِ العرب۔ تفسیر و تشریح ذبح بقر کے واقعہ کی قدرے تفصیل : وَاِذْ قَتَلْتُمْ نَفْسًا فَادّٰرَءْتُمْ ، یہ قتل کا وہی واقعہ ہے جس کی بنا پر بنی اسرائیل کو گائے ذبح کرنے کا حکم دیا گیا تھا، جس کی قدرے تفصیل سابق میں گزر چکی ہے، اِذْقَتَلْتُمْ ، میں خطاب اگرچہ آپ ﷺ کے زمانہ کے یہودیوں کو ہے، مگر مراد ان کے آباء و اجداد ہیں موجود بنی اسرائیل کو یاد دلایا جا رہا ہے کہ تمہارے اگلے بزرگوں نے ایک شخص کو جس کا نام عامیل تھا اور نہایت مالدار ہونے کے ساتھ لاولد بھی تھا اور اس کے قاتل خود اس کے بھتیجے ہی تھے، بھتیجوں نے جب دیکھا کہ یہ بڈھا تو مرنے کا نام ہی نہیں لیتا اور وہ کافی عمردراز ہوگیا تھا، مگر بظاہر اس کے مرنے کے کوئی آثار نظر نہیں آتے تھے، بھتیجوں نے میراث کی لالچ میں اندھیری رات میں قتل کرکے کسی دوسرے شخص کے دروازے پر ڈال دیا اور خود ہی خون کے دعویدار بن گئے اور قتل کا الزام ایک دوسرے پر ڈالنے لگے قریب تھا کہ خانہ جنگی شروع ہوجائے، جب اختلاف شدید ہوگیا تو معاملہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی خدمت میں پیش ہوا حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے یہ سوچ کر کہ اگر قاتل کا پتہ نہ چلا، تو قوم میں اختلاف شدید رونما ہوجائے گا، چناچہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے اللہ تعالیٰ سے دعاء فرمائی تو اللہ تعالیٰ نے حکم دیا کہ ایک گائے ذبح کرکے اس کا ایک حصہ مقتول کے جسم سے لگائیں وہ بحکم خداوندی زندہ ہو کر اپنے قاتل کو بتادے گا، مگر بنی اسرائیل نے اپنی پرانی جبلت کی وجہ سے کٹھ حجتی شروع کردی اور گائے ذبح کرنے کو ٹالنے کی کوشش کرتے ہوئے گائے کے بارے میں تفصیلات معلوم کرنی شروع کردیں اور جس قدر سوالات کرتے گئے، اسی قدر اور زیادہ گھر تے چلے گئے، آخر کار ایک خاص قسم کی سنہری گائے پر جسے اس زمانہ میں پرستش کے لئے مخصوص کیا جاتا تھا، بات ٹھہر گئی، آخر کار ان صفات کی حامل گائے ایک شخص کے پاس مل گئی جو اپنی والدہ کا بڑا فرمانبردار تھا، اور اس گائے کے چمڑے بھر سونے کے عوض اس کو خریدا اور ذبح کرکے اس کا ایک حصہ جس کے بارے میں روایات مختلف ہیں، ایک روایت میں ہے کہ گائے کی زبان لگائی اور دوسری روایت میں ہے کہ دم کی جڑ لگائی، بہرحال وہ مقتول زندہ ہوگیا اور اس نے اپنے قاتلوں کے نام بتائے اور ان دونوں قاتلوں کو میراث سے محروم کرنے کے علاوہ قصاصاً قتل بھی کردیا گیا۔ گائے ذبح کرانے کی مصلحت : اس موقع پر یہ سوال ذہن میں آسکتا ہیں کہ اللہ تعالیی کو تو یہ قدرت حاصل ہے کہ وہ براہ راست مردہ کو زندہ کرسکتا ہے، ذبح بقر کو وسیلہ اور ذریعہ بنانے میں کیا مصلحت اور حکمت ہے ؟ تو حقیقت یہ ہے کہ خدا کی حکمتوں اور مصلحتوں تک پہنچا انسانی مقدرت سے باہر ہے، تاہم عقل و شعور کی جو روشنی اس نے انسان کو بخشی ہے، وہ اس طرف رہنمائی کرتی ہے کہ بنی اسرائیل کی صدہا سال تک مصریوں کی غلامی اور ان کے ساتھ بودوباش نیز مصریوں کے ساتھ اختلاط اور میل جول نے ان کے اندر بت پرستی کے جراثیم پیدا کر دئیے تھے اور گائے کی عظمت اور تقدیس کا جذبہ بہت زیادہ نمایاں کردیا تھا، پس خدا کی مصلحت نے یہ فیصلہ کیا کہ بنی اسرائیل کی اس گمراہی کو کسی ایسے عملی طریقہ سے دور کرے کہ جس کا مشاہدہ خود ان کی آنکھیں کر رہی ہوں، چناچہ عملی طور پر گائے ذبح کراکر ان کو یہ مشاہدہ کرایا گیا کہ جس گائے کی تقدیس تمہارے دلوں میں پیوست ہوگئی ہے، اس کی حقیقت یہ ہے کہ تم نے خود اس کو اپنے ہاتھوں سے ذبح کرکے فنا کے گھاٹ اتار دیا، وہ تمہارا بال بیکا بھی نہ کرسکی۔ حقیقت حال یہ ہے کہ موت وحیات کا معاملہ صرف خدا کے ہاتھ میں ہے اور جس گؤسالہ کی محبت تمہارے دلوں میں رچ گئی ہے وہ تم سے بھی ادنی ایک حیوان ہے جو صرف تمہاری خدمت کے لئے پیدا کیا گیا ہے نہ کہ تمہارا دیوتا اور دیوی ہے۔ ثُمَّ قَسَتْ قُلُوْبُکُمْ ، (الآیۃ) یعنی گزشتہ معجزات اور یہ تازہ واقعہ کہ مقتول دوبارہ زندہ ہوگیا دیکھ کر بھی تمہارے دل متاثر نہیں ہوتے کہ انابت الی اللہ کا داعیہ اور توبہ و استغفار کا جذبہ پیدا ہو بلکہ اس کے برعکس تمہارے قلوب پتھر کی طرح سخت بلکہ اس سے بھی زیادہ سخت ہوگئے، اس لئے کہ بعض پتھر اپنی سنگینی کے باوجود ایسے ہوتے ہیں کہ ان سے چشمے پھوٹ پڑتے ہیں اور بعض ایسے ہوتے ہیں کہ خوف خدا سے لرز کر گر بھی پڑتے ہیں، مگر تمہارے قلوب ان مذکورہ قسم کے پتھروں سے بھی زیادہ سخت ہیں کہ ایسے عجیب و غریب معجزات اور حیرت زدہ واقعات دیکھ کر بھی اثر پذیر نہیں ہوتے، بلکہ اس کے برعکس تمردو سرکشی پر کمربستہ ہوجاتے ہیں یاد رکھو ! وہ تمہارے اعمال سے بیخبر نہیں ہے۔
Top