Tafseer-e-Majidi - Al-Furqaan : 58
وَ تَوَكَّلْ عَلَى الْحَیِّ الَّذِیْ لَا یَمُوْتُ وَ سَبِّحْ بِحَمْدِهٖ١ؕ وَ كَفٰى بِهٖ بِذُنُوْبِ عِبَادِهٖ خَبِیْرَا٤ۚۛۙ
وَتَوَكَّلْ : اور بھروسہ کر عَلَي الْحَيِّ : پر ہمیشہ زندہ رہنے والے الَّذِيْ لَا يَمُوْتُ : جسے موت نہیں وَسَبِّحْ : اور پاکزگی بیان کر بِحَمْدِهٖ : اس کی تعریف کے ساتھ وَكَفٰى بِهٖ : اور کافی ہے وہ بِذُنُوْبِ : گناہوں سے عِبَادِهٖ : اپنے بندے خَبِيْرَۨا : خبر رکھنے والا
اور آپ بھروسہ اسی زندہ پر رکھیے جسے کبھی موت نہیں اور اسی کی حمد میں تسبیح کرتے رہتے اور وہ اپنے بندوں کے گناہوں سے (خوب) خبردار ہے،66۔
66۔ (وہ خود ہی جب مناسب سمجھے گا انہیں پوری سزا دے لے گا) اسم باری حی الذی لایموت ہم مسلمانوں کو ایک معمولی سی بات معلوم ہوتی ہے اور چونکہ کان شروع ہی سے اس کے عادی ہیں، حیرت اس پر ہوتی ہے اور چونکہ کان شروع ہی سے اس کے عادی ہیں، حیرت اس پر ہوتی ہے کہ اس کے خلاف کوئی عقیدہ ممکن کیونکر ہے ؟ یہ ہو کیسے سکتا ہے کہ کوئی خدا بھی ہو اور ساتھ ہی فانی بھی ! لیکن دنیا کی دوسری قوموں میں خدائی کے تصور کے ساتھ یہ بقا وعدم فنا کالزوم ہرگز قائم نہیں، مشرک قومیں کثرت سے اپنے دیوتاؤں کی مستقل یا عارضی وفات کی قائل ہیں اور صلیب پر ابن اللہ کی وفات (گوتین ہی دن کے لیے سہی) تو مسیحیت کا بنیادی ومرکزی عقیدہ ہے۔
Top