Tadabbur-e-Quran - Al-Furqaan : 58
وَ تَوَكَّلْ عَلَى الْحَیِّ الَّذِیْ لَا یَمُوْتُ وَ سَبِّحْ بِحَمْدِهٖ١ؕ وَ كَفٰى بِهٖ بِذُنُوْبِ عِبَادِهٖ خَبِیْرَا٤ۚۛۙ
وَتَوَكَّلْ : اور بھروسہ کر عَلَي الْحَيِّ : پر ہمیشہ زندہ رہنے والے الَّذِيْ لَا يَمُوْتُ : جسے موت نہیں وَسَبِّحْ : اور پاکزگی بیان کر بِحَمْدِهٖ : اس کی تعریف کے ساتھ وَكَفٰى بِهٖ : اور کافی ہے وہ بِذُنُوْبِ : گناہوں سے عِبَادِهٖ : اپنے بندے خَبِيْرَۨا : خبر رکھنے والا
اور اپنے زندہ خداوند پر، جو مرنے والا نہیں ہے، بھروسہ رکھو اور اس کی حمد کے ساتھ اس کی تسبیح کرتے رہو اور وہ اپنے بندوں کے گناہوں سے آگاہ رہین کے لئے کافی ہے
یعنی اپنے خدائے حی لایموت پر بھروسہ رکھو۔ وہ زندہ خدا ہے اور ہمیشہ زندہ رہے گا۔ اس پر بھروسہ کرنے والے کبھی محروم و نامراد نہیں ہوتے۔ اس میں ایک لطیف تعریض مشرکین کے ان مردہ خدائوں پر ہے جن کی نسبت فرمایا ہے کہ نہ وہ کوئی نفع پہنچا سکتے نہ نقصان۔ وسبح بحمدہ یہ حصول صبر و توکل کا وسیلہ ہے۔ قرآن مجید میں جہاں جہاں نبی ﷺ کو صبر و توکل کی تلقین فرمائی گی ہے وہاں زیادہ سے زیادہ خدا کی تسبیح وتحمید میں مشغول رہنے اور اہتمام نماز کی تاکید فرمائی گئی ہے۔ اس پر اس کے محل میں ہم وضاحت کے ساتھ بحث کرچکے ہیں۔ وکفی بہ بذنوب عبادہ خبیراً یعنی اپنے ان مخالفین کا معاملہ اپنے رب کے حوالہ کرو۔ وہ ان کے تمام جرائم سے پوری طرح باخبر ہے اور جب باخبر ہے تو انکے ساتھ وہی کرے گا جس کے یہ سزوار ہیں۔
Top