Tafseer-e-Madani - Al-Furqaan : 58
وَ تَوَكَّلْ عَلَى الْحَیِّ الَّذِیْ لَا یَمُوْتُ وَ سَبِّحْ بِحَمْدِهٖ١ؕ وَ كَفٰى بِهٖ بِذُنُوْبِ عِبَادِهٖ خَبِیْرَا٤ۚۛۙ
وَتَوَكَّلْ : اور بھروسہ کر عَلَي الْحَيِّ : پر ہمیشہ زندہ رہنے والے الَّذِيْ لَا يَمُوْتُ : جسے موت نہیں وَسَبِّحْ : اور پاکزگی بیان کر بِحَمْدِهٖ : اس کی تعریف کے ساتھ وَكَفٰى بِهٖ : اور کافی ہے وہ بِذُنُوْبِ : گناہوں سے عِبَادِهٖ : اپنے بندے خَبِيْرَۨا : خبر رکھنے والا
اور بھروسہ ہمیشہ اس زندہ جاوید ہستی پر رکھو جس کو کبھی موت نہیں آنی اور تسبیح کرتے رہا کرو اس کی حمد و ستائش کے ساتھ اور کافی ہے وہ وحدہ لاشریک اپنے بندوں کے گناہوں سے باخبر رہنے کو1
71 بھروسہ اللہ ہی پر رکھنے کی ہدایت : سو ارشاد فرمایا گیا کہ " آپ بھروسہ ہمیشہ اسی زندئہ جاوید ہستی پر رکھو جسکو کبھی موت نہیں آتی "۔ کہ بھروسہ کرنے کے لائق وہی ذات اقدس و اعلیٰ ہے جس کی قدرت بھی کامل ہے اور اس کی رحمت بھی عام اور شامل۔ جو کارساز و کار فرما بھی ہے اور ازلی و ابدی بھی۔ جو سب کائنات کی خالق بھی ہے اور مالک و متصرف بھی۔ جو شہ رگ سے بھی زیادہ انسان کے قریب بھی ہے اور جو ہر کسی کی سنتی بھی ہے اور ہر کسی کی حاجت روائی و مشکل کشائی کرنے والی بھی۔ جس کو نہ کبھی موت آسکتی ہے نہ فنا۔ اور جب اس ذات اقدس و اعلیٰ کے سوا یہ صفات اور کسی بھی ہستی میں نہ پائی جاتی ہیں نہ پائی جانی ممکن ہیں کہ اس کے سوا ہر ہستی بہرحال مخلوق، محدود اور فانی ہے۔ اور اس پر عدم و فنانے بہرحال طاری ہونا ہے تو پھر اس کے سوا دوسری کوئی بھی ہستی دلی بھروسہ و اعتماد کے لائق آخر کس طرح ہوسکتی ہے ؟ ۔ سبحان اللہ ۔ کیسی جامع مانع اور واضح تعلیم ہے۔ مگر اس کے باوجود آج کا جاہل مسلمان کیسی کیسی شرکیات میں مبتلا ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ بہرکیف بھروسہ ہمیشہ اسی وحدہ لاشریک پر کرنا چاہیے جو ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ کیلئے رہے گا کہ اس پر بھروسہ کرنے والے کبھی محروم اور نامراد نہیں ہوتے۔ سو اس میں لطیف تعریض ہے ان مشرکوں پر جو اس وحدہ لاشریک کے سوا ان خودساختہ اور من گھڑت معبودوں پر بھروسہ کرتے ہیں۔ جو مردہ اور بےجان ہیں ۔ والعیاذ باللہ ۔ اللہ تعالیٰ ہر طرح کے زیغ و ضلال سے ہمیشہ محفوظ رکھے ۔ آمین۔
Top