Tafseer-e-Majidi - Al-Baqara : 268
اَلشَّیْطٰنُ یَعِدُكُمُ الْفَقْرَ وَ یَاْمُرُكُمْ بِالْفَحْشَآءِ١ۚ وَ اللّٰهُ یَعِدُكُمْ مَّغْفِرَةً مِّنْهُ وَ فَضْلًا١ؕ وَ اللّٰهُ وَاسِعٌ عَلِیْمٌۖۙ
اَلشَّيْطٰنُ : شیطان يَعِدُكُمُ : تم سے وعدہ کرتا ہے الْفَقْرَ : تنگدستی وَيَاْمُرُكُمْ : اور تمہیں حکم دیتا ہے بِالْفَحْشَآءِ : بےحیائی کا وَاللّٰهُ : اور اللہ يَعِدُكُمْ : تم سے وعدہ کرتا ہے مَّغْفِرَةً : بخشش مِّنْهُ : اس سے (اپنی) وَفَضْلًا : اور فضل وَاللّٰهُ : اور اللہ وَاسِعٌ : وسعت والا عَلِيْمٌ : جاننے والا
شیطان تمہیں محتاجی سے ڈراتا ہے اور حکم دیتا ہے تمہیں بخل کا،1045 ۔ اور اللہ تم سے اپنی طرف سے مغفرت کا اور فضل کا وعدہ کرتا ہے،1046 ۔ اور اللہ بڑا وسعت والا ہے بڑا علم والا ہے،1047 ۔
1045 ۔ (کہ راہ خدا میں خرچ کرڈالو گے تو خود مفلس رہ جاؤ گے) روز مرہ کا تجربہ ہے کہ جو چیز نیکی اور بھلائی کے کاموں میں صرف کرنے سے روکتی ہے۔ وہ یہی خیال ہوتا ہے کہ سب کچھ خرچ کر ڈالنے کے بعد پھر اپنی ضرورتوں کے لیے کیا رہ جائے گا ؟ قرآن مجید نے (آیت) ” الشیطن یعدکم “ کے بلیغ الفاظ سے یہ تعلیم دے دی کہ یہ خیال تمامتر ایک وسوسۂ شیطانی ہے۔ اور یوں اس خیال کے باطل ہونے کا بہترین پیرایہ اختیار کرلیا (آیت) ” الفحشآء “ عربی میں فحش وفحشاء کا اطلاق ہر شدید برائی، ہر بری صفت پر ہوتا ہے۔ ھو کل ما یشتد قبحہ من الذنوب والمعاصی (تاج) وقیل کل خصلۃ قبیحۃ فھی فاحشۃ من الاقوال والافعال (تاج) لیکن بخل پر فاحش کا اطلاق علی الخصوص ہوتا، الفاحش البخیل (قاموس) قیل الفاحش ھو البخیل جدا (تاج) والعرب تسمی البخیل فاحشا والبخل وفحشاء (جصاص) اور اس پر سب کا اتفاق ہے کہ یہاں (آیت) ” الفحشآء “۔ سے مراد ادائے زکوٰۃ وصدقات میں بخل ہے قال المفسرون اے یامرکم بان لاتتصدقوا (تاج) قیل الفحشاء ھھنا البخل فی اداء الزکوۃ۔ (تاج) یعنی باعظم القبح فی البخل (راغب) یغریکم علی البخل ومنع الصدقات (کشاف) المراد بھا فی ھذا الموضع البخل (جصاص) 1046 ۔ (خوش دلی کے ساتھ اللہ کی راہ میں خرچ کرنے پر) (آیت) ” مغفرۃ وفضلا “ وعدہ مغفرت کا تعلق آخرت سے ہے اور وعدہ فضل کا دنیا سے۔ ماحصل یہ ہے کہ خدائی احکام پر خدائی قانون کے مطابق چلو گے تو دنیا اور آخرت دونوں کی فلاح و بہبود یقینی ہے۔ شیطانی راہ بربادی وہلاکت کی ہے۔ اور خدائی راہ فلاح وصلاح کی۔ 1047 ۔ واسع ایسے وصف والے کے ہاں انعام و اکرام کی کیا کمی۔ علیم ایسے علم کامل والے پر نیتوں کا حال رتی رتی روشن ہے۔ اس لیے ثمرہ بھی نیتوں کے مطابق ہی ملے گا۔
Top