Anwar-ul-Bayan - Al-Furqaan : 11
بَلْ كَذَّبُوْا بِالسَّاعَةِ١۫ وَ اَعْتَدْنَا لِمَنْ كَذَّبَ بِالسَّاعَةِ سَعِیْرًاۚ
بَلْ : بلکہ كَذَّبُوْا : انہوں نے جھٹلایا بِالسَّاعَةِ : قیامت کو وَاَعْتَدْنَا : اور ہم نے تیار کیا لِمَنْ كَذَّبَ : اس کے لیے جس نے جھٹلایا بِالسَّاعَةِ : قیامت کو سَعِيْرًا : دوزخ
بلکہ یہ تو قیامت کو ہی جھٹلاتے ہیں اور ہم نے قیامت کے جھٹلانے والوں کے لئے دوزخ تیار کر رکھی ہے
(25:11) بل کذبوا بالساعۃ۔ بل حرف اضراب (روگردانی کرنا) ہے مگر صرف اس صورت میں جبکہ اس کے بعد کوئی جملہ آئے۔ کبھی اضراب سے اس کے ماقبل کا ابطال ہوتا ہے اور کبھی اضراب کے معنی ایک غرض سے دوسری غرض کی طرف منتقل ہونا ہے (تفصیل کے لئے ملاحظہ ہو 2:135 ۔ الاتقان جلد اول نوع چہلم) یہاں ایک غرض سے دوسری غرض کی طرف منتقلی کے معنی میں آیا ہے یعنی بل اضراب انتقالی کے لئے ہے۔ ای انتقال الی حکایۃ نوع اخر من ابا طیلہم متعلق بامر المعادو ماقبل کان متعلقا بامرالتوحید وامر النبوۃ۔ یہ ان کے باطل امور کی دوسری حکایت ہے جس کا تعلق آخرت کی زندگی سے ہے اور جو اس سے قبل تھا وہ امر توحید اور امر نبوت سے متعلق تھا۔ بل کذبوا بالساعۃ۔ بلکہ یہ لوگ تو قیامت کے منکر ہیں۔ سعیرا۔ دھکتی ہوئی آگ۔ دوزخ۔ سعر سے جس کے معنی آگ بھڑکانے کے ہیں۔ بروزن فعیل بمعنی مفعول۔ سعیر مذکر ہے لیکن یہاں نار کے معنی میں آیا ہے اور اسی رعایت سے اگلی آیت میں صیغہ مؤنث لایا گیا ہے۔
Top