Urwatul-Wusqaa - Al-Waaqia : 61
عَلٰۤى اَنْ نُّبَدِّلَ اَمْثَالَكُمْ وَ نُنْشِئَكُمْ فِیْ مَا لَا تَعْلَمُوْنَ
عَلٰٓي اَنْ : اس بات پر کہ نُّبَدِّلَ : ہم بدل ڈالیں اَمْثَالَكُمْ : تمہاری شکلوں کو۔ تم جیسوں کو وَنُنْشِىَٔكُمْ : اور نئے سرے سے ہم پیدا کریں گے تم کو فِيْ مَا : اس میں جو لَا تَعْلَمُوْنَ : تم نہیں جانتے
یہ کہ تمہاری طرح کے اور لوگ تمہاری جگہ لے آئیں اور تم کو ایسی حالت میں پیدا کریں جس کو تم نہیں جانتے
تمہاری جگہ اور لوگ آئیں اور تم کو ایسی حالت میں پیدا کردیں جس کو تم نہیں جانتے 61۔ اس دنیا میں ہر جاندار کو اللہ نے ایک خاص قسم کی شکل و صورت میں بنایا ہے جیسا کہ ان جانداروں کی شکلیں اور صورتیں تمہارے سامنے موجود ہیں اور اسی طرح انسان اول کو پیدا کیا خواہ ان کی تعداد کتنی تھی ہر ایک مخلوق اور ہر ایک جنس کو پیدا کر کے پھر اس کے لئے ایک خاص ضابطہ مقرر کردیا کہ اس جنس کی پیدائش کا یہ طریقہ اور یہ قانون ہے اسی قانون کے تحت اس ساری مخلوق کی تخلیق ہو رہی ہے اور ہوتی رہے گی تا آنکہ یہ نظام جو اس دنیاں کے لیے بنایا اور چلا یا گیا ہے اس نظام کو ختم کردیا جائے جو یقینا ختم ہوگا کیونکہ مخلوق کے لیے جس طرح نیست سے ہست ضروری ہے اسی طرح ہست سے نیست بھی لازم و ضروری ہے لیکن ایک وقت یقینا ایسا آئے گا کہ یہ نظام مکمل طور پر ختم کردیا جائے گا کیونکہ جس کا شروع ہے اس کا آخر بھی یقینی ہے پھر جس طرح تمہاری پیدائش کے لیے ایک قانون بنا دیا گیا اور تم سب خواہ کہاں ہو کیسے ہو اور کون ہو خاص طریقے کے مطابق پیدا ہو رہے اور ایک خاص شکل و صورت میں تم کو عطا کی گئی ہے بالکل اسی طرح اس نے آنے والے نظام میں اللہ اس طریقہ کو ختم کر کے تمہاری پیدائش کا کوئی اور طریقہ بنادے اور اس شکل و صورت کے علاوہ کوئی دوسری شکل و صورت عطا فرمادے تو وہ ایسا آخر کیوں نہیں کرسکتا یہ کونسی چیز ہے جو اس کے راستے میں حائل ہو مثلاً اس وقت ہم دیکھ رہے ہیں کہ انسان ہو یا حیوان یا دنیا کی کوئی چیز و جب پیدا ہوتی ہے تو بہت نرم و نازک اور چھوٹی سی ہوتی ہے اور اس قانون کے مطابق پیدائش کا سلسلہ اسی طرح چل رہا ہے لیکن جب یہ نظام درہم برہم ہوجائے گا تو عین ممکن ہے کہ آنے والے کل میں جب تم کو پیدا کیا جائے تو تمہارا ڈھانچہ اس طرح اتنا چھوٹا نہ ہو بلکہ مکمل انسان کا ہو اور اس کے لیے کوئی اور طریقہ وضع کرلیا جائے جیسا کہ اس کی وضاحت کی گئی ہے کہ دوسری پیدائش میں انسان بچہ پیدا نہیں ہوگا بلکہ جوان پیدا ہوگا اور جنت میں داخل ہونے والوں کے متعلق رسول اللہ ﷺ کا واضح ارشاد موجود ہے کہ وہ سب لوگ جوان ہوں گے ‘ ان میں کوئی ایک بھی بوڑھا نہیں ہوگا خواہ وہ مرد ہو یا عورت۔ یہاں کی زندگی میں تغیروتبدل لازم و ضروری ہے۔ لیکن وہاں کی زندگی میں کوئی کسی طرح کا بھی تغیر و تبدل نہیں ہوگا۔ اس دنیاوی زندگی کا سارا لطف موت میں پنہاں ہے اور اس کو ساری مخلوق کے لیے لازم و ضروری قرار دیا گیا ہے اور خصوصاً انسان کے لیے اس کی زندگی بالکل ہی محدود ہے لیکن وہاں کی زندگی ہمیشگی کی زندگی ہوگی ، وہاں موت کا کوئی تصور نہیں ہے اسی طرح قدو قامت اور شکل و صورت میں بھی فرق کردیا جائے عین ممکن ہے بلکہ زیر نظر آیت اشارہ دے رہی ہے کہ تمہاری شکل تیار کی جائیے گی اور تمہیں نئے سرے سے اس عالم میں پیدا کیا جائے گا جس کو تم نہیں جانتے یعنی وہاں جبکہ دوبارہ زندہ کیا جائے گا تو ضروری نہیں کہ تمہاری شکل و صورت من و عن ایسی ہی ہو جیسی کہ اب ہے اور جس طرح تمہاری زندگی کے لیے ایک نیا قانون بنایا جائے گا ‘ نیا جابطہ تشکیل دیا جائے گا ‘ ایک نیا طریقہ پیدائش مقرر کیا جائے گا اسی طرح تمہاری شکل و صورت میں بھی کوئی ایسا ردوبدل کردیا جائے جس کو تم اس وقت تک نہیں جانتے تو یہ بات کوئی بعید از عقل و فہم ادراک نہیں ہے بلکہ جس طرح پہلی بار پیدا کرنے والا اللہ ہے اسی طرح دوسری بار پیدا کرنے والا بھی اللہ تعالیٰ ہی ہوگا۔ پھر تعجب ہے تم پر کہ تم پہلی بار کی پیدائش کو مانتے اور تسلیم کرتے ہو دوسری بار پیدا کرنا تم پر کیوں شاق گزرتا ہے ؟
Top