Tadabbur-e-Quran - Al-Waaqia : 61
عَلٰۤى اَنْ نُّبَدِّلَ اَمْثَالَكُمْ وَ نُنْشِئَكُمْ فِیْ مَا لَا تَعْلَمُوْنَ
عَلٰٓي اَنْ : اس بات پر کہ نُّبَدِّلَ : ہم بدل ڈالیں اَمْثَالَكُمْ : تمہاری شکلوں کو۔ تم جیسوں کو وَنُنْشِىَٔكُمْ : اور نئے سرے سے ہم پیدا کریں گے تم کو فِيْ مَا : اس میں جو لَا تَعْلَمُوْنَ : تم نہیں جانتے
اس بات پر کہ ہم تمہاری جگہ تمہاری مانند بنا دیں اور تم کو اٹھائیں اس عالم میں جس کو تم نہیں جانتے
(علی ان نبدل امثالکم و نشئکم فی مالا تعملون) (61) یعنی جب پیدا کرنا بھی ہمارے اختیار میں ہے اور مارنا بھی ہمارے اختیار میں ہے تو اگر تمہاری جگہ تمہاری مانند ہم پیدا کرنا چاہیں گے تو اس سے کیوں عاجز رہیں گے ؟ ہم عاجز نہیں رہیں گے بلکہ اس بات پر قادر ہیں کہ تمہارے مانند پیدا کردیں اور ایک ایسے عالم میں تمہیں اٹھا کھڑا کریں جس کو تم نہیں جانتے۔ (علی) یہاں اس بات کا قرینہ ہے کہ (وما نحن بمسوقین) کو مثبت معنی یعنی قادرین کے مفہوم میں لیا جائے۔ گویا اس کے معنی یہ ہوں گے کہ ہم عاجز نہیں بلکہ قادر ہیں۔ صلہ کی تبدیلی سے عربی زبان میں حذف و ایجاز کے جو تصرف ہوتے ہیں اس کی مثالیں اس کتاب میں پیچھے گزر چکی ہیں۔ یہی مضمون سورة معارج میں اس طرح آیا ہے (فَـلَآ اُقْسِمُ بِرَبِّ الْمَشٰرِقِ وَالْمَغٰرِبِ اِنَّا لَقٰدِرُوْنَ۔ عَلٰٓی اَنْ نُّبَدِّلَ خَیْرًا مِّنْہُمْلا وَمَا نَحْنُ بِمَسْبُوْقِیْنَ۔) المعارج 70، 40، 41) (بیشک ہم قادذر ہیں اس بات پر کہ ان کی جگہ ان سے بہتر کو لائیں، ہم اس سے عاعز رہنے والے نہیں ہیں۔) (ونشئکم فی مالا تعملون) یعنی ایک ایسے عالم میں تمہیں اٹھا کھڑا کردیں جس کے نوامیس و قوانین اس عالم سے بالکل مختلف ہوں گے اور تم ان سے بالکل نا آشنا ہو۔ تمہیں حیرانی ہے کہ موت اور زندگی کے ان معروف ضوابط کے خطاب، جن سے اس دنیا میں تم آشنا ہو، یہ کیسے ممکن ہے کہ مرنے اور سڑ گل جانے کے بعد مجرد ایک صدائے صور سے ساری خلقت از سر نو وجود میں آجائے پھر ایک ایک فرد کا حساب ہو اور پھر وہ ابدی جنت یا ابدی دوزخ کا سزا وار قرار پائے ! لیکن یہ سب کچھ ہوگا اور ایک ایسے عالم میں یہ تمہارے سامنے آئے گا جس سے تم ابھی نا آشنا ہو (ولقد علمتم النشاۃ الاولی فلولا تذکرون) (66)۔ یعنی اگر تم نے اس عالم کو، جس میں ہم تم کو از سر نو پیدا کرنے والے ہیں، نہیں دیکھا تو یہ کوئی معقول دلیل اس بات کی نہیں ہے کہ تم اس کی تکذیب پر جم جائو۔ آخر اس جہان میں اپنی خلقت کو تو تم دیکھتے ہو تو اس سے کیوں نہیں سبق حاصل کرتے کہ جس نئی زندگی سے تمہیں آگاہ کیا جا رہا ہے اس میں ذرا بھی استبعاد نہیں ہے جو خالق اس دنیا میں تمہیں لایا ہے اس کی قدرت کے دائرہ سے کوئی چیز بھی باہر نہیں ہے وہ تمہیں دوبارہ بھی اسی طرح وجود میں لا سکتا ہے اور اس کی ربوبیت و حکمت کا یہ تقاضا بھی ہے کہ وہ ایسا کرے۔ اگر وہ ایسا نہ کرے تو یہ دنیا بالکل بےمقصد ہو کے رہ جاتی ہے اور خالق کائنات سے یہ بات بعید ہے کہ وہ کوئی کار عبث کرے۔
Top