Anwar-ul-Bayan - Al-Waaqia : 61
عَلٰۤى اَنْ نُّبَدِّلَ اَمْثَالَكُمْ وَ نُنْشِئَكُمْ فِیْ مَا لَا تَعْلَمُوْنَ
عَلٰٓي اَنْ : اس بات پر کہ نُّبَدِّلَ : ہم بدل ڈالیں اَمْثَالَكُمْ : تمہاری شکلوں کو۔ تم جیسوں کو وَنُنْشِىَٔكُمْ : اور نئے سرے سے ہم پیدا کریں گے تم کو فِيْ مَا : اس میں جو لَا تَعْلَمُوْنَ : تم نہیں جانتے
کہ تمہاری طرح کے اور لوگ تمہاری جگہ لے آئیں اور تم کو ایسے جہان میں جس کو تم نہیں جانتے پیدا کردیں
(56:61) علی ان تبدل امثالکم : ان مصدریہ ہے نبدل مضارع معروف جمع متکلم۔ تبدیل (تفعیل) تمہارے عوض میں لے آئیں۔ یعنی تمہاری جگہ اور تم جیسے آدمی پیدا کردیں۔ امثالکم مضاف مضاف الیہ۔ تمہاری طرح کے۔ تم جیسے ، تمہاری مثل۔ علامہ پانی پتی اس آیت کی تشریح میں لکھتے ہیں :۔ یہ قدرنا کے فاعل سے حال ہے یعنی ہم نے تمہارے درمیان موت کو مقدر کردیا ہے۔ اور ہم اس امر پر قادر ہیں کہ تمہاری جگہ تمہارے عوض دوسروں کو لے آویں۔ یا قدرنا سے اس کا تعلق ہے اور علی بمعنی لام (یعنی لام علت) کے ہے اور علی علت ہے ان قدرنا کی۔ یعنی ہم نے موت کو تمہارے لئے مقدر کردیا ہے اس لئے کہ تمہاری جگہ دوسروں کو لے آئیں۔ یا مسبوقین سے اس کا تعلق ہے یعنی ہم مغلوب نہیں ہیں کہ تمہارے عوض تمہاری جگہ دوسروں کو لانے کی ہم کو قدرت نہ ہو۔ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ امثال بمعنی مقام و مکان نہ ہو بلکہ اس کا معنی ہو صفت و حالت یعنی ہم اس امر سے عاجز نہیں ہیں کہ تمہاری حالت اور صفت کو بدل دیں۔ اور مرنے کے بعد تم کو ان احوال میں پیدا کریں جن کو تم نہیں جانتے۔ یعنی ثواب و عذاب۔ مثل بمعنی صفت۔ دوسری آیت میں آیا ہے فرمایا : مثل الجنۃ التی وعد المتقون (13:35) جس باغ کا جنتیوں سے وعدہ کیا گیا ہے اس کے اوصاف یہ ہیں کہ ۔۔ الخ۔ وننشئکم فی مالا تعلمون : واؤ عاطفہ ننشئکم، ننشئی مضارع جمع متکلم انشاء (افعال) مصدر کم ضمیر مفعول جمع مذکر حاضر ہم تم کو پیدا کردیں یا ہم تم کو پیدا کردیں گے۔ فی ای فی الھیئۃ والحالۃ ما موصولہ لا تعلمون صلہ۔ یعنی ہم تم کو ایسی ہیئت و حالت میں پیدا کردیں کہ جن کو تم جانتے بھی نہیں ہو۔
Top