Kashf-ur-Rahman - Al-Waaqia : 61
عَلٰۤى اَنْ نُّبَدِّلَ اَمْثَالَكُمْ وَ نُنْشِئَكُمْ فِیْ مَا لَا تَعْلَمُوْنَ
عَلٰٓي اَنْ : اس بات پر کہ نُّبَدِّلَ : ہم بدل ڈالیں اَمْثَالَكُمْ : تمہاری شکلوں کو۔ تم جیسوں کو وَنُنْشِىَٔكُمْ : اور نئے سرے سے ہم پیدا کریں گے تم کو فِيْ مَا : اس میں جو لَا تَعْلَمُوْنَ : تم نہیں جانتے
کہ تمہاری جگہ تم ہی جیسی کوئی اور قوم لے آئیں اور تم کو وہاں اٹھا کھڑا کریں۔ جہاں تم نہیں جانتے
(61) کہ تمہاری جگہ تم ہی جیسی کوئی اور قوم لے آئیں اور تم کو وہاں اٹھا کر کھڑا کریں جہاں تم نہیں جانتے - یعنی موت کو تمہارے مابین ٹھہرا رکھا ہے اور ایک اندازہ مقرر کررکھا ہے جس طرح رزق تقسیم شدہ ہے اور ایک اندازے سے بٹتا ہے اسی طرح موت بھی تقسیم شدہ ہے اور مقررہ وقت پر پہنچتی ہے اور جب موت اور زندگی پر ہمارا قبضہ اور کنٹرول ہے توہ ہم اس بات سے عاجز نہیں ہیں کہ تم کو مار کر ختم کردیں ار تم کو موت بھیج کر ماردیں اور تمہاری جگہ تم ہی جیسی شکل وشباہت کی کوئی اور قوم لے آئیں جیسا کہ انقلاب ارضی میں یہ عام طور پر ہوتا رہا ہے بلکہ ہزار ہا تاریخی شواہد موجود ہیں کہ ایک قوم کو ختم کیا دوسری قوم کو لے آئے اور اگر لفظ موت نہ ہوتا تو شاید تبادلہ آبادی بھی آیت شامل ہوجاتی۔ الایہ کہ یوں کہا جائے کہ موت حقیقی ہو یا مجازی یعنی تمکو مار کر کسی دوسری قوم کو تم سے بدل دیں یا تم کو ایک حصہ ارضی سے بالکل نکال دیں اور تمہاری جگہ دوسری قوم کو لاکر آباد کردیں۔ جیسا کہ فرمایا ان یشایذھبکم ایھا الناس ویات باخرین والمحصنات۔ وہاں تبادلہ آبادی کا استدلال بلا تکلیف موجود ہے لیکن یہاں تکلف وتعسف سے خالی نہیں ہے اس لئے ہم نے اس کو ترک کردیا اور آزاد منش لوگوں کی طرح تفسیر نہیں کی۔ بہرحال ہم اس بات سے عاجز نہیں کہ تم کو موت دے کر مٹا دیں اور تم ہی جیسی کوئی اور قوم یعنی انسانوں کی قوم کو لابسائیں اور تم کو کہیں اور لے جائیں جس کو تم نہ جانتے ہو یعنی تمہاری شکل و صورت کو مسخ کردیں بندر اور سور بنادیں جیسا کہ صاحب جلالین نے فرمایا۔ حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں یعنی تم کو اور جہاں میں لے جاویں تمہاری جگہ یہاں اور خلقت بسا دیں۔ خلاصہ : یہ کہ صورت شکل بدل دیں یا اس عالم میں لے جائیں جس کو تم نہیں جانتے اور اس عالم کا انکار کرتے ہو یعنی عالم برزخ اور عالم آخرت۔
Top