Taiseer-ul-Quran - Al-Baqara : 159
اِنَّ الَّذِیْنَ یَكْتُمُوْنَ مَاۤ اَنْزَلْنَا مِنَ الْبَیِّنٰتِ وَ الْهُدٰى مِنْۢ بَعْدِ مَا بَیَّنّٰهُ لِلنَّاسِ فِی الْكِتٰبِ١ۙ اُولٰٓئِكَ یَلْعَنُهُمُ اللّٰهُ وَ یَلْعَنُهُمُ اللّٰعِنُوْنَۙ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ : جو لوگ يَكْتُمُوْنَ : چھپاتے ہیں مَآ : جو اَنْزَلْنَا : ہم نے نازل کیا مِنَ : سے الْبَيِّنٰتِ : کھلی نشانیاں وَالْهُدٰى : اور ہدایت مِنْۢ بَعْدِ : اس کے بعد مَا بَيَّنّٰهُ : ہم نے واضح کردا لِلنَّاسِ : لوگوں کے لیے فِي الْكِتٰبِ : کتاب میں واُولٰٓئِكَ : اور یہی لوگ يَلْعَنُهُمُ : لعنت کرتا ہے ان پر اللّٰهُ : اللہ وَيَلْعَنُهُمُ : اور لعنت کرتے ہیں ان پر اللّٰعِنُوْنَ : لعنت کرنے والے
جو لوگ ہمارے نازل کردہ واضح دلائل اور ہدایت کی باتیں چھپاتے ہیں 198 جبکہ ہم انہیں اپنی کتاب میں سب لوگوں کے لئے کھول کر بیان کرچکے ہیں تو ایسے ہی لوگ ہیں جن پر اللہ بھی لعنت کرتا ہے اور لعنت کرنے والے بھی لعنت کرتے ہیں۔
198 اس کے مخاطب وہ لوگ ہیں جن کا دینی لحاظ سے معاشرہ میں کچھ مقام ہوتا ہے اور ان کی اتباع کی جاتی ہے۔ مثلاً علماء، پیرو مشائخ، واعظ اور مصنفین وغیرہ ایسے حضرات اگر اللہ تعالیٰ کے واضح احکام اور ہدایات کو چھپائیں تو اس کا نتیجہ چونکہ عام گمراہی اور فساد کی شکل میں ظاہر ہوتا ہے لہذا یہ لوگ بدترین قسم کے مجرم ہوتے ہیں جو اپنے گناہ کے بار کے علاوہ اپنے بیشمار متبعین کے گناہوں کا بوجھ بھی اپنے سر پر اٹھاتے ہیں۔ لہذا ان پر اللہ بھی لعنت کرتا ہے۔ فرشتے بھی، انسان بھی اور بری اور بحری مخلوق بھی۔ حتیٰ کہ پانی کی مچھلیاں بھی۔ اس لیے کہ فساد فی الارض یا عذاب الٰہی کی صورت میں انسانوں کے علاوہ دوسری مخلوق بھی متاثر ہوتی ہے۔ مثال کے طور پر علمائے یہود جنہوں نے تورات کے علم کو بس اپنے ہی حلقہ میں محدود کر رکھا تھا اور مثلاً رجم کی آیت کو چھپاتے تھے اور عوام میں زنا کی سزا ہی دوسری تجویز کرلی تھی۔ یا دیدہ دانستہ عوام میں مشہور کردیا تھا کہ ابراہیم (علیہ السلام) یا اسحاق (علیہ السلام) وغیرہ یہودی تھے یا قبلہ کے متعلق صحیح معلومات عوام سے چھپا رکھی تھیں وغیرہ وغیرہ۔ چناچہ حضرت ابوہریرہ ؓ فرماتے ہیں کہ لوگ کہتے ہیں کہ ابوہریرہ ؓ بہت حدیثیں بیان کرتا ہے (حالانکہ اصل بات یہ ہے کہ اگر کتاب اللہ میں یہ دو آیتیں نہ ہوتیں (یہی آیت نمبر 159۔ 160) تو میں کوئی حدیث بیان نہ کرتا۔ (بخاری، کتاب العلم، باب حفظ العلم) اور حضرت انس ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے معاذ ؓ کو تین بار پکارا، پھر فرمایا : معاذ ! جو شخص سچے دل سے یہ گواہی دے کہ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اور محمد اللہ کے رسول ہیں۔ اللہ اسے آگ پر حرام کر دے گا۔ معاذ ؓ کہنے لگے ! میں لوگوں کو یہ بات بتلا دوں کہ وہ خوش ہوجائیں ؟ فرمایا پھر وہ توکل کر بیٹھیں گے (لہٰذا ایسی بشارت نہ دو ) پھر معاذ نے موت کے وقت گنہگار ہونے کے ڈر سے لوگوں سے یہ بیان کردی۔ (بخاری، کتاب العلم، باب من خص بالعلم قومادون قوم)
Top