Tafseer-e-Baghwi - Al-Baqara : 158
اِنَّ الَّذِیْنَ یَكْتُمُوْنَ مَاۤ اَنْزَلْنَا مِنَ الْبَیِّنٰتِ وَ الْهُدٰى مِنْۢ بَعْدِ مَا بَیَّنّٰهُ لِلنَّاسِ فِی الْكِتٰبِ١ۙ اُولٰٓئِكَ یَلْعَنُهُمُ اللّٰهُ وَ یَلْعَنُهُمُ اللّٰعِنُوْنَۙ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ : جو لوگ يَكْتُمُوْنَ : چھپاتے ہیں مَآ : جو اَنْزَلْنَا : ہم نے نازل کیا مِنَ : سے الْبَيِّنٰتِ : کھلی نشانیاں وَالْهُدٰى : اور ہدایت مِنْۢ بَعْدِ : اس کے بعد مَا بَيَّنّٰهُ : ہم نے واضح کردا لِلنَّاسِ : لوگوں کے لیے فِي الْكِتٰبِ : کتاب میں واُولٰٓئِكَ : اور یہی لوگ يَلْعَنُهُمُ : لعنت کرتا ہے ان پر اللّٰهُ : اللہ وَيَلْعَنُهُمُ : اور لعنت کرتے ہیں ان پر اللّٰعِنُوْنَ : لعنت کرنے والے
جو لوگ ہمارے حکموں اور ہدایتوں کو جو ہم نے نازل کی ہیں (کسی غرض فاسد سے) چھپاتے ہیں باوجودیکہ ہم نے ان لوگوں کے (سمجھانے کے) لیے اپنی کتاب میں کھول کھول کر بیان کردیا ہے ایسوں پر خدا اور تمام لعنت کرنے والے لعنت کرتے ہیں
(تفسیر) 159۔: (آیت)” ان الذین یکتمون ما انزلنا من البینت والھدی من بعد مابینہ للناس فی الکتاب “ یہ آیت علمائے یہود کے بارے میں نازل ہوئی جنہوں نے صفات محمدیہ ﷺ اور آیت رجم اور دیگر احکام تورات کو چھپایا ’(آیت)” اولئک یلعنھم اللہ “ لعن کا اصل معنی دھتکارنا بھگانا دور ہونا ہے (آیت)” ویلعنھم اللعنون “ اللہ تعالیٰ سے درخواست کریں گے کہ اللہ تعالیٰ ان پر لعنت فرمائے اور کہتے ہیں اے اللہ ! ان پر لعنت فرما ، یہ لعنت کرنے والے کون ہیں ، اس میں اختلاف ہے حضرت سیدنا عبداللہ بن عباس ؓ فرماتے ہیں جنوں اور انسانوں کے علاوہ ساری مخلوق ہے ۔ حضرت قتادہ (رح) فرماتے ہیں یہ فرشتے ہیں حضرت عطاء (رح) فرماتے ہیں جن اور انسان ہیں ، حضرت حسن (بصری) (رح) فرماتے ہیں اللہ تعالیٰ کے سارے بندے ، حضرت ابن مسعود ؓ فرماتے ہیں کہ دو مسلمان جب کبھی ایک دوسرے پر لعنت کرتے ہیں تو وہ لعنت ان یہود و نصاری پر پڑتی ہے جنہوں نے حضور ﷺ کے امر کو چھپایا اور آپ ﷺ کی صفات کو چھپایا ، حضرت مجاہد (رح) فرماتے ہیں کہ لعنت کرنے والے حیوانات ہیں جو ان لوگوں (اولاد آدم) پر اس وقت لعنت کرتے ہیں جو اللہ تعالیٰ کے نافرمان ہیں، جب قحط سخت ہوجاتا ہے اور بارش رک جاتی ہے ، حیوانات کہتے ہیں کہ یہ (قحط) اولاد آدم کے گناہوں کے نافرمان ہیں ، جب قحط سخت ہوجاتا ہے اور بارش رک جاتی ہے ، حیوانات کہتے ہیں کہ یہ (قحط) اولاد آدم کے گناہوں کی نحوست سے ہے ، اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے (اس حکم لعنت سے) استثناء فرمایا۔
Top